اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے شہر اقتدار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ چودھری احسن اقبال نے کہا کہ رپورٹ کے مندرجات ہمارے لئے نئے نہیں ہیں، سیاسی مخالفین کے الزامات کو رپورٹ کی شکل دے کر پیش کر دیا گیا ہے، بہت اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم کے خلاف مالی بدعنوانی کا کیس نکالا جاتا، رپورٹ سے سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی، رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں، اس کے پرخچے اڑا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کھیل کھیلا جا رہا ہے، مخالفین ترقی کا سفر روکنا چاہتے ہیں، منتخب حکومت نے ملک کو بدحالی سے نکالا، کراچی کو بدامنی سے نکالا اور بلوچستان کو ترقیاتی ایجنڈے سے قومی دھارے میں شامل کیا۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ دھرنا نمبر 3 ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ دھرنا نمبر 1 اور 2 کی طرح ناکام ہو گی۔
بیرسٹر ظفر اللہ بولے، یہ جے آئی ٹی کی نہیں پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے، جے آئی ٹی کے ارکان کو کرمنل اور فوجداری کیسز کا زیرو تجربہ تھا، 6 میں سے 4 آدمیوں کا قانون سے زیرو تعلق تھا، جے آئی ٹی کے بعض ارکان جانبدار تھے، بلال رسول ق لیگ کے رہنماء میاں اظہر کے بھانجے ہیں، عامر عزیز نے مشرف کے دور میں جھوٹے ریفرنسز بنائے تھے، طارق شفیع، جاوید کیانی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ کیا ان کو محمود مسعود چاہئے تھا؟ بیرسٹر ظفر اللہ نے مزید کہا کہ سیکشن 99 کے تحت کسی کا فون ٹیپ نہیں کیا جا سکتا، فون ٹیپنگ مکمل طور پر غیرقانونی ہے، ایک اہم گواہ کا بیان ہی نہیں لیا گیا تھا، کیا سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیاء کے پاؤں میں مہندی لگی ہے جو وہ قطری شہزادے کا بیان لینے نہیں گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ طوطا مینا اور رام کہانی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سورس رپورٹ کی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، جے آئی ٹی میں رحمان ملک کی باتوں پر بہت انحصار کیا گیا، میرا خیال تھا جے آئی ٹی والے پڑھے لکھے لوگ ہوں گے، جن کمپنیوں کا حسین نواز سے تعلق نہیں وہ بھی ان کے ساتھ جوڑ دی گئیں، حسین نواز کی سعودی عرب کی کمپنی کے پرافٹ سے بیکنگ چینل سے پیسہ گیا۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ یہ سیاسی جنگ ہے قانونی نہیں، ہم سپریم کورٹ میں قانونی جنگ بھی خوب لڑیں گے، ہر الزام کو ختم کریں گے۔ خواجہ آصف نے اعلان کیا کہ کہانی ختم نہیں ہوئی، کہانی شروع ہوئی ہے، امید ہے عدلیہ میں قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا، یہ انصاف نہیں ہے، یہ جنگ تمام محاذوں پر لڑی جائے گی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پرسوں بھی جے آئی ٹی پر بہت سے تحفظات کا اظہار کیا تھا، ہمارے تحفظات رپورٹ کی شکل میں سامنے ہیں، رپورٹ کا جائزہ لیا تو مشرف کے ریفرنسز ذہن میں آ گئے، جے آئی ٹی کی رپورٹ مضحکہ خیز ہے، حسین نواز کا بیرون ملک سے والد کو پیسہ بھیجنا کون سا جرم ہے؟ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اسحاق ڈار نے خیرات بہت کی ہے، کیا کاروبار کرنا، خیرات دینا بھی کوئی جرم ہے؟ عمران خان کو اگر سمجھ ہے تو وہ بھی رپورٹ کو پڑھ لیں، اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھنا چاہتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ان ہتھکنڈوں سے عوام کے مینڈیٹ کی نفی نہیں کی جا سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب بھی مائنس ون فارمولہ لگایا گیا وہ مائنس پلس ون بن جاتا ہے۔
احسن اقبال بولے، مخالفین کنٹینر پر چڑھ کر کہتے ہیں کہ پاکستان پیچھے ہے، سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں نکل سکا۔