ششماہی رپورٹ برائے پراپرٹی مارکیٹ 2017ء

Property Market

Property Market

پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ نے 2017ء کے ابتدائی چھ ماہ میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھا ہے ۔موجودہ صورتحال پاکستان کے معاشی اور سیاسی حالات کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے تاہم غیر یقینی اور تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال نے بھی بڑے بین الاقوامی سرمایہ کار وں کو ”تیل دیکھو ‘ تیل کی دھار دیکھو’ ‘ کی پالیسی اپنانے پر مجبور کیا۔ اس ساری صورتحال میں مقامی سرمایہ کار نے معمول کے مطابق سرمایہ کاری کرتے ہوئے بنیادی استحکام فراہم کیا ہے۔ دوسری جانب اس سال کی دوسری سہ ماہی میں رمضان المبارک، سالانہ بجٹ اور ناہموار و غیر یقینی سیاسی صورتحال نے پراپرٹی کے شعبہ کو اثر انداز کیا۔اس سے قبل اس سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی ہم نے ملا جلا رحجان دیکھا تھاجہاں بہت سی سوسائٹیز میں استحکام کا مشاہدہ ہوا تھا، جب کہ چند ایک سوسائٹیز کی قیمتوں میں اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔ اب جبکہ سال کی پہلی ششماہی مکمل ہو چکی ہے۔ ذیل میں ہم اعداد و شمار کی روشنی میں پراپرٹی مارکیٹ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

لاہور:
لاہور کے اکثر مقامات اس پہلی سہ ماہی میں مستحکم تھے ۔ڈی ایچ اے کے فیز ایک تا چھ میں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوں میں 3.79فیصد کا اضافہ دیکھا گیاجبکہ 10مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں1.72فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا۔عام خیال یہی ہے کہ ان علاقوں میں قیمتیں اپنی انتہا کو چھو رہی ہیں لہذا ان میں مزید اضافہ کا امکان نظر نہیں آ رہا ہے، تاہم فیز پانچ اور چھ میں ابھی اضافے کا امکان موجود ہے، بالخصوص پہلی سہ ماہی میں فیز چھ کی پراپرٹی کی قیمتوں میں اچھا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔

فیز سات تا نو میں بھی قیمتوں میں معمولی سا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ‘جہاں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوں میں 3.29اور 10مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 4.20فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔اس علاقے کی مارکیٹ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر اتار چڑھاؤ کا شکار بھی رہی ہے ، تاہم مجموعی طور پر قیمتیں مستحکم رہی۔

بحریہ ٹاؤن میں اس سال کا آغاز اچھا تھا لیکن لاہور رنگ روڈ کے مسئلے کی وجہ سے یہاں کی پراپرٹی کی مارکیٹ اثر انداز ہوئی جبکہ سیکٹر ایف کا مسئلہ بھی اپنی جگہ تھا۔ان دونوں مسائل کی وجہ سے سرمایہ کار اور سنجیدہ خریدار اس علاقے سے دو ر رہے،جس کے نتیجے میں یہاں کی مارکیٹ میں بھی سست روی کا رحجان دیکھنے میں آیا۔

دوسری جانب بحریہ آرچرڈ کی قیمتوں میں تسلسل کا مظاہرہ ہوا۔ دراصل یہاں پر سرمایہ کاروں کی جانب سے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک دم ہی معمول سے زیادہ سرمایہ کاری ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اس مقام پر پراپرٹی کی قیمتیں غیر معمولی طور پربڑھ گئیں تھیںجبکہ دوسری سہ ماہی میں یہاں کی قیمتیں معمول پر آنا شروع ہوئی۔ بمطابق کل میزان، یہاں پر ایک کنا ل کے پلاٹ کی قیمتوں میں 3.20فیصد اور دس مرلہ کی قیمتوں میں 7.78فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔

اس سال کی پہلی سہ ماہی میں واپڈا ٹاؤن میں قیمتیں مستحکم رہیں اور مستقبل میں بھی مستحکم رہنے کا امکان ہے ۔ لیکن اگر ہم اِس سے ذرا آگے کی جانب ایل ڈی اے ایونیو کو دیکھتے ہیں تو یہاں پرسکیورٹی کے مسائل، تعمیراتی کاموں میں سست روی، قانونی مسائل اور دیگر عوامل کی وجہ سے ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتوں میں 2.79فیصد اور دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 5.98فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ۔

اسلام آباد :
اسلام آباد کی مارکیٹ میں حقیقی خریدار اس سال کی پہلی ششماہی میں متحرک رہا تھا اور اسلام آباد کی پراپرٹی مارکیٹ جو بھی سرگرمی ہوئی ہے ‘اُس کا ایک بڑا حصہ اس طبقے کی مرہون منت رہا ہے ۔وفاقی دارلحکومت میں اس سال کی پہلی ششماہی کا سارا عرصہ تقریباً مستحکم رہا ہے اور قرین ہے کہ بقیہ سال بھی مستحکم رہے گا۔

اسلام آباد میں دو ایسے مقامات ہیں جہاں پرحالات بہتری کی جانب گامزن رہے ۔ بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوںمیں 5.84فیصداور 10مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 4.52فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔اسی طرح سے سیکٹر B-17میں ایک کنال کا پلاٹ 14.26فیصد اور دس مرلے کا پلاٹ18.05فیصد اضافے کے ساتھ قابل ذکر رہا ۔اس علاقے میں نیا ہوائی اڈہ بھی بنایا جا رہا ہے ، اِسی لئے یہاں پر قیمتوں میں اضافے کے رحجان کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ سال کی دوسری ششماہی میں اسی عنصر کے باعث یہاں پر قیمتیں مزید بڑھیں گی۔

سیکٹر ایف 11اور ای11کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا۔ یہاں ایسا اس لئے ہوا کہ مارکیٹ اپنے انتہائی مقام پر موجود ہے جبکہ اطراف میں مجموعی طور پر سست روی کا عنصر غالب رہا ہے ۔سال کی پہلی ششماہی میں گلبرگ ریذیڈنشیاء کی قیمتوں میں بھی استحکام دیکھنے میں آیا۔

ڈی ایچ اے اسلام آباد کے حوالے سے یہ خیال تھا کہ عید الفطر کے بعد مارکیٹ میں کام شروع ہو جائے گاتاہم ایسا نہیں ہوا۔ یہاں فیز 4 میں قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ فیز ون کی قیمتیں مستحکم تھیں۔ دوسری جانب فیز 2اورفیز 5میںپراپرٹی کے کاروبار میں ب
دوسری جانب بحریہ انکلیو میں شاندار اضافہ دیکھنے میں آیالیکن بحریہ ٹاؤن میں اس سال کی پہلی ششماہی میں کاروباری سرگرمیوں کی رفتار میں کمی کا مشاہدہ کیا گیا تاہم یہاں کے کمرشل علاقوں کی کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں ۔

کراچی :
پاکستان کے معاشی حب کراچی میں پہلی ششماہی کی مجموعی صورتحال ملی جلی تھی ۔بحریہ ٹاؤن کراچی وہ منصوبہ رہا ہے جس نے سال کی پہلی ششماہی میں اچھا کام کیا ہے۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹس کی قیمتوں میں 35.94فیصد اور 250مربع گز کے پلاٹس کی قیمتوں میں 43.69فیصد کا شاندار اضافہ دیکھنے میں آیا۔یہ وہ منصوبہ ہے جسے گوادرکے اثرات بھی متاثر نہیں کر سکے۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں قیمتوں کے اضافے کی بنیادی وجہ یہاں پر ترقیاتی کاموں کی رفتار میں تیزی ہے۔

دوسری جانب اس سال کی پہلی ششماہی میں ڈی ایچ اے کراچی اور ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آئی۔ ڈی ایچ اے سٹی کراچی نے سال کی پہلی سہ ماہی میں اچھی کاروباری سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا تھا لیکن اُس کے بعد سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز گوادر کی جانب ہونے کے باعث ان علاقوں میں سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ ہوئی ۔اس کے باوجود بہت سے لوگ اب بھی اس مقام کو دیگر مقامات کی نسبت فوقیت دیتے ہیں۔ گھروں کے متلاشی اس ششماہی میں گلشن اقبال کو ترجیح دیتے رہے تاہم یہاں بھی قیمتیں ایک خاص مقام پر پہنچ کر منجمدہو چکی ہیں۔

حتمی تجزیہ:
اس سال کی پہلی ششماہی نے ملے جلے رحجان کا مظاہرہ کیا ہے ۔بہت سی سوسائٹیز کیلئے یہ صورتحال سال کے آغاز سے زیادہ مختلف نہیںہے۔ تقریباً تمام شہروں میں قیمتوں میں استحکام کا مشاہدہ کیا گیا ہے ۔زمین ڈاٹ کام کے سی ای او ذیشان علی خان نے کہاپاکستان میں پراپرٹی مارکیٹ کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے تاہم اس میںبہتری کی گنجائش موجود ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری بھی آئے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار ابھی بھی وقت اور حالات کو دیکھ رہاتھا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں توقع سے کچھ کم تھیں۔ لیکن ملک بھر میں شروع ہونے والے نئے پراجیکٹس جلد ہی سرمایہ کاروں کی توجہ کھینچنے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس کی مثال گوادر کے پراجیکٹس ہیں جہاںپر سرمایہ کاروں نے بھر پور دلچسپی اور شمولیت کامظاہرہ کیا ہے۔سرمایہ کاروں کی جانب سے ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ایسا ہی رحجان دیکھا جا رہا ہے ۔لہذا اِن بنیادوں پر امید کی جا رہی ہے کہ اس سال کی تیسری سہ ماہی میں پراپرٹی کے کاروبار اوراِس سے منسلک دیگر امور میں مزید بہتری دیکھنے میں آئیگی۔

Salaar Sulaman

Salaar Sulaman

تحریر : سالار سلیمان