کابل (جیوڈیسک) پولیس نے دہشت گرد حملے کے بعد علاقے کو اپنے محاصرے میں لے لیا۔ مسجد کے قریب رہنے والوں نے بتایا کہ انہوں نے دھماکے کے مسجد کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سنی ہیں۔
کابل میں ایک شیعہ مسجد پر خودکش حملے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
افغان عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس اہل کار بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 40 سے زیادہ ہے۔
یہ حملہ اس وقت ہوا جب جمعے کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نبی دانش نے تصدیق کی ہے کہ کم از کم ایک حملہ آور نے خود کو امام ضا من مسجد کے مرکزی دروازے پر دھماکے سے اڑا دیا جب کہ کئی دوسرے حملہ آور مسجد کے اندر گھس گئے۔
داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔
پولیس نے دہشت گرد حملے کے بعد علاقے کو اپنے محاصرے میں لے لیا۔ مسجد کے قریب رہنے والوں نے بتایا کہ انہوں نے دھماکے کے مسجد کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سنی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس کے حملے کے وقت کم از کم تین عورتیں اور کئی بچوں کو زخمی حالت میں دیکھا۔
حملے کے وقت جو لوگ مسجد کے اندر تھے ان کے خاندان کے افراد اور عزیر و اقارب مسجد کے باہر اکھٹے ہو گئے۔
امام ضامن مسجد کابل کی ان اہم شیعہ عبادت گاہوں میں سے ایک جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمعے کی نماز پڑھتی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب چند روز پہلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی أفغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے مقامی امریکی فوجی کمانڈروں کو موقع پر خود فیصلے کرنے کا اختیار دے دیا ہے اور پاکستان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنی پالیسی تبدیل کرے اور أفغان طالبان کو پناہ دینا بند کر دے۔