باندی پورہ (جیوڈیسک) کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے تین مبینہ علیحدگی پسند جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس بھارتی کارروائی کے بعد مقامی کشمیریوں نے سکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج کیا، جن پر فائرنگ سے پینتیس افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس انسپکٹر جنرل منیر احمد خان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز بھارتی سکیورٹی فورسز کو یہ اطلاعات ملی تھیں کہ پلوامہ کے ایک گاؤں میں علیحدگی پسند چھپے ہوئے ہیں، جس کے بعد وہاں کارروائی کی گئی اور تین علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مقامی رہائشیوں کے تین گھروں کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ منیر احمد خان کے مطابق سکیورٹی فورسز ملبے میں سے ابھی چوتھے جنگجو کی لاش تلاش کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ پولیس اور فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق علاقے میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہوئی، جب سینکڑوں مقامی کشمیریوں نے بھارتی فوجیوں کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تاکہ وہاں پھنسے ہوئے مبینہ جنگجوؤں کو فرار کروایا جا سکے۔
بھارتی سکیورٹی فورسز نے ان مظاہرین کے خلاف گولیاں چلانے کے ساتھ ساتھ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا جبکہ کشمیری مظاہرین ’’گو انڈیا، گو بیک‘‘ اور ’’ہم آزادی چاہتے ہیں‘‘ جیسے نعرے بلند کرتے رہے۔ اس دوران مجموعی طور پر پینتیس کشمیری زخمی ہوئے ہیں جبکہ پانچ افراد گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہیں۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق حالیہ کچھ عرصے کے دوران کشمیری، خاص طور نوجوان کھل کر بھارت مخالف باغیوں کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ ان کی طرف سے علیحدگی پسندوں کی حفاظت کے لیے فوری احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔
قبل ازیں بھارتی آرمی چیف نے علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشنز کے دوران پتھر پھینکنے والے نوجوانوں کے خلاف ’’سخت اقدامات اٹھانے‘‘ کی دھمکی دی تھی لیکن اس کے باوجود مقامی کشمیریوں کی طرف سے یہ سلسلہ جاری ہے کیوں کہ کشمیر میں بھارت مخالف جذبات انتہائی گہرے ہو چکے ہیں۔
سن انیس سو نوے کے بعد سے کشمیر میں ابھی تک بھارتی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں تقریبا ستر ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔