گوام (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ وہ بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام پر میزائل حملہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔
شمالی کوریا نے یہ دھمکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد دی ہے جس میں انہوں نے پیانگ یانگ کو خبردار کیا تھا کہ امریکہ کے خلاف اس کے کسی بھی اقدام کا “آگ اور غیض و غضب” سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے بیان کے چند گھنٹے بعد شمالی کوریا کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ گوام پر میزائل حملے کے امکان کا “باریک بینی” سے جائزہ لے رہی ہے۔
گوام، امریکہ کے زیرِ انتظام جزیرہ ہے جو امریکہ کی سرزمین کے مقابلے میں مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے زیادہ قریب ہے۔
گوام کی آبادی ایک لاکھ 63 ہزار ہے اور یہ ایک معروف سیاحتی مقام ہے جہاں بطورِ خاص جنوبی کوریا اور جاپانی سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
گوام میں امریکی فوج کی ایک بڑی چھاؤنی بھی واقع ہے جہاں آبدوزوں کا ایک اسکواڈرن، ایک ہوائی اڈہ اور کوسٹ گارڈز کے دفاتر موجود ہیں۔
بدھ کو شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کورین فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ حملے کا حتمی فیصلہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کریں گے جن کے فیصلے کے فوراً ہی بعد اس پر عمل درآمد کردیا جائے گا۔
گوام کے گورنر ایڈی کالوو نے شمالی کوریا کی دھمکی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور وہ کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں گورنر کالوو نے کہا ہے کہ گوام صرف ایک فوجی تنصیب نہیں بلکہ امریکی سرزمین کا حصہ ہے جس کی حفاظت کے لیے وہ وہائٹ ہاؤس سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ایک دوسرے بیان میں شمالی کوریا نے امریکہ پر دفاعی جنگ کی تیاری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنے منصوبے پر عمل کیا تو شمالی کوریا “کھلی جنگ” چھیڑ دے گا اور امریکہ سمیت اپنے تمام دشمنوں کو صفحۂ ہستی” سے مٹادے گا۔
اس سے قبل منگل کو نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے اسے امریکہ کو دھمکیاں دینے سے باز رہنے کا کہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا باز نہ آیا تو امریکہ اس کا “آگ اور غیض و غضب” سے بھرپور ایسا جواب دے گا جو “دنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔”
امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان اس زبانی جنگ اور دھمکیوں کے تبادلے نے حصص کی بین الاقوامی مارکیٹوں پر برا اثر ڈالا ہے اور بدھ کو ایشیا کی بیشتر اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان ہے۔