اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کیمرا خصوصی پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک منظور کرلی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک عارفہ خالد نے پیش کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے جو ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔
’جو خاتون اپنے حق کے کیلیے اٹھتی ہے اس پر پہلے الزام لگتا ہے‘
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ خواتین کی عزت و احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، پی ٹی آئی کیوں ضرورت سے زیادہ ردعمل دکھارہی ہے؟ اس مسئلے پر غیرجذباتی بحث ہونی چاہیے، عائشہ نے پارٹی کے سربراہ پر الزام لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جو خاتون اپنے حق کے کیلیے اٹھتی ہے اس پر پہلے الزام لگتا ہے، ٹوئٹ میں کہا گیا کہ عائشہ پر تیزاب پھینکیں۔
نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم عائشہ کو دھمکیوں کے معاملے کی بھی تحقیقات کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماریہ طورپکئی قومی اسٹار ہے،اسکی تصاویراچھالنا بھی جنسی حراسانی ہے، کیا تحریک انصاف خاتون کھلاڑی پر الزامات لگانے والے کارکنوں کیخلاف کارروائی کرے گی؟ معاملہ دو ارکان اسمبلی کے درمیان ہے۔
پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ عائشہ کا الزام جنسی ہراسانی میں آتا ہے اور حوالے سے قوانین ملک میں موجود ہیں، اگر ہراساں کرنے سے متعلق کمیٹی فعال نہیں تو اسے فعال کریں۔
’حلفاً کہتی ہوں عائشہ نے جو کہا وہ 100 فیصد سچ ہے‘
اس موقع پر مسلم لیگ نواز کی رہنما ماروی میمن نے کہا کہ ن لیگ کو عائشہ کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوعائشہ کیخلاف بات کررہی ہیں وہ بھی جانتی ہیں عائشہ درست کہہ رہی ہے، وہ واحد نہیں ہیں، جو خاموش ہیں انہیں عائشہ نےآواز دی ہے۔
ماروی میمن نے کہا کہ حلفاً کہتی ہوں عائشہ نے جو کہا وہ 100 فیصد سچ ہے، عائشہ نے جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما نے کہا کہ جب خواجہ آصف نے کہا تھا تو ن لیگ کی خواتین خاموش تھیں، اب ان عورتوں کو شرم وحیا آگئی، تب انہیں شرم حیا نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نے بھی گالی دی لیکن معافی نہیں مانگی۔
بعدازاں اجلاس کو پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔