امریکا میں میڈیکل نینو ٹیکنالوجی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر ہلدی میں پائے جانے والے ایک مخصوص مرکب کے سالمات نینو میٹر پیمانے کے مختصر ذرّات (نینو پارٹیکلز) میں بھر دیئے جائیں تو وہ کینسر کی سب سے سخت جان قسم ’’نیورو بلاسٹوما‘‘ کا مؤثر علاج کر سکتے ہیں۔
کینسر کی مختلف اقسام کے خلاف ہلدی کی افادیت کوئی نئی بات نہیں لیکن ہلدی میں پائے جانے والا مخصوص مرکب استعمال کرتے ہوئے دوا تیار کرنا اب تک ممکن نہیں ہو سکا تھا۔
دوسری جانب نیورو بلاسٹوما نامی کینسر نہ صرف دواؤں اور علاج کی دیگر تدابیر کے خلاف شدید مزاحمت رکھتا ہے بلکہ یہ زیادہ تر ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جن کی عمر 5 سال یا اس سے کم ہو؛ اور یہی سب سے تشویشناک بات بھی ہے۔ کیمو تھراپی وغیرہ جیسے مروجہ معالجاتی طریقے استعمال کرنے کا نتیجہ ان بچوں میں سننے اور دیکھنے کی صلاحیت کے شدید طور پر متاثر ہو جانے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے جس کے اثرات ساری عمر برقرار رہتے ہیں جبکہ اس بیماری کا علاج بھی پوری طرح سے نہیں ہو پاتا۔
یونیورسٹی آف سینٹرل فلوریڈا میں تمارا جے ویسٹمور لینڈ اور ان کے ساتھیوں نے اب یہ مسئلہ حل کر لیا ہے۔ تجربات کے دوران انہوں نے ہلدی میں پائے جانے والے ایک اہم مرکب ’’کرکیومن‘‘ (curcumin) کے مالیکیولز کو نینو ذرّات میں بھرنے کے بعد ان پر ڈیکسٹران کہلانے والے مادّے کی بیرونی تہہ چڑھا دی۔
ان نینو ذرّات نے نیورو بلاسٹوما میں مبتلا خلیات کو بڑی کامیابی سے ختم کیا جبکہ اس پورے عمل میں کوئی خاص زہریلے یا مضر ضمنی اثرات بھی مشاہدے میں نہیں آئے۔ اچھی بات یہ ہے کہ کرکیومن سے بھرے ہوئے ان نینو ذرّات نے صرف کینسر والے خلیات ہی کو نشانہ بنایا جبکہ آس پاس موجود صحت مند خلیات ان سے بہت ہی کم متاثر ہوئے۔
ریسرچ جرنل ’’نینو اسکیل‘‘ میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹ کے مطابق یہ تمام تجربات پیٹری ڈش میں رکھے گئے سرطان زدہ خلیات پر کیے گئے تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ انسانی جسم کے اندر موجود
سرطان زدہ خلیات پر بھی اس کے ویسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں یا نہیں۔
اس تحقیق یہ ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ ہلدی کا استعمال نہ صرف عمومی انسانی صحت کے لیے مفید ہے بلکہ یہ کینسر جیسے موذی مرض کے علاج میں بھی مؤثر ہے۔