واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انیتونیو گوٹیریس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز میانمار کے حکام پر زور دیا کہ وہ ملک کی بدھ اکثریت کی جانب سے روہنگیا مسلم اقلیت پر تشدد بند کرانے کے لیے اقدامات کریں جس کی وجہ سے لگ بھگ چار لاکھ افراد اپنی جانیں بچانے کے لیے بنگلہ دیش بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
گزشتہ روز گوٹیریس نے کہا کہ میانمار کی مغربی ریاست رخائن کی صورت حال کی سب سے بہتر وضاحت ان الفاظ میں کی جا سکتی ہے کہ وہاں نسلی صفائی کی جار ہی ہے۔
انہوں نے ایک اخباری کانفرنس میں کہا کہ جب روہنگیا مسلمانوں کی ایک تہائی آبادی ملک چھوڑ کر بھاگ جائے تو اس صورت حال کو آپ کن لفظوں میں بیان کر یں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے میانمار کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی فوجی کارروائیاں معطل کر دیں، تشدد بند کریں اور قانون کی حکمرانی بحال کریں اور ان تمام لوگوں کی واپسی کے حق کو تسلیم کریں جنہیں ملک چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے پر کئی بار میانمر کی لیڈر آنگ ساں سوچی سے بات کی ہے۔
میانمار کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو نشانہ بنا رہی ہے جب کہ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمان کہتے ہیں کہ حفاظتی دستوں کی اس کارروئی کا مقصد روہنگیا اقلیت کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔