اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈی جی کو سیکیوریٹز اینڈ ایکس چینج کمیشن (ایس ای سی پی) ریکارڈ ٹیمپرنگ کے جائزے کا حکم دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹ مانگ لی ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران ججز سے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے، ادھر ادھر نہ دیکھے۔ آٹھ لوگ مختلف چینلز پر جے آئی ٹی پر اٹیک کر رہے ہیں۔ جے آئی ٹی کو ہراساں کرنے کا عمل رکنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو ہم کوئی ناخوشگوار حکم جاری کریں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو درپیش مشکلات اور سیکیورٹی خدشات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں، سیدھے سادھے الزامات کو بظاہر غلط قرار دیدیا۔ ہر چیز اس شخص کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑی جا سکتی جس کے اثاثوں کا پتہ چلایا جا رہا ہے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے جے آئی ٹی ارکان کے کوائف جمع کرنے کا اعتراف جرم کیا۔ آئی بی ہر چیز میں اپنی ٹانگ کیو ں اڑا رہی ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے، جن پر الزامات لگے ان کو وضاحت پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئی بی نے نادرا سسٹم سے بلال رسول کی معلومات لیں، بعد میں کس کو دے دیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آٹھ لوگ مختلف چینلز پر جے آئی ٹی پر اٹیک کر رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے بڑی مہم چلائی جا رہی ہے، اپنے لوگوں سے کہیں حد میں رہیں۔ جے آئی ٹی کو ہراساں کرنے کا عمل رکنا چاہیے۔ ایسا نہ ہو ہم کوئی ناخوشگوار حکم جاری کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت صبر کر رہی ہے ہمیں اکسایا نہ جائے۔ ججز جذبات میں نہیں آتے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے کہا کہ وہ اپنا کام جاری رکھے اور ادھر ادھر نہ دیکھے۔ کیس کی سماعت منگل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔