لندن (جیوڈیسک) برطانیہ میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں تھریسا مےکی کنزرویٹیو پارٹی نے 318 نشستیں حاصل کر لیں۔
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے الیکشن میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد پانچویں نمبر پر آنے والی جماعت ڈی یو پی سے حکومت سازی کا معاہدہ کرلیا ہے۔
برطانیہ میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں کنزرویٹیو پارٹی نے 650 میں سے 318 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے لیکن اس کے باوجود اس کے پاس سادہ اکثریت کے لیے مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہیں، جسکے لیے پارٹی نے ایک اور جماعت ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) سے شراکت اقتدار کے حوالے سے رابطے کئے ہیں۔
ڈی یو پی نے حالیہ انتخابات میں 10 نشستیں اپنے نام کی ہیں۔دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان حکومت سازی کے لیے معاملات طے پاگئے ہیں۔ اسی بنیاد پر تھریسا مے نے اپنی پارٹی سے استعفے کے لیے اٹھنی والی آوازوں پر کان دھرنے کے بجائے ملکہ برطانیہ سے ملاقات کا وقت بھی مانگ لیا ہے جس میں وہ حکومت سازی کی اجازت حاصل کریں گی۔
دوسری جانب لیبر پارٹی ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد 261 ہے، ایوان زیریں میں تیسری بڑی سیاسی قوت اسکاٹش نیشنل پارٹی ہے جس نے 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی نے لیبر پارٹی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے بعد دونوں جماعتوں کے مجموعی ارکان کی تعداد 296 ہوجائے گی۔ لیبر پارٹی نے اس کے علاوہ دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کئے ہیں۔