بدین (عمران عباس) ملک بھر کی طرح ضلع بدین میں بھی عیدالفطر مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی، ضلع بدین کے چھوٹے بڑے شہروں میں دو سو سے زائد چھوٹے بڑے عید نماز کے اجتماع منعقد کئے گئے جہاں پر عید نماز کے بعد علمائے کرام نے ملک و قوم کی سلامتی کے لیئے دعائیں، پارا چنار میں شہید ہونے والوں اور سانحہ شرقیہ میں مرنے والوں کے لیئے دعائے مغفرت بھی مانگی ، بدین شہر میں بڑے اجتماع عید گاہ پیر عالیشاہ جیلانی ، قطر مسجد اور مسجد زین العباد میں منعقد ہوئے جہاں پر مسلمانان اسلام نے عید نماز ادا کی اور ایک دوسرے سے گلے ملکر عید کی مبارکبادیں بھی دیں، اس کے علاوہ چھوٹے بچوں نے شہر کے مختلف پارکوں میں جارکر عید کو انجوائے کیا، عید کے دن سکیورٹی کے خاص انتظامات کیئے گئے تھے جگہ جگہ پولیس اہلکار تعینات کیئے گئے تھے اور شہر بھر میں گشت بھی جاری رہا۔۔
بدین (عمران عباس) عید کے دن ہونے والے تصام میں گولی لگنے کے باعث ایک شخص جان کی بازی ھار گیا، شہر کے پیر عالیشاہ محلہ میں معمولی تنازع پر ہونے والے تصام کے نتیجے میں ایک شخص پپو ساٹی کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کے نتیجےمیں گلی میں کھڑا ہوا نوجوان ذوالفقار ملاح المعروف کِلوُ ملاح شدید زخمی ہوگیا جس کو فوری طبی امداد کے لیئے پہلے بدین سول اسپتال اور پھر تشویش ناک حالت میں حیدرآباد منتقل کیا گیا ، نوجوان ذوالفقار راستے میں زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا، دوسری جانب پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے قاتل پپو ساٹی کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہےجبکہ اس واقع کا مقدمہ ابھی تک داخل نہیں ہوسکتا ہے۔
بدین (عمران عباس)ضلع بدین سمیت سندھ بھر میں مون سون کی شدید بارشوں نے عوام کو ایک خوف میں مبتلا کردیا ہے، ضلع بدین میں ھائی الرٹ کے باوجود شہروں سے نکلنے والے برساتی نالوں کی صفائی کا کام مکمل نا ہوسکا، محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق آج ساحلی علاقوں میں آج سے بارشیں شروع ہوجائیں گی لیکن نالوں کی صفائی کا کام مکمل نا ہونے کے باعث بدین کے شہری بھی ایک خوف میں مبتلا ہوگئے،محکمہ موسمیات کے مطابق ضلع بدین سمیت سندھ بھر کے ساحلی علاقوں اورضلع تھر پارکر میں آج سے مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، ڈی سی بدین شوکت حسین نے بھی ھائی الرٹ جاری کردیا ہے اس کے باوجود ٹی ایم اے کی جانب سے شہر سے گزرنے والے نالوں کی صفائی کا کام نہیں کیا گیا ہے،بدین شہر کے مرکز سے گزرنے والے برساتی نالے کا کام سست روی کا شکار ہے صفائی تو کی جارہی ہے لیکن روزنہ کی دھاڑی پر کام کرنے والے مزدروں سے جس کے باعث یہ کام آنے والے دوماہ تک مکمل نہیں ہوسکتا،شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ روزانہ کی دھاڑی پر مزدوروں سے صفائی کرانے سے بہتر ہے کہ یہ کام مشینری سے کیا جائے تاکہ آنے والی تیز بارشوں میں شہری پریشانی سے بچ سکیں ۔۔
بدین (عمران عباس) نندو شہر سے گزرنے والے علی واہ میں بیس فٹ چوڑا شگاف، سینکڑوں ایکڑ ایراضی زیر آب، علاقہ مکین نے اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پر کیا، بدین کے نواحی شہر نندو سے گزرنے والے علی واہ نہر میں آر ڈی 53 کے مقام پر بیس فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا جس سے نکلنے والے پانی نے آس پا س میں کھڑی فصلوں اور مچھلی کے تالابوں کو کافی نقصان پہنچایا، علاقہ مکینوں کے مطابق شگاف کی ک اطلاع فوری طور پر محکمہ انہار کو دی گئی اس کے باوجود بھی کوئی عملدار یا افسر جائے وقوع پر نا پہنچاجبکہ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شگاف کو پر کیا، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ آنے والی مون سون بارشوں کے بعد یہ نہر بڑی تباہی مچا سکتی ہے جس کے لیئے فوری طور پر محکمہ آبپاشی کو اقدامات اٹھانے چاہیئں تاکہ مسقبل میں علاقہ مکین ایسی پریشانیوں سے بچ سکیں ۔۔۔
بدین(عمران عباس) بدین کے ساحلی علاقوں میں سم نالیوں اور سندھ کے دیگر علاقوں سے لیفٹ بیک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی)کے ذریعےسمندر میں شوگر ملز اور دیگر انڈسٹریز سے نکلنےوالے زہریلے کیمیکل کے پانی کو چھوڑنا اور دریاؤں سے آنے والے میٹھے پانی کو نا چھوڑنے پر ہونے والی ماحولیاتی تباہی سرکاری اور غیر سرکاری محکموں کے لیئے لمحہ فکر ہے، سم نالیوں کے ذریعے آنے والے زہریلے اور گندے پانی کے باعث لاڑ کے لاکھوں مچھیرے جن کا گذارا مچھلی کے شکار پر ہوتا ہے اور بیروزگار ہورہے ہیں اور ان کا روز گار بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اس کے علاوہ لاڑ میں موجود میٹھےپانی کی جھیلوں کا حسن بھی تباہ ہورہا ہے، ایل بی او ڈی اور سمندر میں 20 ایم ایف میٹھا پانی دریاؤں سے نا چھوڑنے کے باعث ساحلی علاقوں کی لاکھوں ایکڑ ازرعی ایراضی سمندربرد ہوچکی ہیں ، ضلع بدین کے پچاس کلومیٹر کی ساحلی علاقوں میں آنے والے دیہات صفہ ہستی سے مٹ چکے ہیں اس کے علاوہ رامسر سائٹ کے میٹھے پانی کی نرڑی جھیل اور پاکستان سمیت ہمسائے ملک بھار ت کی حدود میں موجود دنیا کی مشہور شکور جھیل سمیت لاڑ کی سامونڈی پٹی کی 11 میٹھے پانی کی جھیلوں جس میں سانڈو، شیخانی، لنڈو، کنڈڑی اور دیگر جھیلیں شامل ہیں ان میں اب میٹھے پانی کے بجائے کھارا اور زہریلا پانی موجود ہے یا پھر وہ سوک کر تبا ہوچکی ہیں جبکہ ماضی میں اسی جھیلوں میں پلنے والی سینکڑوں اقسام کی مچھلی کی نسل بھی ختم ہوچکی ہے، بدین کی ساحلی پٹی کے مکینوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ دریاؤں میں میٹھا پانی چھوڑا جائے اور شوگر ملز سے نکلنے والے زہریلی پانی کو روکا جائے تاکہ وہ مچھیرے جن کا گذارا ان کے شکار پر ہے وہ بے روزگار ہونے اور نکل مکانی کرنے سے بچ جائیں۔۔۔