واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے لیے اپنی انتظامیہ کی حکمتِ عملی وضع کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان اور اس سے ملحقہ خطے میں سیکورٹی خطرات بہت سنجیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ” آج افغانستان اور پاکستان میں بیس ایسی تنظیمیں سرگرم ہیں جنہیں امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اکثر ایسی تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جو دہشت گردی، تشدد اور افراتفری پھیلاتی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ “افغانستان اور پاکستان میں امریکہ کے مفادات واضع ہیں۔ ہمیں ایسے دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں حاصل کرنے سے روکنا ہو گا جو امریکہ کے لیے خطرہ ہیں۔ اور ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ ایٹمی ہتھیار دہشت گروں کے ہاتھوں تک پہنچنے نہ پائیں، جو ہمارے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔”
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ افغانستان میں اپنی حکمتِ عملی کے لیے تاریخیں نہیں بتائے گی کہ ہم کب اور کہاں (دہشت گردوں) کے خلاف کاروائی کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہماری نئی حکمتِ عملی کا ایک (اہم) ستون یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے روابط میں تبدیلی لائیں گے۔ “ہم پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں، طالبان اور ایسے گروہ جو اس خطے اور دیگر دنیا کے لیے خطرہ ہیں ان کی محفوط پناہ گاہوں پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔ افغانستان میں ہماری کوششوں کا حصہ بن کر پاکستان بہت کچھ حاصل کر سکتا ہے۔ دہشت گردوں کا ساتھ دے کر اسے بہت نقصان ہو گا۔”
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے واضع کیا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ اور کہا کہ بھارت کو افغانستان کی معیشت، امن اور سیکورٹی میں بہتری لانے کے لیے مزید کردار ادا کرنا چاہیے۔