پیرس (جیوڈیسک) فرانس کی پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں پیرس میں نوٹری ڈیم کیتھیڈرل [گرجا گھر] کے باہر ایک پولیس اہلکار پر ہتھوڑے سے حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے مشتبہ شخص کو گولی مار کر زخمی کر دیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور داعش سے تعلق رکھتا ہے اور اس نے پولیس اہلکاروں پر ہتھوڑے سے حملے کی کوشش کے وقت ’شام کے لیے‘ کا نعرہ بھی بلند کیا تھا۔
پولیس کے مطابق واقعے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا ہے۔ حملہ آور بھی زخمی ہے تاہم اس کی حالت کے بارے میں مزید معلومات نہیں ہیں۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق حملہ آور کا نشانہ کیتھیڈرل کے پاس موجود پولیس ہیڈ کوارٹر پر تعینات اہلکار تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ علاقے میں موجود سیاح جان بچا کر بھاگ رہے تھے۔
فرانس میں سنہ 2015 میں ہونے والے حملے کے بعد سے ایمرجنسی نافذ ہے۔ اس حملے میں 130 افراد مارے گئے۔
ادھر فرانسیسی وزیر داخلہ جیرار کولوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نوٹر ڈیم حملہ آور نے اپنے پاس شناختی کارڈ بھی اٹھا رکھا تھا اور وہ خود کو جزائری نژاد طالب علم بتا رہا تھا۔ اس نے پولیس اہلکار پر حملے کی کوشش کے وقت نعرہ لگایا کہ ’ہ یہ حملہ شام کے لیے کر رہا ہے۔
حملہ اور کے پاس ہتھوڑے کے علاوہ ایک چاقو بھی تھا۔ خدشہ ہے کہ وہ پولیس اہلکاروں پر مزید حملوں کی بھی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ادھر اس واقعے کی تفتیش کرنے والے حکام کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی شخص کا تعلق داعش سے تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت گرجا گھر میں 900 افراد موجود تھے۔ تاہم پولیس نے گرجا گھر اور اطراف کے تمام مقامات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔ فرانسیسی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد سیاحوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔