حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے چھ ماہ

Hafiz Muhammad Saeed

Hafiz Muhammad Saeed

تحریر : منذر حبیب
برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سینکڑوں کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ سید علی گیلانی سمیت پوری حریت قیاد ت نظربند ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی جانب سے شبیر احمد شاہ سمیت سات مزید حریت رہنمائوں کو گرفتار کر کے نئی دہلی منتقل کر دیا گیا ہے اور ان پرمنی لانڈرنگ کرتے ہوئے حریت پسندوں کی مدد کا الزام لگا کر ہراساں کرنے اور جدوجہد آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بی جے پی سرکار کی سرپرستی میں کشمیر میں بارودی مواد کے ساتھ ایسا کیمیائی مواد استعمال کیا جارہا ہے جس سے شہیدکشمیریوں کی لاشیں جل کر راکھ ہو رہی ہیں اور قابل شناخت نہیں رہتیں۔ کشمیری کسانوں اورتاجروں کو فصلوں اور کاروبار کی تباہی کی وجہ سے ا ربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مسلسل کرفیو، پکڑ دھکڑ اورچھاپوں سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔

نت نئے مظالم کے ذریعہ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے اور سرکاری سرپرستی میں کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایک طرف کشمیر میں یہ صورتحال ہے تو دوسری جانب حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو بغیر کسی وجہ کے نظربندکر دیا گیا ہے اور کشمیری و پاکستانی قوم کے بھرپور مطالبہ کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جارہا۔حافظ محمد سعید نے 14 جنوری2017 کو حریت کانفرنس کے رہنمائوں کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سال 2017ء کو کشمیر کا سال قرار دیا اورکہاکہ ہم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی سے پشاورتک جلسے، کانفرنسیں ،کشمیرکارواںو ریلیوں کا انعقاد کریں گے اور یہ کہ کشمیری الحاق پاکستان کی بات کرتے ہوئے گلی کوچوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیںتو ہم بھی جماعتی تشخص سے بالاتر ہو کر تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک کے کونے کونے میں جائیں گے اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صرف پاکستانی پرچم لہرائیں گے۔ ان کا یہ اعلان کرنا تھا کہ بھارتی میڈیا کے شورشرابہ پر حافظ محمد سعید اور ان کے چار دیگر ساتھیوں پروفیسر ظفر اقبال، مفتی عبدالرحمن عابد، مولانا عبداللہ عبید اور قاضی کاشف نیاز کو نظربند کر دیا گیا۔

جماعةالدعوة ایک دینی، رفاہی و فلاحی تنظیم ہے جس کاخدمت انسانیت اور وطن عزیز پاکستان کے دفاع کیلئے کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ پورے ملک میںجماعةالدعوة کے کسی ایک رکن کیخلاف بھی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہے۔ تھرپارکرسندھ، بلوچستان اور دیگر علاقوں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی امدادی سرگرمیوں سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔ گن اٹھا کر پہاڑوں پر چڑھنے والے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں اور مشکے ، آواران اور خضدار جیسے ان علاقوں میں پاکستان زندہ باد ریلیاں نکالی جارہی ہیں جہاں ماضی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ جماعةالدعوة کی ان رفاہی سرگرمیوں سے بھارتی سازشیں ناکام اور سی پیک جیسا گیم چینجر منصوبہ محفوظ ہوا ہے۔ملک سے فرقہ واریت کے خاتمہ اور داعش جیسی گمراہ تنظیموں کے نظریات کا علمی سطح پر رد کرنے کیلئے بھی جماعةالدعوة پاکستان میںنظریاتی محاذ پر بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی طرح ملک بھر میں جاری ریلیف و دعوتی سرگرمیوں کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے۔

جماعةالدعوة نے حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی رہائی کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے لیکن سرکاری وکلاء مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔ آئین اور قانون کی روشنی میں کسی شخص کی تین ماہ کی نظربندی ختم ہونے پر اگر حکومت اس میں توسیع کرنا چاہے توحکومتی درخواست پر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جسٹس صاحبان پر مشتمل نظر ثانی بورڈتشکیل دیا جاتا ہے جس کے روبرو نظربند افراد کو پیش کیا جانا ضروری ہوتاہے ۔ اس کے بعد نظرثانی بورڈ طرفین کا موقف سن کر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آیا نظربندی میں توسیع کرنی ہے یا نہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ 29اپریل کو حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کی نظربندی کی مدت ختم ہو گئی لیکن نظر ثانی بورڈ بنائے بغیرہی ان کی تین ماہ کیلئے مزید نظربندی کا آرڈر جاری کر دیا گیا اور جب لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج نے اس غیر قانونی عمل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریویو بورڈ کا آرڈر پیش کرنے کا کہاتو سپریم کورٹ میں درخواست دے کر چودہ دن بعد وفاقی نظر ثانی بورڈبنوا کر جماعةالدعوة کے نظربند رہنمائوں کو ان کے سامنے پیش کردیا گیا۔حقیقت یہ ہے کہ حکومتی ایماء پرسرکاری وکلاء کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح بھی یہ نظربندی ختم نہ ہو۔

حکومتی ذمہ داران کی بدنیتی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ نہ تو نظر ثانی بورڈ تشکیل دیا گیااور نہ ہی وہاں حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کو پیش کر کے ان کا موقف سنا گیا اورسرے سے جھوٹ بولتے ہوئے وفاقی محکمہ داخلہ کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو ایک لیٹر جاری کر دیا گیا کہ نظرثانی بورڈ نے تین ماہ کی مزید توسیع کر دی ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ کیس اس وقت عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ بھی ہو جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ غیر آئینی طور پرکی جانے والی نظربندیوں میں توسیع کر کے محض بھارتی خوشنودی کیلئے جس طرح آئین اور قانون سے کھلواڑ کیاجارہا ہے’ اس کا حساب کون دے گا؟جماعةالدعوة کے نظربند رہنماوطن عزیز کے آزاد شہری ہیں۔کسی شخص کو بلاوجہ نظربند رکھنا بنیادی انسانی حقوق کامسئلہ ہے۔ لاکھوں لوگ بغیر کسی وجہ کے حالیہ نظربندیوں پر سخت اضطرابی کیفیت میں ہیں لیکن حکومتی ذمہ داران ٹس سے مس نہیں ہو رہے بلکہ مسلسل جھوٹ بول کر اعلیٰ عدلیہ کا بھی وقت ضائع کر رہے ہیں۔میرا سوال ہے کہ گذشہ چھ ماہ سے محب وطن قائدین کے گھروں کو سب جیل قرار دے کر انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کیا گیا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اور کیا ان کے انسانی حقوق کی پامالی کا ازالہ کیا جاسکتا ہے؟۔

حقیقت ہے کہ حکومتی ذمہ داران بھی یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ جماعةالدعوة کیخلاف کسی قسم کی غیر آئینی یا غیر قانونی سرگرمیوں کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ صرف یہ کہہ کرعدالتوں سے نظربندی میں توسیع کی اپیل کی جارہی ہے کہ ان کے کشمیریوں کے حق میں تقریریں کرنے سے بین الاقوامی دبائو آتا ہے۔اگر اسی اصول کو پیش نظررکھا جائے تو میرے خیال میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں بولنے اور لکھنے والے تمام لوگ نظربندی کے مستحق ٹھہریں گے۔ میں آپ سے پوچھتاہوں کہ کیا ان حالات میں کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا جرم ہے؟۔ کیا ہمارا مذہبی و اخلاقی فریضہ نہیں ہے کہ ہم بھارت کے اس ظلم و دہشت گردی سے دنیا کو آگا ہ کریں ؟۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا مگر افسوس کہ یہاں جو کوئی اپنی اس شہ رگ پر بھارتی قبضہ اور کشمیریوں پر ظلم و بربریت کیخلاف آواز اٹھاتا ہے اسے پس دیوار زنداں کیاجارہا ہے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

حافظ محمد سعید نے سال 2017ء کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نام کرتے ہوئے پورے ملک میں بڑے پروگراموں کا اعلان کیا تو بھارت سرکا رکے شورشرابہ پر انہیںنظربند کر کے تحریک آزادی کی کمر میں خنجر گھونپ دیا گیا۔ حافظ محمد سعید کی نظربندی کے بعد کشمیریوں کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے ہم انہیں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟۔حقیقت ہے کہ ہم اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ اورمسلمان بھائیوں کیخلاف بددعائیں کرنا شرعی طور پر درست نہیں سمجھتے یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میںلاکھوں افراد کے احتجاج کے باوجود کبھی کسی جگہ ایک پتہ تک نہیں ٹوٹا۔ ہم اس ملک کو اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت سمجھتے ہوئے آپ سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ خدارا بیرونی سازشوں کو سمجھیں اور اسلام و پاکستان کے بہی خواہوں اور دشمنوں میں فرق کریں۔ ہمیں اپنے ملک کی عدالتوں پر پورا اعتماد اور اس بات کا یقین ہے کہ ماضی کی طرح اب بھی عدالتوں سے انصاف ملے گا اور حافظ محمد سعید و دیگر رہنمائوں کوجلد ان شاء اللہ آزادی ملے گی مگر حکومتی ذمہ داران کو یہ بات ضرور پیش نظر رکھنی چاہیے کہ محض ذاتی مفادات کی خاطروہ جس طرح ملکی خودمختاری کو پائوں تلے روند رہے ہیں، اس سے پوری دنیا میں وطن عزیز پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ بیرونی قوتوں کو خوش کرنے کی بجائے کشمیری قوم کو اعتماد میں لے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرے۔

تحریر : منذر حبیب

munzir007@gmail.com