پیرمحل (نامہ نگار) سابق اولمپیئن امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 89رانا شفیق احمد خاں کی طرف سے گرینڈ افطار پارٹی کا اہتمام سیاسی سماجی صحافتی شخصیات سمیت ہزاروں افراد کی شرکت تفصیل کے مطابق سابق اولمپیئن امیدوار صوبائی اسمبلی پی پی 89 رانا شفیق احمد خاں کی طرف سے گرینڈ افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا گرینڈافطار پارٹی میں صوبائی رہنما پاکستان تحریک چوہدری محمد اشفاق ، چوہدری خالد سردار چیئرمین میونسپل کمیٹی پیرمحل ، رانا محمد جمیل سٹی صدر پاکستان پیپلزپارٹی پیرمحل ، چوہدری محمد سرور رحمانی، ریٹائرڈ میجر احمد نواز، میاں اختر جاوید ایڈوکیٹ ، سردار شوکت خان بلوچ، عمر نواز باجوہ بنک منیجر ، سید اسد عباس شاہ ،حیدر خاں کھرل چوہدری محمد طارق یو ایس ایل والے ، اسرار احمد پھلوری، مشتاق احمد سعیدی کونسلر، چوہدری محمد طارق شفیع، رانا محمد اعظم چیئرمین ، رانا افتخار احمد چھکا ،سید اقتدار حسین شاہ، سید زاہد حسین شاہ، سید سبطین عباس شاہ، ، سردار روف اسلم گجر محمد رمضان جانی سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی رانا شفیق احمد خاں کی طرف سے دی جانے والی علاقہ کی سب سے بڑی افطار پارٹی تھی جس میں ہزاروں افراد کے لئے کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا اس قدر بڑی پارٹی کرنے پر عوام نے رانا شفیق کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاافطار پارٹی کا اتنے وسیع پیمانے پر انتظامات کرتے پر لوگوں نے رانا شفیق احمد خان کی کاوش کو سراہارانا محمد شفیق نے افطار پارٹی کے شرکاء سے خطاب میں کہا ،مختصراوقت میں انہیں جو عوامی پذیرائی ملی وہ ان کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہے،ان کی جدوجہد کا مقصدپسے ہوے عوام اور پسمائندہ علاقوں کی بلا تفریق خدمت ہے اور وہ یہی مشن لے کرمیدان سیاست میں اترے ،ان کی سیاست تعصب،نفرت،بغض اور علاقائیت سے پاک ہے،اور ان کی منزل عوامی خدمت ہے۔وہ کسی بھی تفریق کی بجاے عوامی خدمت کو مشن سمجھ کر ادا کرتے ہین اور ادا کرتے رہیں گے (اس نیوز کو نمایاں لگادیں شکریہ )
پیرمحل( نامہ نگار ) نامعلوم چوردکان میں نقب لگاکر لاکھوں روپے مالیت کاسامان چوری کرکے لے گئے تفصیل کے مطابق سندھلیانوالی میں نامعلوم چورعمر مصطفی نامی شخص کی ملکیت دکا ن حیدر موبائلز میں نقب لگاکر لاکھوں روپے مالیت کا سامان میموری کارڈ ، موبائل فون لیپ ٹاپ وغیرہ مالیت تین لاکھ روپے چوری کرکے لے گئے تھانہ اروتی پولیس نے تحریر ی درخواست پر نامعلوم چوروں کے خلاف کاروائی شروع کردی پیرمحل( نامہ نگار )سیاست کے بڑے مگرمچھ چھوٹی مچھلیوں کو کبھی اپنے مقابل نہیں آنے دینگے وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جے آئی ٹی میں پیشی مسلم لیگ ( ن ) اور نوازشریف کی لاجواب و دانشمندانہ حکمت عملی ہے ‘ نواز شریف نے ایک جانب اس پیشی کے ذریعے عوامی ہمدردیاں سمیٹ لی ہیں تودوسری جانب عدلیہ پر اظہار اعتماد کیساتھ عدلیہ پر پڑے عوامی دباؤ کو بڑی حد تک کم کرنے میں مدد بھی کی ہے اور اس بات کا موقع بھی فراہم کیا ہے کہ عدلیہ کے ہر فیصلے کو عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنانے اور روایتی فیصلہ قرار دینے کی بجائے سراہا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار ممتازدولتانہ ضلعی صدر کسان بچائوموومنٹ نے اپنے بیان میںکیا انہوںنے کہا پاکستان میں ایسا موروثی ‘ طبقاتی اور استحصالی نظام و حکمرانی قائم ہے عوام کے منتخب نمائندوں کو اختیارات دینے کو تیار نہیں ہے تو پھر ایسے نظام کی موجودگی میں اس بات کی توقع کیونکر اور کس طرح کی جاسکتی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی پارٹی قیادت کسی بھی عام پاکستانی یا عام سیاسی کارکن کو مل سکتی ہے اسلئے اس نظام کے ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کی قیادت ہمیشہ عمران خان کے پاس ہی رہے گی ‘ پیپلز پارٹی میں زرداری و بلاول ہی با اختیار رہیں گے ‘ مسلم لیگ کی ساری طاقت شریف خاندان کے پاس رہے گی اور سیاست کے بڑے مگرمچھ کبھی چھوٹی مچھلیوں کو اپنے مقابل آنے کا موقع نہیں دینے اور اگر کسی طرح کسی کو موقع مل بھی گیا توسالہا سال سے محدود خاندانوں کے مخصوص افراد کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے شخصیت پرستی کا شکارعوام اپنی روایت پرستی سے باز نہیں آئیں گے ۔ جے آئی ٹی میں وزیراعظم کی پیشی سیاسی فیصلہ ہے جس کا ثمرصرف سیاسی حلقوں کو ہی ملے گا عوام تک اس کا کوئی ثمراسلئے نہیں پہنچ پائے گا کہ جس طرح عوام شخصیت پرستی کی روایت کا شکار ہیں اسی طرح سیاستدان کرپشن ‘ استحصال اور مظالم کی روایات کے اسیر اور منصف مقتدر طبقات کیخلاف فیصلہ سازی کی جرأت سے محرومی کی روایات کے پابند ہیں ۔ پیرمحل( نامہ نگار)محدود وسائل ، ملازمین کی عدم دستیابی میونسپل کمیٹی پیرمحل کا قبضہ مافیا کے خلاف بھر پور ایکشن میں بڑی رکاوٹ ہے تحصیل بھرکے ہر گائوں دیہات میں 30سے 40مکانات ناجائز طورپر تعمیر کرکے اور عام مکینوںنے اپنے مکانات کے برابر جگہ پر آگے تھڑے بناکر اپنی گلیوں کو تنگ کررکھا ہے جوکہ قانون کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ معاشرہ کے فطری عمل کی خلاف ورزی بھی ہے ہر گائوں کے مکین خیر سگالی جذبہ کے تحت ناجائز تعمیرات کو ختم کرکے گائوں کے حسن کو قائم کرنے کے لیے عملی طورپر ضلعی انتظامیہ ناجائز تعمیرات کو ختم کرے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق میونسپل کمیٹی پیرمحل کا قیام ہوچکا ہے مگرشہری اور دیہی علاقوں میں انتظامی امور کی معاونت کے لیے موزوں ترین ادارہ نہ بنایا میونسپل کمیٹی کے اختیارات صرف شہری آبادی تک محدود ہے جبکہ یونین کونسلیں ضلع کونسل کے ماتحت ہے پیرمحل شہر اور اس کے گردونواح میں کروڑوں روپے کی قیمتی سرکاری اراضی موجود ہے جس پر بااثر قبضہ مافیا قبضہ کرنے کے درپے ہیں قبضہ مافیا کی مجرمانہ کاروائیوں کو روکنے کے لیے میونسپل کمیٹی پیرمحل کے پاس وسائل محدود ہے علاوہ ازیں تحصیل بھرکے ہر گائوں دیہات میں 30سے 40مکانات ناجائز طورپر تعمیر کرکے اور عام مکینوںنے اپنے مکانات کے برابر جگہ پر آگے تھڑے بناکر اپنی گلیوں کو تنگ کررکھا ہے جوکہ قانون کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ معاشرہ کے فطری عمل کی سرعام خلاف ورزی ہورہی ہے سماجی فلاحی حلقوںنے ڈ پٹی کمشنر ٹوبہ ٹیک سنگھ اے سی پیرمحل سے تحصیل بھر کے دیہات میں ناجائز تعمیرات کو ختم کرنے اور گذرگاہوں میں رکاوٹ کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے پیرمحل ( نامہ نگار )ملک میں نئے ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے کے باعث ہرسال 34 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندربردہوکرضائع ہورہاہے پاکستان کاشمار دنیا کے ایسے 15 ممالک میں ہونے لگاہے جہاں پر پانی کی دستیابی دبائو کاشکار ہے پاکستان کاشمار ایسے ممالک میں ہوتاہے جہاں بین الاقوامی پیمانے کے مطابق ایک ہزار دنوں کی ضرورت کے مطابق پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے مگرحکومت کی جانب سے نئے ڈیمز کی تعمیرکے حوالے سے عدم دلچسپی کے باعث محض پاکستان تیس دنوں کی ضروریات کاپانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتاہے حکمرانوںکو آب پاشی کی ضروریات کے پیش نظر فی الفور نئے ڈیم تعمیر کرناہونگے ان خیاالات کا اظہار چوہدری محمد طارق بھٹے والے معروف زمیندار کسان راہنما نے پانی کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا پاکستان کے پاس اس وقت 13 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے اورہرسال 34 ملین ایکٹر پانی سمندرمیں گرکاضائع ہورہاہے جسے ماہرین ناقص منصوبہ بندی کانتیجہ قراردیتے ہیں ذرائع کے مطابق گذشتہ حکومت نے لیزرسے زمین ہموار کرنے کے آلات دینے اورڈرپ اریگیشن کے پروگرام شروع کئے تھے لیکن معلوم نہیں انکا کیابنا اگرحکومت نے پانی کی کمی کی طرف توجہ نہ دی تو یہ صرف ملک کی داخلی سلامتی ہی نہیں بلکہ خطہ کے امن کیلئے خطرہ بن سکتاہے آبادی کے تیزی سے اضافہ اورزرعی معیشت رکھنے والے ملک میں پانی کی قلت خورا ک کی کمی کے بحران جنم کودے سکتی ہے ملک بھرمیں جوچندایک ڈیمز بنائے بھی جارہے ہیں وہ تھوڑی بہت بجلی پیداکرسکتے ہیں لیکن پانی ذخیرہ کرنے کی کوئی خاص گنجائش نہیں رکھتے ماہرین کے مطابق تقریبا ہرسال سیلاب کے باعث پاکستان میں بربادی کی ایک نئی داستان رقم ہوتی ہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے باوجود پاکستان پانی کی کمی کاشکارہورہاہے ۔ دریائے سندھ اوردیگر معاون دریائوں کاپانی ہرسال سمندرمیں گرکر ضائع ہوجاتاہے لیکن دریائے ستلج جو ریت کادریاکی شکل اختیارکرچکاہے کی سیرابی کیلئے اس پانی کواستعمال میں نہیں لایاجارہاہے اگر اس سیلابی پانی کو کسی نہرکی شکل میں دریائے ستلج میں ڈال دیاجائے تواس سے ایک طرف سیلاب کے خطرے سے نمٹاجاسکے گااوردوسری طرف اس علاقہ میں پانی کی کمی سے جومسائل پیداہورہے ہیں ان سے بھی نمٹاجاسکے گا۔ دریاستلج پرجھیل کی تعمیر کامنصوبہ صرف کاغذوں پر محددو ہے سیلابی پانی کو رابطہ نہروںکے ذریعے دریائے ستلج سمیت ایسے دریائوں میں پانی ڈالاجائے جس سے لو گ بھی اس پانی کے فوائد سے بہرہ مند ہوسکیں۔