لندن (جیوڈیسک) برطانیہ میں جمعرات کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔
پولنگ کا عمل جمعرات کی صبح سات بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہے گا جس کے دوران برطانوی عوام پارلیمان کے ایوانِ عام (ہاؤس آف کامنز) کے 650 ارکان کا انتخاب کریں گے۔
انتخابات میں چار کروڑ 57 لاکھ ووٹر ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
حکومت سازی کے لیے ایوان میں 326 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہے۔ رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق حکمران جماعت کنزرویٹوز اور حزبِ اختلاف کی لیبر پارٹی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے نے اپریل میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے برطانوی سیاست میں ہلچل مچادی تھی۔
وزیرِاعظم اور ان کی جماعت کا موقف تھا کہ انہیں برطانوی انخلا کے لیے یورپی یونین کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور اپنی شرائط منوانے کے لیے پارلیمان میں زیادہ اکثریت اور نئے عوامی مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔
تاہم بعض تجزیہ کاروں کے خیال میں کنزرویٹو پارٹی نے اچانک انتخابات کا اعلان حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت لیبر پارٹی کے اندرونی اختلافات اور ملک میں جاری سیاسی افرا تفری سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے کیا تھا جو اب اس کے گلے پڑتا نظر آرہا ہے۔
وزیرِ اعظم مے نے جب اپریل کے وسط میں نئے انتخابات کا اعلان کیا تھا تو اس وقت ان کی جماعت کو مقبولیت میں لیبر پارٹی پر 20 فی صد سے زیادہ پوائنٹس کی سبقت حاصل تھی۔
تاہم انتخابات سے دو روز قبل سامنے آنے والے جائزے کے مطابق حکمران جماعت کی یہ برتری صرف ایک فی صد تک رہ گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ کنزرویٹوز کے لیے پارلیمان میں اپنی موجودہ اکثریت برقرار رکھنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔