جنوبی کوریا (جیوڈیسک) شمالی کوریا کی جانب سے چھٹے جوہری تجربے کے ایک روز بعد جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی مرکزی جوہری تنصیب کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی مشق کی ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میزائل فائر کرنے کی مشق کا مقصد پیانگ یانگ کو “سخت تنبیہ” کرنا تھا۔
مشق کے دوران جنوبی کوریا کی فوج نے اپنی سرزمین سے ‘ہیانمو’ نامی بیلسٹک میزائل فائر کیے جنہوں نے بحیرۂ جاپان میں واقع اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
مشق میں جنوبی کوریا کے ‘ایف-15’ لڑاکا طیاروں نے بھی حصہ لیا اور شمالی کوریا کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مشق کی۔
جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق مشق کے اہداف شمالی کوریا کی مرکزی جوہری تنصیب کے فاصلے کی مناسبت سے مقرر کیے گئے تھے۔
جنوبی کوریا کی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے مطابق مشق کا مقصد شمالی کوریا کی جوہری تنصیبات کو تیزی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کو جانچنا تھا۔
دریں اثنا جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کو جوہری ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت سے متعلق اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے جلد ایک اور میزائل تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
وزارتِ دفاع کے اہلکار چانگ کیونگ سو نے پیر کو سول میں جنوبی کوریا کی پارلیمان کے ارکان کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ انہوں نے سرحد پار بعض ایسی سرگرمیاں نوٹ کی ہیں جن سے لگتا ہے کہ کہ شمالی کوریا ایک اور بین البراعظمی میزائل کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
چانگ کیونگ سو نے ارکانِ پارلیمان کو مزید بتایا کہ اتوار کو شمالی کوریا نے جو جوہری تجربہ کیا تھا اس کی شدت تقریباً 50 کلوٹن تھی جو ماضی کے تجربات کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔
شمالی کوریا نے اتوار کو غیر متوقع طور پر جوہری تجربہ کیا تھا جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ تجربہ ایسے ہائیڈروجن بم کا تھا جسے بیلسٹک میزائل کے ذریعے فائر کیا جاسکتا ہے۔
شمالی کوریا کا 2006ء کے بعد سے یہ چھٹا جوہری تجربہ تھا جس کی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے علاوہ چین اور روس نے بھی سخت مذمت کی ہے۔
جوہری تجربے کے بعداتوار کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد امریکہ کے وزیرِ دفاع جم میٹس نے پھر کہا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا سے لاحق کسی بھی خطرے کا جواب بھرپور فوجی قوت سے دے گا۔
صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا کو صفحۂ ہستی سے مٹانا نہیں چاہتا لیکن اس کے پاس ان کے بقول “اور بہت سے آپشن ہیں۔”
جم میٹس نے شمالی کوریا کے سربراہ م جونگ ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں خطے میں امریکہ کے اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کے دفاع سے متعلق امریکہ کے عزم پر کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا کے پڑوسی ملک جنوبی کوریا میں امریکہ کے 28 ہزار فوجی مستقل طور پر تعینات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ دفاع کا معاہدہ بھی ہے جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ، دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا۔