واشنگٹن (جیوڈیسک) بھارتی وزیر أعظم آج سہ پہر وہائٹ ہاؤس پہنچے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا خیر مقدم کیا۔ وہائٹ ہاؤس میں دونوں راہنماؤں کے درمیان بات چیت ہوئی جس کے بعد دونوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ بھارتی وزیر أعظم کی وہائٹ ہاؤس آمد پر ان کے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ بھارت امریکہ کا سچا دوست ہے۔
انہوں نے بھارت کو اپنی جمہوریت کے 70 سال مکمل ہونے پر مبارک باد پیش کی۔
صدر ٹرمپ نے اپنی لکھی ہوئی تقریر میں بھارتی معیشت کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے صدر ٹرمپ نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بھارت اپنے ملک میں امریکی سامان تجارت پر عائد محصولات میں نرمی کرے گا تاکہ ان کے ملک کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ کم ہو سکے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا اس وقت امریکہ اور بھارت کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہیں۔
أفغانستان میں بھارتی کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت أفغانستان کی تعمیر وترقی اور بحالی میں قابل قدر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ اور بھارت کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کو دہشت گردی کے خطرے کا سامنا ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
اپنی جوابی تقریر میں بھارتی وزیر أعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے کاروبار کے شعبے میں وسیع تجربے کو سراہتے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ان کی عظیم قیادت میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہوگا۔
مسڑ مودی نے کہا کہ کہنا تھا کہ میرے اور صدر ٹرمپ کا وژن اور سوچ ایک ہے۔ میں نئے بھارت کے لیے کام کر رہا ہے اور صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ ایک عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں۔ یہ وہ مشترک سوچ ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھولتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کےموضوع پر بات کی ہے۔
امریکی صدر امریکی روزگار ملک میں واپس لانا چاہتے ہیں۔ جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں امریکہ کی زیادہ تر آؤٹ سورسنگ بھارت میں ہے اور بھارت ملازمت کے سب سے زیادہ امریکی ویزے حاصل کرنے والا ملک ہے۔ پریس کانفرنس میں بھارتی وزیر أعظم نریندر مودی نے اپنی لکھی ہوئی تقریر میں روزگار کی بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت امریکہ کے ساتھ مل کر روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے مقابلے کے لیے انٹیلی جینس میں اضافہ کریں گے۔
مسٹر مودی نے کہا کہ ان کا ملک أفغانستان میں امن کے امریکہ کے ساتھ تعاون کرے گا۔
ان کا کہناتھا کہ ہم نے سمندری نگرانی اور دفاعی پیداوار بڑھانے کے لیے بات چیت کی ۔
بھارتی وزیر اعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات اور تعاون کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بھارت دنیا کے لیے ایک مثال بن سکتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو بھارت کے د ورے کی دعوت بھی دی۔
اس موقع پر سوال جواب کا سیشن نہیں ہوا۔
دونوں راہنماؤں کی وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کے موقع پر کشمیریوں اور سکھوں نے وزیر أعظم مودی کے خلاف مظاہرہ کیا اور ان پر کشمیریوں کا خون بہانے اور ان پر ظلم کرنے کا الزام لگایا۔