پیر کے روز ٹیکسلا کچہری میدان جنگ بن گیا

Taxila Kachari

Taxila Kachari

ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) پیر کے روز ٹیکسلا کچہری میدان جنگ بن گیا، قتل اور ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث پیشی پر آنے والے تین قیدیوں نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لئے اپنے آپ کو زنجیر باندھ کر بخشش خانے میں قید کر لیا،مذکورہ قیدیوں کے وبال کھڑا کرنے پر گاڑی میں آئے ہوئے 26 قیدی بھی ٹیکسلا کچہری بخشش خانے میں محصور ہوگئے،تھانہ صدر واہ ، ٹیکسلا کے ایس ایچ اوز، چوکی انچارجز سمیت پولیس کی بھاری نفری واقعہ کی اطلاع پر ٹیکسلاکچہری پہنچ گئی، قیدیوں کو لانے والی گاڑی بھی پابند ہوگئی،اڈیالہ جیل سے قیدیوں کو پیشی کے لئے ٹیکسلا کچہری لانے والی گاڑی آٹھ سے زائد گھنٹے تاخیر سے قیدیوں کو لیکرٹیکسلا واپس اڈیالہ جیل راولپنڈی سے روانہ ہوئی،قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ پہلے ہمارے ساتھی کو پولیس چھوڑے پھر باہر آئیں گے، ایس ایچ او کی یقین دھانی پر قیدیوں نے سرنڈر کیا،ٹیکسلا کچہری میں سارا دن بھگ دھڑ مچی رہی شام سات بجے تک معاملات حل نہ ہوسکے۔

واقعہ کے باعث قیدیوں کی گاڑی میں پیشی پر لائے گئے قیدیوں کی پیشی بھی نہ ہوسکی،تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل سے پیر کے روز گاڑی روز مرہ معمول کے تحت دن گیارہ بجے ٹیکسلا کچہری پہنچی جہاں قیدیوں کا پیشی کے لئے لایا گیا تھا، انھیں بخشش خانے میں بند کیا گیا جب پیشی کے لئے باہر نکانے لگے تو ڈکیتی ، قتل جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث تین قیدیوں محمد تاج ولد زمان، رحم زادہ ولد تراب اور خانزادہ ولد عباس جن کے متعلق بتایا گیا کہ ان کے اوپر 395,392,302سمیت دیگر مقدمات درج ہیں نے وایلا شروع کردیا ، اور اپنے آپ کو مارنے لگے جبکہ ان لوگوں نے اپنے آپ کو بخشش خانے میں ہی قید کر لیا، قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ تھانہ صدر واہ پولیس نے انکے ایک ساتھی لیاقت ولد بادشاہ کو بے گناہ پکڑ رکھا ہے جب تک وہ اسے رہا نہیں کرتے وہ یہاں سے باہر نہیں آئیں گے،ملزم لیاقت کی بابت معلوم ہوا ہے کہ وہ ان لوگوں کا سپورٹر ہے ، جیل میں انھیں سامان پہنچانے سمیت دیگر کام انجام دیتا ہے،جبکہ اس کے خلاف 395,392, 381 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے پولیس ملزم سے مصروف تفتیش ہے،ادہر پولیس کی بھاری نفری کو ٹیکسلاکچہری پہنچ گئی ، مگر ملزمان ٹس سے مس نہ ہوئے ، اور اپنے مطالبے پر ڈٹے رہے، تاہم ایس ایچ او تھانہ صدر یاسر ربانی نے انھیں یقین دھانی کرائی جس پر وہ راضہ ہوگئے۔

مذکورہ واقعہ کے باعث اڈیالہ جیل راولپنڈی سے قیدیوں کو پیشی کی غرض سے لانے والی گاڑی سات آٹھ گھنٹے تاخیر سے واپس اڈیالہ جیل روانہ ہوئی ادہر دیگر قیدوں نے بھی اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ گاڑی میں گنجائش سے زائد قیدیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح لایا جاتا ہے گرمی کی وجہ سے قیدیوں کا دم گھٹتا ہے،جبکہ بخشش خانے سے متعلق اہم انکشافات بھی ہوئے جس میں اڈیالہ جیل اور بخشش خانے پر تعینات پولیس اہلکاروں کی جانب سے ملاقات کے لئے پانچ سو سے لیکر ایک ہزار تک رقم وصول کیا جاتی ہے ، جبکہ سابق ایس آئی نصیر جسے منشیات فروشی کے الزام میں یہاں سے ہٹایا گیا،قیدیوں کو پیشی پر لانے والے پولیس اہلکار اپنی دھیاڑ لگاتے ہیں،ان قیدیوں کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جاتا ہے جن کے ملاقاتی رشوت کے لئے سامان اور نقد رقم خرچ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا ِ، واہ کینٹ 0300-5128038