تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری مسجد اقصیٰ یہودیوں کے گھیرے میں ہے اور اسرائیل مسلمانوں سے اپنی پرانی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے اپنے غلیظ ترین حربوں پر اترا ہوا ہے مسجد اقصیٰ جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ہمارے پیارے نبی اکرم محمد ۖجب معراج شریف پر گئے تھے اور سات آسمانوں کی سیر کی تھی تو واپسی پر اسی مسجد میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں نے ان ۖکی اقتدا میں نماز ادا کی تھی عرصہ دراز تک پوری دنیا کے مسلمان اسی طرف منہ کرکے عبادات سر انجام دیتے تھے ہمارا قبلہ اول اس وقت اسرائیلیوں کے قدموں تلے روند ڈالا جارہا ہے مگر56اسلامی ممالک کے سربراہان کی زبانیں گنگ ہیںاور کسی صحیح العقیدہ مسلمان لیڈر شپ کے تقریباً نہ ہونے کی وجہ سے کوئی شخص زبان سے ایک حرف تک ادا نہیں کر رہا غالباً اصل وجہ”بڑے سامراج”سے ناراضگی نہ مول لینا ہے تاکہ اس امریکہ کا”سایہ”ان کے سروں پر قائم رہے اور کہیں وہ ان کے خلاف ہی نہ ہو جائے مسجد اقصیٰ کی بندش کے خلاف فلسطینی سڑکوں پر آئے توصہیونی فوجوں نے بہیمانہ تشدد کیامسلمان مسجد کے اطراف میں ہزاروں فلسطینیوں پرصہیونی فوج کی طرف سے عائد پابندیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اس احتجاج پر اسرائیلی فوج نے سخت تشدد شروع کردیا۔آنسو گیس کی شیلنگ صوتی بموں سے حملے اور دھاتی گولیوں کے ساتھ ساتھ نہتے مظاہرین پرہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔اس طرح انہوں نے ان پابندیوں کے خلاف “یوم الغصب”منایا۔
مظاہرین زخمی ہوگئے مگرفلسطینی شہریوں نے اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کے باوجودالیکٹرانکس گیٹس کی تنصیب کے خلاف دھرنا بھی جاری رکھا ہوا ہے اس وقت تو اسرائیلیوں نے قبلہ اول میں مسلمانوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے اذان تک پر بھی پابندی ہے اسرائیلی افواج نے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے میٹل ڈیٹیکٹراور کیمرے نصب کیے ہیں جن کے خلاف فلسطینی شہری سراپا احتجاج ہیںفلسطینیوں کی طرف سے نام نہاد سیکورٹی اقدامات مسترد کیے جانے کے بعد اسرائیلی فوج نے نمازیوں کا قبلہ اول میں داخلہ بند کردیا تھا ور یہ بندش تا حال جاری ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (OIC)نے قبلہ اول کے مسئلہ پر اجلاس بلایا ہے اور اُدھر اسرائیل اردن کا اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہو گیا ہے اور فریقین میں مسجد میں داخلے کے لیے نصب کردہ الیکٹرانک گیٹس کو ہٹانے پر اتفاق نہ ہوسکا ہے جب کہ سخت کشیدگی جاری ہے اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے تین مسلمانوں کی شہادت اور ایک سو ستر کے زخمی ہوجانے کے ایک ہی روز بعدفلسطینی نوجوان نے چاقو کے وار کرکے تین اسرائیلیوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھااسرائیلی فوجوں نے الزام لگا یا ہے کہ یہ حملہ19سالہ فلسطینی نوجوان عمر العابد نے کیا ہے ادھر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ تمام رابطے منقطع کرنے کا اعلان کردیا ہے محمود عباس نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے داخلے پر تمام اسرائیلی پابندیاں ختم ہونے تک روابط منقطع رہیں گے اسرائیلی نئی پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین میںشدید کشیدگی پائی جاتی ہے موتمر عالم اسلامی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور سب سے بڑھ کر ایٹمی پاکستان کو عالم اسلام کے سربراہوں کی مشترکہ اسلامی کانفرنس منعقد کرکے اسرائیل کے پلید شکنجوں سے اپنے قبلہ اول مسجد الاقصیٰ کو چھڑوانا چاہیے۔
دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی تعدادہے اگر ریت کے ذرے بھی ایک جگہ اتنے جمع ہوجائیں تو بہت بڑا ریت کا پہاڑ بن سکتا ہے مگرسبھی اسلامی ممالک اپنے مخصوص ذاتی مفادات میں الجھے ہوئے ہیںاور اسی وجہ سے آپس میں جنگ و جدل کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے یہودیوں نے مسلمانوں سے غیر انسانی سلوک روا رکھا ہوا ہے جیلوں میں قیدیوں کو بھوکا رکھنے کے ساتھ ساتھ انہیں اذیتیں بھی دی جاتی ہیں انہیں فرضی پھانسیوںکے ذریعے قتل کرنے کے اقدامات بھی جاری ہیںداعش طالبان القاعدہ جیسی تنظیمیںجو کہ اپنے تئیںخود کو”کٹر نظریاتی مسلمان”کلیم کرنے کی دعویدار ہیںمگر مسلمان ممالک میں دہشت گردیوں کے علاوہ اور وہ بھی بڑے سامراج کے حکم کے بموجب اور کوئی کام نہیں کرتیں کیا یہ خودداری کے نعرے لگانے والے مسجد الاقصیٰ پر یہودیوں کا قبضہ نہیں چھڑوا سکتے؟ مگر ایسی تنظیمیں دعوے دار تو ” انقلابی اسلام “کی ہیںمگرسارا ذور علاقوں پر قبضوں مال جمع کرنے اور پھر ان علاقوں پر قابض ہو کریہ مخصوص ٹولے اپنا سکہ جمانا اور چلانا چاہتے ہیںکاش عالم اسلام میں سے کوئی لیڈر شپ ابھرے اور اللہ اکبر اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئی اور سیدی مرشدی یانبیۖ یانبیۖ کا ورد کرتی ہوئی تمام مسالک مثلاً شیعہ سنی بریلوی دیوبندی اہلحدیث وغیرہ وغیرہ کو یکجا کرڈالے اور تمام عالم اسلام کے ممالک آپس میں شیر و شکر ہوجائیںتبھی یہود و نصاریٰ اورسامراجیوںکی دسترس سے ہم نجات پاسکیں گے۔
ویسے بھارتی علماء اکرام نے قبلہ اول کی بازیابی اور سہونیوں کے ظلم سے مسلمانوں کو نجات دلوانے کے لیے مودی حکومت کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل جابر ،ظالم اور غاصب ہے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اقوام متحدہ سے رابطہ کے ذریعے اسرائیل پر پابندی عائد کروانا چاہیے اسرائیل مخالف آرتھو ڈاکس یہودیوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ میں اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی ہے ناجائز ناپاک یہودی ریاست کا نجس وجود اور اب گریٹر اسرائیل کے نقشہ میں بیت المقدس کو خالی کروا کر یہودیوں کو آباد کرنے اور مسجد کی جگہ ہیکل سلیمانی کاناجائز و ناپاک اقدام یہودیوں کا مشن ہے اور اس ناپاک ریاست کو پورے عالم عرب سے باہر عجم تک پھیلانا جس کے اندر سعودی عرب بالخصوص خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ۖ بھی شامل ہوں۔