لاہور (جیوڈیسک) پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے معطل قومی بلے باز خالد لطیف کو 5 سال پابندی اور دس لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی، خالد لطیف فکسنگ پر آمادگی، رشوت لینے، بکی سے رابطے کی رپورٹ نہ کرنے کے جرم میں ملوث تھے۔
پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ خالد لطیف پر تمام الزامات ثابت ہوئے، کم یا زیادہ سزا دینے کا اختیار ٹربیونل کے پاس تھا۔ پی ایس ایل فکسنگ سکینڈل میں ملوث مزید دو کرکٹرز شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کا کیس ابھی زیر سماعت ہے۔
واضح رہے کہ خالد لطیف پر کوڈ آف کنڈکٹ کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کے علاوہ ساتھی کھلاڑیوں کو بھی سپاٹ فکسنگ پر اکسانے کا الزام عائد ہے۔ رواں سال پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ میں اسپاٹ فکسنگ کی باز گشت سنائی دی اور شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کو معطل کردیا گیا جبکہ بعد میں محمد نواز بھی اس معاملے میں شامل ہو گئے۔
محمد عرفان نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور ان پر مختصر پابندی اور جرمانہ عائد کیا گیا جس سے وہ نجات کے بعد دوبارہ کرکٹ کے میدانوں میں واپسی کیلئے آزاد ہو چکے ہیں جبکہ آل راونڈر محمد نواز کی سزا کا دورانیہ بھی ختم ہو چکا ہے۔ البتہ اسلام آباد یونائیٹڈ میں خالد لطیف کے ساتھی شرجیل خان پر پانچ سالہ پابندی عائد کر دی گئی جس میں سے نصف سزا معطل ہے۔
خیال رہے کہ خالد لطیف پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ایکٹ 2015ء کے تحت الزامات عائد کئے گئے اور آرٹیکل دو،ایک،ایک کے تناظر میں انہیں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے ،کرپشن کے معاملات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کی اطلاع بروقت متعلقہ اتھارٹیز کو نہ دینے ،بدعنوانی کے معاہدے کرنے یا اسی مد میں میچ کے نتائج پر اثر ہونے جیسے سخت الزامات کا سامنا ہے جن کی وجہ سے ڈومیسٹک میچز سمیت دیگر مقابلوں میں جان بوجھ کر غیر تسلی بخش کارکردگی جیسے عوامل رونما ہوئے۔