تحریر : پیر توقیر رمضان ملکی معیثت میں ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی کے بغیر ملک کی ترقی اور خوشحالی نا ممکن ہے ، جب تک کسی ملک کا کسان خوشحال نہ ہو گا اس وقت تک ملک میں خوشحالی کا قیام ناممکن ہو تا ہے ،پاکستان کا کسان آج شدید مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار ہے ، حکومتی وزراء کی عدم دلچسپی کے باعث کسانوں کو ریلیف نہ ملنے پر شعبہ زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے ، پاکستان کی معیثت میں زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن بدقسمتی سے یہ ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی صرف اور صرف دعوئوں تک ہی محدود ہے ،کسانوں کو کسی قسم کا ریلیف نہ مل سکا جس پر کسان اپنے مطالبات کے حق میں بیسیوں مرتبہ سڑکوں پر آچکے ہیں ،پاکستان کسان اتحاد کی قیادت کسانوں کی آواز بن کر متعدد بار ایوان تک پہنچے لیکن حکمرانوں نے تشدد ،شیلنگ کرکے کسانوں کو خاموش کرنا معمول بنا لیا ہے۔
گزشتہ مرتبہ بھی وہی کسان اتحاد اپنے مطالبات کے حق میں پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد تو پہنچے اور وہاں پر بجٹ کی پیشی کے موقع پر دھرنا بھی دیئے ،لیکن حکمرانوں لاٹھی ،شیلنگ ، آنسو گیس اور تشدد کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں کو خاموش کروا کر مطالبات کو منظور کرلیا مگر بدقسمتی سے یہ مطالبات کی منظور صرف اور صرف حکومتی ایوان تک ہی محدود رہی اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا جب بھی کسان اپنے حقوق کے حصول کے لیے احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو حکمران ان کے مطالبات کو فوری طور پر منظور تو کرلیتے ہیں مگر آج تک کسانوں کے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہو سکا ،کسان اپنے حقوق کے حصول کیلئے دھکے کھاتے پھررہے ہیں ،حکمران بھی متعدد مرتبہ کسانوں کو خوشحال بنانے کیلئے مختلف پالیسیوں اورسکیموں کا اعلان تو کر چکے ہیں مگر حکومتی وزراء کی عدم توجہی کے باعث یہ مہم صرف اور اخبارات اور ٹی وی چینلز تک ہی ہوتی ہے آج تک اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا اور کسانوں کے مسائل کا حل نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ملکی معیثت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شعبہ زراعت سے غیر آشنا وزراء کو ایوانوں کے کسانوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کیلئے بیٹھا دیا گیا ہے۔
حکمرانوں نے اپنے وزراء کو خوش کرنے کیلئے کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے بیٹھایا ہے حالانکہ ان میں کچھ کا تو شعبہ زراعت سے دور دورتک کوئی تعلق نہ ہے ، گزشتہ ادوار کی طرح کسانوں نے ہمت نہ ہارنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دوبارہ سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا پاکستان کسان اتحاد 7 اگست کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کی طرف ٹریکٹر ٹرالوں پر لانگ مارچ کریں گے جس میں ملک بھر سے کسانوں کی بہت بڑی تعداد شرکت کرے گی ،اگر حکومت کی طرف سے کسانوں پر آنسو گیس،شیلنگ ،لاٹھی چارج جیسی بزدل رکائوٹیں کرنے کوشش کی گئی تو کسانوں کے جس گروہ جہاں روکا جائے گا وہ وہیں احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے ٹریفک جام کرکے اپنے مطالبات کی منظوری تک سڑک بلاک رکھیں گے۔
پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر پنجاب چوہدری رضوان اقبال نے کہا کہ کسان اتحاد اپنے مطالبا ت کے حق میں 7 اگست کا پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کی طرف ٹریکٹر ٹرالوں پر لانگ مارچ کریں گے جس میں ملک بھر سے کسان شریک ہوں گے ، حکومت کی طرف سے جہاں بھی کسانوں کو روکا گیا کسان وہی دھرنا دیں گے۔انہوںنے کہا کہ حکومتی وزراء کی عدم دلچسپی کے باعث شعبہ زراعت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے ، جس ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی کمزور ہو وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا ، حکومت کسانوں کے جائز مطالبات کو فوری طور پر منظور کرے، زراعت سے غیر آشنا وزرا ء کے باعث کسانوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں جس کے باعث کسان احتجاج کا راستہ اختیا رکرنے پر مجبو ر ہوچکے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ کسان ہمت نہیں ہاریں گے اپنے مطالبات کے حق میں سڑکوں کا گھیرائو اس وقت تک کیے رکھیں گے جب ہمیں ہمارے مطالبات نہیں ملیں گے