واشنگٹں (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور متحدہ عرب امارات کے ولیعہد پرنس محمد بن زیاد النہیان کے ساتھ قطر کے بحران سے متعلق علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک ملاقات کی۔
ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے ساتھ کئے گئے ٹیلی فونک مذاکرات سے متعلق وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات میں ٹرمپ نے قطر اور بعض عرب ممالک کے درمیان جاری عدم مفاہمت سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔
بیان کے مطابق ٹرمپ نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے سدباب اور انتہا پسندی کے نظریات کو غیر مقبول بنائے جانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاض سربراہی اجلاس میں پیش نظر رکھے گئے “دہشت گردی کی شکست ” اور “علاقائی استحکام کے فروغ” کے مقاصد تک رسائی کے لئے علاقے کا اتحاد نازک مرحلے سے گزر رہا ہے”۔
بیان کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس مرحلے کا مقصد “دہشت گردی کے ساتھ مالی تعاون کا خاتمہ” ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جی پنگ اور جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ بھی علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک ملاقات کی جس میں شمالی کوریا کے تشکیل کردہ خطرات پر بات چیت کی گئی۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے، ٹرمپ کے شی جی پنگ اور شینزو آبے کے ساتھ مذاکرات سے متعلق ،جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق مذاکرات میں ٹرمپ نے شی کے ساتھ، شمالی کوریا کے تشکیل کردہ جوہری اور بیلسٹک میزائل خطرات سے متعلق ، خدشات کے بارے میں بات چیت کی۔
مذاکرات میں دونوں رہنماوں نے کوریا جزیرہ نما کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
بیان کے مطابق ٹرمپ نے تمام تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مزید متوازن تعلقات قائم کرنے کے پہلو پر عزم کا اظہار کیا اور دونوں رہنماوں نے جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں متوقع جی۔20 سربراہی اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات کی طرف اشارہ کیا۔
ٹرمپ نے آبے کے ساتھ مذاکرات میں بھی شمالی کوریا کے علاقے کے لئے تشکیل کردہ خطرے کی طرف توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ امریکہ جاپان اتحاد ، ہر نوعیت کے خطرے کے مقابل، تیار حالت میں ہے۔