فیصل آباد : ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے ڈائریکٹر اللہ داد تارڑ نے کہا کہ ملکی ترقی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ،ایکسپورٹ بڑھے گی تو ملک ترقی کریگا ،چھوٹے کاروبار سے منسلک خواتین کو ٹریننگ دینے کا مقصد یہ ہے کہ ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو ،ان خیالات کا اظہار انہوںنے فیصل آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کے کانفرنس ہال میں ایکسپورٹ کی ڈاکو مینٹیشن کے بارے میں بنیادی معلومات کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا سیمینار میں سمال بزنس سے منسلک خواتین کی کثیر تعداد نے بھر پورشرکت کی ،ڈائریکٹر TDAPنے کامیاب سیمینار پر سمال چیمبر کے سابق صدر میاں ظفر اقبال سمیت تمام عہدیداران کو خراج تحسین پیش کیا ،انہوںنے کہا کہ کراچی اور لاہور کے بعد فیصل آباد میں ہونیوالا کامیاب سیمینار ایکسپورٹ کی ترقی میں دور س نتائج مرتب کریگا ،انہوںنے کہا کہ انٹرنیشنل ایگز بیشن کیلئے خواتین کیلئے 15فیصد کوٹہ مختص ہوتا ہوے جس کا بھر پور فائد ہ اٹھانا چاہیے ،اسلام آباد سے کاروبار سے منسلک خواتین کا وفد انٹرنیشنل ایگز بیشن میں شرکت کرچکا ہے فیصل آباد سے بھی اگر وفد جانا چاہیے تو TDAPبھرپور تعاون کریگا ،انہوںنے ایکسپورٹ کی ڈاکو مینٹیشن بارے تفصیل لیکچر دیا ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر میاں ظفر اقبال نے سیمینار میں آنے والے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سمال بزنس سے منسلک خواتین کی بہت بڑی تعداد فیصل آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری سے منسلک ہے ،ان کے مسائل چیمبر کے پلیٹ فارم پر حل کئے جارہے ہیں او یہاں مختلف مصنوعات پر سیمینار کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے ،تاکہ کاروباری خواتین حضرات کے مسائل احسن طریقے سے حل کئے جا سکیں ،فیصل آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کی نائب صدر ایم پی اے فاطمہ فریحہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام معزز مہمانوں اورشرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایکسپورٹ کے حوالے سے ٹریننگ کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور ملک کی ایکسپورٹ بڑھے گی ،سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ACMمحمد مقصود ڈپٹی ڈائریکٹر TDAPدوست محمد خان ،آئی ٹی انچارج محمد لقمان شاہد کے علاوہ فیصل آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹری کے عہدیداران بھی موجود تھے ،اس موقع پر ایکسپورٹ کی ترقی کے حوالے سے سوال و جواب کا سیشن بھی ہو ا آخر میں ٹریننگ حاصل کرنے والی خواتین میں ڈائر یکٹر TDAPاللہ داد تارڑ سابق صدر میاں ظفر اقبال اور ایم پی اے فاطمہ فریحہ نے سرٹیفکیٹ تقسیم کئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصل آباد ( ) پاکستان تحریک انصاف کے سٹی صدر اور امیدوار این اے83 ڈاکٹر اسد معظم نے کہا ہے کہ دھرنوں کے دوران عمران خان جس امپائر کی انگلی کھڑی ہونے کا اشارہ دیتے تھے، آج اسی امپائر نے خالی انگلی ہی کھڑی نہیں کی بلکہ کرپشن کے دلدادہ پورے خاندان کو گردن سے پکڑ لیا ہے اور سب جانتے ہیں کہ دنیا کے اول وآخر امپائر کا فیصلہ آخری ہوتا ہے لہٰذا قوم سمجھ لے کہ انگلی کھڑی ہو گئی ہے اور اب فائول پلے کرنے والے کو کریز میں زیادہ دیر کھڑا ہونے کی کسی صورت بھی اجازت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ وہ امپائر ہے جو امپائرنگ کرتے کبھی تھکتا نہیں کیونکہ رب العزت نے ہمیشہ اوپن فیصلے کرنے ہوتے ہیں، جو بھی اس کی پکڑ میں آ جاتا ہے وہ ہر صورت اپنے انجام کو پہنچتا ہے۔ شریف خاندان روز اول سے مقامی امپائروں کو ساتھ ملا کر میچ جیتنے کا عادی بن گیا تھا مگر یہ خاندان شاید بھول گیا تھا کہ ہر شعبے کو ایک ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ہوتا ہے لہٰذا اب معاملہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے پاس پہنچ گیا اور انہوں نے ابابیلوں کے ہاتھوں ہاتھیوں کا شکار ہوتے سب کو دکھا دیا ہے۔ جے آئی ٹی کے ممبران نے اپنی رپورٹ اس کے خلاف دی جس کے وہ ماتحت تھے اس لیے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ابابیل کون اور ہاتھی کون تھے۔ امید ہے بہت جلد ان ہاتھیوں کے تابوت سپریم کورٹ سے نکلیں گے اور ان کو وہاں سپردخاک کیا جائیگا جہاں امپائر مناسب سمجھے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیصل آباد ( ) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رانا سیف خالد نے کہا ہے کہ عوام آج پیپلز پارٹی کا دور پھر یاد کر رہے ہیں کیونکہ 2008ء سے لیکر 2013ء تک حالات ایسے نہیں جیسے 2013ء سے 2017ء تک ہو چکے ہیں۔ ہمارے دور میں عوام کم سے کم رقم خرچ کر کے گھر کے معاملات چلا لیتے تھے مگر آج تو دال چنا بھی پکانی ہو تو 5سو روپے کے اخراجات آ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد آصف علی زرداری نے صدر مملکت کے عہدے تک پہنچنے کیلئے کس قدر مشکلات اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا وہ 20کروڑ عوام کے سامنے ہے۔ وہ وطن عزیز کی سب سے بڑی نشست پر بیٹھ کر بھی مفاہمت کو نہیں بھولے اور اپنے دشمنوں تک کو سینے سے لگایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر سکی، جب 2013ء میں مسلم لیگ (ن) کو حکومت ملی تو میاں نواز شریف کو آصف زرداری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مفاہمت کی پالیسی اختیار کرتے تو آج ان کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ جن کو یہ اپنا مخالف سمجھتے تھے اگر گردن میں سریا لائے بغیر ان کو سینے سے لگاتے تو وہ لوگ امید ہے ان صورتحال میں ان کا بھرپور ساتھ دیتے مگر دوتہائی اکثریت کو دیکھتے ہوئے ان میں ایسا تکبر آیا کہ بیگانوں کیساتھ ساتھ یہ اپنوں کو بھی بھول گئے جس کا نتیجہ یہ آج بھگت رہے ہیں اور امید ہے ہمیشہ بھگتنے رہیں گے۔