احمد پور شرقیہ (جیوڈیسک) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سانحہ احمد پور شرقیہ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ۔ اس موقع پر ان کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف بھی موجود تھے ۔ وزیر اعظم سانحہ احمد پور شرقیہ کی اطلاع ملتے ہی ہنگامی بنیادوں پر دورہ لندن مختصر کر کے وطن واپس آئے تھے۔
وزیر اعظم کو احمد پور شرقیہ پہنچنے پر سانحہ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ وزیر اعظم نے سانحہ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا اور انہیں یقین دلایا کہ دکھ کی اس گھڑی میں حکومت انہیں اکیلا نہیں چھوڑے گی۔
اس موقع پر متاثرین اور ان کے لواحقین سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ 140 افراد اللہ کو پیارے ہوئے جبکہ 127 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جن کو بہترین طبی سہولیات دی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ احمد پور شرقیہ کی انتظامیہ ، 1122 ، افواج پاکستان سب فعال ہیں ۔ میں نے سانحے کی اطلاع ملتے ہی آرمی چیف کو فون کیا اور اس کے فوری بعد تین ہیلی کاپٹر امدادی کاموں کیلئے جائے حادثہ پر پہنچے ۔ ان امدادی کاموں میں جتنے افراد نے حصہ لیا میں ان کا مشکور ہوں ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جن کے پیارے آگ میں جھلس گئے اس کو امدادی رقوم کے چیک دینا ان کے دکھوں کی تلافی نہیں ہے مگر ہم ان لوگوں کی مالی مشکلات میں کمی کرنا چاہتے ہیں ۔ شہباز شریف نے کہا کہ سانحے میں جل جانے والی لاشوں کے فرانزک سائنسز ڈی این اے ٹیسٹ کرے گا جس سے ان کی شناخت ہوسکے گی ۔
اب جتنی لاشیں شناخت ہوچکی ہیں ان کو دفنایا جا رہا ہے ۔ ٹیسٹ کے بعد جتنی لاشوں کی شناخت ہوگئی ان کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا ۔ اسی طرح حادثے کے زخمیوں کو 10 لاکھ جبکہ جاں بحق کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے دیں گے اور اگر اس علاقے کے نوجوانوں کو روزگار کے حوالے سے مسائل ہیں تو انہیں روزگار بھی دیا جائے گا ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پر لواحقین سے دلی ہمدردی ہے ، اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ شہیدوں کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے ۔ وزیر اعظ٘م نے کہا کہ ہمیں اور پوری قوم کو اس واقعہ پر دکھ ہے ، میں نے اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خود انتظامات کی نگرانی کریں اور انہوں نے ایسا ہی کیا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس وقت قومی سطح پر کئی مسائل سے دوچار ہیں جن میں معیشت اور لوڈشیڈنگ سب سے اہم ہیں ۔ ہماری کوشش ہے کہ بہت جلد ملک سے ان دونوں مسائل کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے تاکہ ایک بار پھر نوجوانوں کو روزگار کی سہولت میسر ہو ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس سانحے کی مکمل انکوائری کروائی جائے گی اور اگر تیل لے جانے والی کمپنی کی اس معاملے میں کوئی کوتاہی ثابت ہوئی تو اس میں کسی قسم کی نرمی اور درگزر سے کام نہیں لیا جائے گا۔