ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی فلم انڈسٹری کے منجھے ہوئے اداکار نصیر الدین شاہ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ہندوستان میں بڑھتی ہوئی نفرتوں پر بات کرتے ہوئے اپنا دل کھول کر رکھ دیا ہے۔ ایک انگریزی روزنامے سے خصوصی گفتگو میں نصیر نے کہا کہ انہیں یاد نہیں کہ اںڈیا میں رہنے والے مسلمانوں کو غدار کہا گیا ہو یا ان سے کوئی وضاحت طلب کی گئی ہو، تاہم انھیں موجودہ ہندوستان میں اب ڈر محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں کوئی انھیں یا ان کے بچوں کو پکڑ کر ان کے مذہب کے بارے میں سوالات نہ کرنے لگے۔
نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ میری پیدائش ایک مسلم گھرانے میں ہوئی جبکہ میری اہلیہ رتنا ہندو ہیں۔ ہمارے دور میں لو جہاد نہیں ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کبھی بھی امن، اتحاد اور سمجھداری والی باتوں کو غداری نہیں سمجھا گیا تھا۔ اب یہاں صورتحال یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان ہندوستان اور پاکستان کی دوستی کی بات کرتا ہے تو اسے پاکستانی کہہ دیا جاتا ہے۔ نصیر الدین شاہ نے کہا کہ وہ اکثر یہ بات سوچ کر چونک جاتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جوہری جنگ کی وارننگ کو تو بہت ہی کم لائکس ملتے ہیں لیکن اسلام مخالف باتیں بہت پسند کی جاتی ہیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ہندوستان کی جن ریاستوں کی عوام کو دیکھ کر ان کا مذہب بتانا مشکل تھا، وہاں گزشتہ سالوں سے بھگوا کپڑے، تلک، داڑھی، حجاب اور ٹوپی کی کثرت نظر آنے لگی ہے۔ یہ انتہائی تشویشناک ہے، لیکن جس طرح سے اپنے مذہب کا جھنڈا لہرانے کی ضد بڑھ رہی تھی، یہ تو ہونا ہی تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں قرآن پاک کو ہندوستان سے زیادہ کہیں پڑھا نہیں جاتا، لیکن پھر بھی یہاں کے لوگ قرآن کے بارے میں سب سے کم علم رکھتے ہیں۔