اسلام آباد (جیوڈیسک) ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی ایک مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نجات کے لیے اس کے خلاف مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کی سفیر مدیحہ لودھی نے کابل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی کی صورت حال میں تیزی سے رونما ہونے والا بگاڑ صرف افغانستان کے لیے ہی نہیں بلکہ ہمسایہ ملک پاکستان کےلیے بھی باعث تشویش ہے۔
وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے سے یہ نشاندی ہوتی ہے کہ علاقے میں داعش کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے بارے میں ہم کافی عرصے سے فکر مند تھے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپ کی جانب سے کابل کے گرین زون میں ایک بڑا حملہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اس کے اندرونی حلقوں میں رابطے موجود ہیں جو بذات خود ایک تشویش کی بات ہے۔
پاکستانی سفارت کا ر نے یہ خیال ظاہر کیا کہ ان حملوں کے پیچھے ان عناصر کا ہاتھ ہے جو امن اور مفاہمت کی ازسر نو کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور جو امن نہیں چاہتے۔
انہوں نے افغان حکومت کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ افغان حکومت کو پاکستان پر الزام دھرنے کی بجائے اس بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ ہم اس سلسلے میں مدد دینے کو تیار ہیں لیکن افغانستان کو اپنے اندرونی مسائل کو باہر سے منسوب کرنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی ایک مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نجات کے لیے اس کے خلاف مل کر لڑنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے لیے وقت کا انتخاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ امن بات چیت کی نئی کوششوں کا آغاز نہ ہو سکے۔