تحریر:۔ حاجی زاہد حسین خان امت مسلمہ کی یہ بدقسمتی تھی کہ خلافت راشدہ کے تیسرے دور سے ہی یہ انتشار کا شکار ہو گئے ۔ ابن صباء اور خارجیوں کی سازشوں نے آخر کار نہتے خلیفہ المسلمین عثمان ذولنورین کی ناحق جان لے لی حضرت عثما ن کے آخری الفاظ ”آج تم مجھے ناحق قتل کر رہے ہو یا د رکھنا قیامت تک تم ایک امت کے جھنڈے تلے اگھٹے نہ رہ سکو گئے اور پھر جنگ جمل اور جنگ صفین جیسے حادثوںنے دونوں اطراف میں سینکڑوں اصحاب اکبار شہید ہو گئے ۔ امت دو گروہوں میں بٹ گئی۔
ایک طرف امت کی ماں عائشہ صف آراء تھیں اور دوسری طرف داماد رسول علی ابن طالب تھے۔ سینکڑوں شہدا میں کوئی پتہ نہ تھا کون قاتل ہے اور کون مقتول بالآخر بیرونی خارجیوں داخلی فسادیوں کا یہ فتنہ دم توڑ گیا۔ مگر امت کئی فرقوں میں بٹ کر رہ گئی۔ خلافت عملی طور پر دو حصوں میں اور امت عملی طور پر امویوں ، علویوں ، فاطمیوں اور خارجیوں میں تقسیم ہو گئی۔ خلافت راشدہ کا چوتھا دور حضرت علی کی شہادت پر ختم ہوا۔ امویوں نے ایک طویل مدت حکمرانی کی مگر فاطمیوں علویوں اور عباسیوں کے جوڑ نے ان کے اقتدار کا سورج غروب کر دیا جو کہ ایک خالصتا اسلامی عربی نثرد طرز حکمرانی تھا۔ عباسیوں نے اقتدار ہاتھ میں آنے کے بعد جہاں علویوں فاطمیوں کو دھوکہ دہی سے اقتدار سے باہر کر دیا وہاں چن چن کر اموی خاندانوں اکابرین سابقہ حکمرانوں کو قتل عام شروع کر دیا۔ خون ناحق کے کشتوں کے پشتے لگ گئے۔ فاطمی علوی صرف مصر و افریقہ تک محدود ہو کر رہ گئے۔ مگر عباسی حکمران اپنے پانچ سو سالہ حکمرانی میں بھی چین سے نہ بیٹھ سکے۔
ان کی بد نصیبی جہاں ایرانی ترکی خراسانی خلیفوں کے چہیتے کارندان خلافت نے ان کو بے دست و پا کر کے رکھ دیا تھا۔ وہاں آدھ درجن شیعہ فرقوں اسماعلیوں طوسیوں اور خارجیوں اور معتزلہ فرقوں کے فسادیوں نے انکا اورامت کا جینا حرام کر رکھا تھا۔ بدقسمتی سے پھر وہ اکثر خلافتیں خالصتا اسلامی نہ رہیں۔ پورا معاشرہ ایرانی خراسانی عجمی اور ترکستانی ۔ رسم و رواج کا ملغوبہ بنتا چلا گیا۔ جہاں معتزلہ اور خلق قرآن جیسے فتنوں کی نظر سینکڑوں علمائے امت اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ جن میں امام احمد بن حنبل جیسے نابغہ روزگار شخصیات متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے قارئین امت کے ان تمام فتنوں فسادوں نے آخر کار عباسی خلافت کے طویل ترین دور کا خاتمہ اور سقوط بغداد کا بدترین حادثہ رونما کرایا جس سے خالصتا عربی نسل خلافتوں کا خاتمہ ہوا۔ اور سولہ لاکھ مسلمانوں کا قتل عام ہلاکوکی صورت میں قیامت بن کر ٹوٹا بچے کھچے امت کے علماء امام حتی کہ شیخ عبدالقادر جیلانی جیسے رہبر شریعت بھی زیر زمین جابسے ۔ امت پر ایک طویل عرصہ عجمی نسل ایرانی خراسانی ترکی حکمران مسلط رہے۔
آخر کار ایک طویل امتحان کے بعد سلطان نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی جیسے جرنیل حکمران بنے جنہوں نے سات صلیبی جنگوں میں اپنوں سے بھی اور بیگانوں سے بھی نبرد آزما رہے۔ اور پھر فلسطین شام اور قبلہ اول آزاد کرالئے گئے۔ مگر یہاں بھی امت کی بدقسمتی آڑے آئی مصر افریقہ پر قابض فاطمی حکمرانوں نے سلطان ایوبی کے خلاف صلیبیوں کا ساتھ دیا۔ بالآخر سلطان ایوبی نے مصر کے فاطمی حکمرانوں پر چڑھائی کر کے وہاں بھی خلافت کا قبضہ کرالیا۔ قارئین اس تفرقہ بازی نے برصغیر کے مغلیہ حکمرانوں اور بنگال کے مسلمان حکمران سراج الدولہ میسور پٹنہ کے حیدر علی اور سلطان ٹیپو کا پیچھا بھی نہ چھوڑا ۔ انگریز سارے ہندوستان پر قابض ہو گئے انہوں نے کمال ہوشیاری سے اسلامی تحاریکوں کے روح رواں علمائے حق کو دیوبندی بریلوی میں تقسیم کر دیا۔ وہ تو آپس میں گتھم گھتا ہو گئے مگر بدنام زمانہ اسلام میں مرزائیت کا خود کا شتہ پودہ بھی لگا دیا گیا۔ آپس کی ان لڑائیوں میں انگریز دو سو سال حکومت کر گئے ۔ پاکستان بن گیا۔ یہاں کے علماء نے اگھٹے ہو کر مرزائیت کو خارج الاسلام قرار تو دیا مگر شیعہ سنی دیوبندی بریلوی کی جنگ بھی ساتھ جاری رہی۔ دنگا فساد مار کٹائی ۔ قتل گری فتوی گیری جاری رہی۔ اور ملک کے ان پڑھ طبقے سیکولر طبقے اس ملک پر حکمرانی کرتے رہے بیچ میں ان بکھرے علماء نے سرجوڑا نو ستارا اتحاد کیا۔ عوام نے ان پر اعتماد کیا۔
انہیں کامیابی بھی ملی مگر سر منڈاتے ہی مارشل لاء لگ گیا۔یہ نو ستارے پھر بکھر گئے۔ اور پھر نوے کی دہائی میں ان سب فرقوں کے سرپرست علماء نے پھر سر جوڑا عوام نے ان کا ساتھ دیا۔ اور ایم ایم اے ایک کامیاب قوت بن کر ابھری دین پرست قوتوں نے اسلام پسند عوام نے سکھ کاسانس لیا۔ مگر کب تک سازشوں نے زیادہ سے زیادہ کی حوس نے پھر ان کو بکھیر دیا۔ تب سے اقتدار کی میوزیکل چیئر صڑف ان دو جماعتوں کا مقدر رہی ان کی زیادتیاں بدیانتیاں کرپشن لوٹ مار ظلم و ناانصافیوں نے ملک کی تیسری قوت پاکستان تحریک انصاف کو بنا دیا۔ تب سے ملک میں ایک حشر سا برپا ہے۔ تم ہٹو ہماری باری ہے۔ دھرنے ریلیاں ہڑتالیں جلسے جلوس ۔ مقدمے ملک افراتفری کا شکار ہے۔ اور عوام پریشان ۔ مذہب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جگہ جگہ ڈانس ناچ گانے کہیں عطاء اللہ کے گانوں پر جوان جسم تھرکتے ہیں تو کہیں ابرا الحق کے گانوں پر مخلوط مرد و زن ناچتے پھر رہے ہیں۔ تینوں بڑی پارٹیاں اسلام بیزار سیکولر مزاج رکھتی ہیں۔ پاکستان کا مطلب کیا ۔ لا الہ الا للہ ۔ کی جہلک کہیں نظر نہیں آتی اسلامیان پاکستان اسلام پسند پاکستانی باسی حیران پریشان پشیمان ہیں۔ تینوں موجودہ بڑی پارٹیوں کی منزل قائد اعظم کا پاکستان نہیں لا الہ الا اللہ کا پاکستان نہیں امت اسلامی کا اور عالم اسلام کی قیادت کا پاکستان نہیں ایسے میں عوام کے بار بار ہاتھ اور آنکھیں آسمان کی طرف اٹھتی ہیں۔ اپنے ان علماء کو چاہیے کہ وہ دیوبندی ہیں بریلوی ہیں شیعہ ہیں اہلحدیثی میں یا مولانا مودودی کی جماعت اسلامی ۔ تمام دینی جماعتیں خدا کے لئے اٹھیں ایک سٹیج پرآئیں قوم کی قیادت کو آگے لائیں اب عوام ان تمام سیکولر جماعتوں سے ، ان کی کرپشن سے ، ان کے جھوٹ فراڈ سے ، ان کے فسادی ذہنوں سے ، ان کی ریلیوں دھرنوں سے ، ان کی موجودہ 2018ء کی الیکشن مہم سے تنگ آچکے ہیں۔ ان کے ظلم و جبر نا انصافیوں سے دلبرداشتہ ہیں۔ خدا کے لئے آپ دینی جماعتیں پھر سے نو ستاروں کی شکل میں یا پھر سے ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پر اگھٹے ہو جائیں۔
قوم کو دینی اسلامی قیادت مہیا کریں۔ کرسیوں سیٹوں وزیروں مشیروں کی حوس کو بالائے طاق رکھ کر آگے آئیں۔ صحیح معنوں میں تیسری اسلامی قوت ثابت کریں۔ ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔ یہ بڑا مناسب موقع ہے۔ ایک جھنڈے تلے آئیں گھروں حجروں خانقاہوں مدرسوں سے باہر نکلیں۔ اپنی قوت کا مظاہرہ کریںالیکشن 2018کی تیاری کریں۔ خدا کی قسم آپ سب دینی جماعتیں فرقے اگر اگھٹے ہو جائیں۔ عوام آپ کا ساتھ دیں گے قدرت آپ کا ساتھ دے گی ورنہ یاد رکھیں اس بار بھی آپ نے قوم کو قیادت مہیا نہ کی مایوس کیا اتحاد و اتفاق نہ کیا ایک ہی جھنڈے تلے نہ لا سکے تو کل یوم محشر کے دن شہدائے پاکستان قائداعظم اور ان کے رفقاء اور اہل پاکستان سب کے ہاتھ آپ کے گریبانوں لال پیلی پگڑیوں پر ہوں گے۔ یا رب یہی وہ علما ء پاکستان ہیں۔ یہی وہ تفرقہ باز علماء ہیں۔ جنہوں نے قوم کو قیادت مہیا نہیں کی ایک محمد عربی کے جھنڈے تلے نہ آئے ذاتی اور کرسیوں کی حوس میں اسلام بیزار قوتوں سیکولر قوتوں کے آگے پیچھے پھرتے رہے اور تیرا اسلام تیرے حبیب ۖ کا دین ہمارے پاکستان میں بار بار خوار ہوتا رہا رسوا ہوتا رہا۔ تب پھر باری تعالیٰ کا فرمان اور فیصلہ کیا ہو گیا کیا ہو گا کیا ہو گا آپ خوب جانتے ہیں۔
Haji Zahid Hussain Khan
تحریر:۔ حاجی زاہد حسین خان ممبر پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ hajizahid.palandri@gmail.com