پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ پیرس حکومت اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو سے ملاقات میں مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی پر بھی زور دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ فرانسیسی حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی یہودی آباد کاری کی مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے اصرار کیا کہ ’تمام فریقین‘ کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔ ماکروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی ہونا چاہییں اور اس تناظر میں دو ریاستی حل کو بنیاد بنانا چاہیے۔
ماکروں نے پیرس میں نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زور دیا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینوں کو مل کر امن کے ساتھ رہنا چاہیے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی ممکن ہو جائے گی۔ سن دو ہزار چودہ سے یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے۔
سن انیس سو بیالیس میں نازیوں کے ہاتھوں فرانسیسی یہودیوں کی گرفتاری کے سلسلے میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فرانس کا دورہ کر رہے ہیں۔
تب سولہ اور سترہ جولائی کو جرمن نازی حکومت نے تیرہ سو یہودیوں کو حراست میں لیتے ہوئے مختلف ’نازی ڈیتھ کیمپس‘ میں منتقل کیا تھا، جن میں چار ہزار بچے بھی شامل تھے۔
بینجمن نیتن یاہو ایسے پہلی اسرائیلی وزیر اعظم ہیں، جو Vel d’Hiv کے نام سے منائی جانے والی اس خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کی خاطر فرانس آئے ہیں۔
مئی میں فرانسیسی صدر منتخب ہونے والے ایمانوئل ماکروں اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مابین بھی پہلی سرکاری ملاقات ہوئی ہے۔ ماکروں نے بدھ کے دن ہی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔
تب ماکروں نے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبہ جات کی مخالفت کی تھی۔