نواز شریف اور ستر سالہ آزادی

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : سکینہ شاہین خان
ملکی سالمیت کے خلاف وطن عزیز میں 70 برس سے جو کھیل کھیلا جارہا ہے وہ آخر بند ہونے کا نام کیوں نہیں لے رہا؟۔پاکستانی قوم کے جوانوں کو کوئی یہ بتائے کہ پاکستان وہ ملک نہیں ہے کہ جو اس قوم کو وراثت یا جہیز میں ملا ہے اس کے حصول کے لیے ہمارے آباو اجداد کا خون پانی کی طرح استعمال ہوا،14اگست 1947کو برصغیر کے مسلمانوں کو ہندوبنئے اور انگریزوں سے آزادی تو مل گئی مگرلگتا ہے کہ اس قوم کو ابھی ٹھیک طرح سے اس ملک کی آزادی کی قدر کو سمجھنے کا ڈھنگ ہی نہیں آیاہے نئی نسل اس بات کو کیا جانے کے اس ملک کو ہم نے کن کن قربانیو ں سے حاصل کیا لفظ قربانی یہ نہیں کہ ہم نے کوششیں کی اس ملک کی آزادی کے لیے جانوں کو قربان کیا بلکہ اس ملک کے حصول کے لیے ہماری خواتین کی عزتوں کو لوٹا گیا معصوم بچوں کا قتل عام کیا گیا ،اور جب قائداعظم محمد علی جناح نے شاعر مشرق علامہ اقبال خواب پورا کیا تو و ہ خواب خون سے ڈوبا ہوا تھا اس خواب کی دیواریں معصوم بچوں اور عورتوں کے خو ن سے رنگ آلودہ تھی ۔اب وہ بزرگ جو فتح یاب ہوئے جو اس حقیقی آزادی کے قدردان اور گواہ تھے وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوتے رہے باقی بچی ان کی نسلوں کی نسلیں جن کو آزادی تو کیا اس ملک کی تاریخ کا بھی مطالعہ نہیں ہے۔

آج ہم ان نسلوں کو باآسانی طور پر اس ملک میں دیکھ سکتے ہیں جو صرف پکی پکائی کھارہے ہیں ایسے نسلوں کو قربانی کی قدروں کا کیا اندازہ ؟۔آج ہم اس ملک کی 70ویں سالگرہ کو منانے جارہے ہیں ان ستر سالوں میں جمہوری ادوار میں کس کس انداز سے جمہوریت پر شب خون مارا گیا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ،ایک بار بھی کسی جمہوری حکومت کو اس کی مدت کو عزت کے ساتھ پورا کرنے کا موقع نہیں ملا۔یہ پاکستان کی بد نصیبی ہے کہ اس ملک میں کسی وزیر اعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ایک مخصوص گروہ مذموم سازشوں کے ذریعے ہمیشہ عوامی نمائندوں کی توہین کرتا رہا۔

میں نے جس قدر نوازشریف کو قریب سے دیکھا یا ان کے ساتھ وقت گزاراان کو ایک شفیق اور ملنسارلیڈر کے طور پر پایاآج اس ملک میں ان کی زات پر لگنے والے الزامات کو دیکھتے ہوئے دل ایک لمحے کو بھی اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے کہ ان الزمات میں کہیں کوئی سچائی کا عنصر چھپاہو ،ملکی آزادی کی ستر سالہ تاریخ میں قوم صرف اس بات کا جواب دے کہ کیا جمہوری ادوار میں ملنے والے اس ملک کے شاہد خاقان عباسی سے قبل کے وزراٗ اعظموں میں سے کتنے ہی ایسے تھے جنھوں نے اس ملک میں دودھ کی نہریں بنائی اول تو ان وزرااعظموں کو اپنی معیادوں کو پورا کرنے کا وقت ہی نہیں ملا میاں نوازشریف کو کہنے کو تو تین بار وزیراعظم کا منصب ملا مگر کوئی اس بات کو تسلیم کیوں نہیں کرتا کہ انہیں ان تینوں ادوار میں مختلف شر پسند تنظیموں نے کام ہی نہیں کرنے دیا 2013سے ہی تاریخ کا اگر مطالعہ کریں تو ایک دھرنا گروپ نے جس قدر اس ملک میں شور مچایاوہ تمام نیوز چینلوں پر باآسانی دیکھا گیا ہے اس پر ستم ضریفی یہ ہے کہ وزیراعظم جب نواز شریف تھا تو انہوں نے سب کو ہی دھرنے اور ریلیوں کی اجازت دی حالاناکہ وہ چاہتے تو ان سب کو روک بھی سکتے تھے مگر انہوں نے احتجاج کو سب جماعتوں کا بنیادی حق قراردیتے ہوئے مکمل اجازت دی اب قوم دیکھ لے کہ ان کے جی ٹی روڑ کے سفر کو کتنے رنگ دیئے جارہے ہیں وہ ہی جماعتیں اب اس بات پر چیخ رہی ہیں کہ میاں نوازشریف ریلی کیوں نکال رہے ہیں۔

جب میں اس تحریر کو لکھ رہی ہو تو دل بہت رنجیدہ ہے کہ آج بھی میرا پاکستان سازشوں میں گھرا ہوا ہے لوگ اقتدار کے حصول میں اس کی عزت ونفس کی بھی پروا نہیں کررہے ہیں اورمسلسل ملک دشمن قوتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔ صرف اور صرف اقتدار کے حصول کی جنگ ہی دکھائی دے رہی ہے ،ایک شخص دوسرے شخص کو اقتدار سے اتار کر خود اس کی کرسی پر بیٹھنا چاہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ میں اس سے زیادہ اچھا حکمران ثابت ہونگامیں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کی ستر سالہ تاریخ میں جو حالات اب ہیں ایسے حالات اس ملک میں پہلے بھی آئیں ہیں اس سے بھی بری صورتحال کا سامنا رہاہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اقتدار کی اس جنگ میں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھنچنے میں لگے ہوئے ہیں اور دنیا کہیں سے کہیں نکل گئی ہے لوگ چاند پر پہنچ گئے اور ہم زمین پر ہی ایک دوسرے سے ٹکرائے ہوئے ہیں محترم عمران خان صاحب اگر آپ کو وزیراعظم بننے کا اتنا ہی شوق ہے تو وقت کا انتظار کیوں نہیں غلط راستہ کیوں اختیار کر رہے ہیں۔

آپ کا نمائندہ جیت جائے تو جشن اور اگر ہار جائے دھاندلی یہ سبق تو آج کا نوجوان آپ ہی سے سیکھ رہاہے گزشتہ چار سالوں سے آپ کو صرف اٹھتے بیٹھتے میاں نوازشریف اور شہباز شریف ہی نظر آرہے ہیں افسوس کہ آپ کو آصف زرداری کیوں نہیں دکھائی دیتے افسوس کہ آپ کو عبدالعلیم خان اور جہانگیر ترین جیسے لینڈ گریبر اور مافیا کے لوگ کیوں نہیں دکھائی دیتے اس وقت آپ پرانے لیٹروں کی ٹیم لیکر نیا پاکستان بنانے تو نکلیں ہیں مگر یہ مت بھولیں کہ جو لوگ رنگ رلیاں منانے آپ کے جلسوں میں جاتے ہیں وہ آپ کوووٹ نہیں دیتے بے شک اس قوم کو ابھی تک ملک کی آزادی کی قدرومنزلت معلوم نہ ہوسکی ہے مگر یہ قوم اس قدر بھی بے وقوف نہیں ہے کہ اسے دکھائی نہ دے رہا ہوں کہ کون اس ملک کو سنوارنے والا ہے اور کون ہے جو منصب سے ہٹ کر بھی دلوں کا وزیراعظم بنا ہوا ہے ۔اللہ اس قوم کا حامی وناصر ہو۔

Sakina Shaheen Khan

Sakina Shaheen Khan

تحریر : سکینہ شاہین خان
sakina_pp137@yahoo.com