فیصل آباد کی خبریں 5/7/2017

Faisalabad

Faisalabad

فیصل آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رانا سیف خالد نے کہا ہے کہ 40 سال قبل آج کے دن ایک ڈکٹیٹر نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر پاکستان کو زمانہ پتھر میں دھکیل دیا تھا آج 40برس گزر جانے کے باوجود پاکستان اس ٹریک پر نہیں چڑھ سکا جس پر اسے قائد عوام نے چڑھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1977ء میں وطن عزیز کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے وہ ملک کو صرف ایشیاء کا ہی نہیں بلکہ پورے ورلڈ کا ایک بہترین اور جگمگاتا پاکستان بنانے کی جانب رواں دواں تھے مگر اس وقت کے ایک آمر اور بدترین ڈکٹیٹر نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر وطن عزیز کی ترقی کے آگے فل سٹاپ لگا دیا، اس کے بعد بھی پیپلز پارٹی کی 3بار حکومت آئی مگر اُسے ویسے کام نہیں کرنے دیا گیا جس انداز سے قائد عوام کرتے تھے کیونکہ ضیاء باقیات کی موجودگی میں کسی بھی قسم کی ترقی کا خواب دیکھنا کسی صورت بھی ٹھیک نہیں تاہم جیالوں کے حوصلے آج بھی پست نہیں ہوئے۔ ذوالفقار علی بھٹو’ شاہنواز بھٹو’ میر مرتضیٰ بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے باوجود جیالے جذبہ شہادت کیساتھ میدان میں ہیں اور وہ ضیاء باقیات کا خاتمہ کرنے اور ملک کو حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہینگے۔

فیصل آباد ( ) پیپلز پارٹی پی پی68 کے رہنما رانا اعظم خاں نے کہا ہے کہ 5جولائی 1977ء کو آمر ضیاء الحق نے پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے اقتدار کا تختہ الٹ کر پاکستان کو تاریکی کے اندھیروں میں دھکیل دیا تھا آج 40برس گزر جانے کے باوجود پاکستان اندھیروں سے باہر نہیں نکل سکا۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا انداز سیاست عوامی تھا اور وہ روٹی’ کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر اس کے تناظر میں ایک بہترین پالیسی لیکر اقتدار میں آئے تھے مگر ڈکٹیٹر کو یہ سب پسند نہیں آیا اور مارشل لاء لگا کر قائد عوام کو پابند سلاسل کر دیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آمر ضیاء الحق صرف دو سال مزید یہ حرکت نہ کرتا تو آج پاکستان یورپین ممالک کے ہم پلہ ہوتا، طیارہ حادثہ میں خود تو ڈکٹیٹر ہلاک ہو گیا مگر اپنی باقیات چھوڑ گیا وہ باقیات اس ملک کی سلامتی کے درپہ ہے مگر اب بھٹو کی بیٹی کا چشم چراغ میدان میں آ گیا ہے اور وہ کسی صورت ضیاء باقیات کو گل گلانے کی اجازت نہیں دیگا۔

فیصل آباد ()انجمن تاجران سٹی الائیڈ گروپ کے صدر پرویز اقبال کموکا ،جنرل سیکرٹری میاں تنویر ریاض ،چیئرمین ظفر اقبال سندھو ،سینئر نائب صدر طارق قادری و دیگر عہدیداران ،رانا عبدالحمید ،مرزا دائود ابراہیم ،خالد محمود قاسمی ،میا ں عابد ،حاجی شکیل احمد ،شیخ زاہد سعید ،شکیل عابد بھٹی ،ابوبکر جواد اور عرفا ن منج نے کہا کہ اچانک لوڈشیڈنگ کا جن پھر بے قابو ہونے سے کاروباری معاملات ایک مرتبہ پھر پستی کی جانب جانا شروع ہوگئے ہیں ،رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کا جن کچھ کنٹرول رہا جس پر تاجر برادری نے سکھ کا سانس لیا تھا مگر ایک مرتبہ پھر وہی آگئی اور چلی گئی والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت کی جا نب سے روزانہ کی بنیاد پر بجلی بنانے کے کارخانوں کا افتتاح اور ان کی تکمیل کا مژدہ سنایا جاتا ہے مگر بحران جوں کا توں ہے ،منگل کے روز شارٹ فال68سو میگا واٹ تک پہنچ جانا انتہائی خطرناک اور افسوسناک ہے جب تک توانائی بحران کا خاتمہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک ملکی ترقی نہیں کرسکے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت جو اعلانات کرتی ہے ان پر عملی جامہ بھی پہنایا کرے تاکہ اس اعلان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔ صرف اعلان تک معاملہ رہا تو معیشت کسی صورت بھی ترقی نہیں کریگی اور عوام کا اسی طرح اندھیروں سے واسطہ رہے گا۔

فیصل آباد( ) مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیدوار پی پی 72 اور سپریم انجمن تاجران کے سٹی نائب صدر راناشعیب ٹھاکر نے کہا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے صرف دو لفظوں میں الزام خان کی پوری ہسٹری کھول کر رکھ دی ہے، سیتا وائٹ کے معاملے میں غیر ملکی عدالت کا فیصلہ عمران خان کی نااہلی کے لیے بہت ہے مگر ہمارے قائد سیاسی معاملات کو ذاتیات تک نہیں لیجانا چاہتے مگر پی ٹی آئی چیئرمین جس حد تک شریف فیملی کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں اس سے ظاہر ہورہا ہے کہ اب ہمیں اپنی بند زبانوں کے تالے کھولنے پڑ جائیں گے، انہوں نے کہاکہ شادی چھپانا اور پھر بچی کا باپ بن کر بھی تسلیم نہ کرنا وہ شرعی جرم ہے جس کی شائد معافی بھی نہ مل سکے۔ مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو عدالتوں میں گھسیٹ کر خوشیوں کے شادیانے بجانا عمران خان کو زیب نہیں دیتاوہ یادرکھیں کہ ان کی بھی دو بہنیں ہیں تاہم اگر سیتا وائٹ کے معاملے میں ان کی بہنوں کوعدالت میں بلایا گیا تو (ن) لیگی کارکن کسی قسم کا جشن منانے کی بجائے اظہارافسوس کریں گے، رانا شعیب ٹھاکر نے مزید کہا کہ پاکستان کو اگر اندھیروں سے نکالنا ہے تو پھر ذاتیات کی سیاست کرنیکی بجائے تعمیری سیاست پر زور دینا ہوگا ورنہ معاملات کسی کے کنٹرول میں نہیںرہیں گے۔