تحریر : عبدالجبار خان دریشک وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان کو ملتان سے ملانے والی سٹرک کو دو رویہ کرنے کا سنگ بنیاد رکھا یہ منصوبہ نہ صرف ڈیرہ غازی خان کی عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا بلکہ کہ اس سٹرک کی تعمیر سے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے دیگر اضلاع کے علاوہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی عوام کو بھی اس سے بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی 55کلو میٹر طویل سڑک کے اس تاریخی منصوبے پر 13ارب 38 کروڑ روپے خرچ ہو نگے اس عوامی منصوبے کو 30جون 2018 تک مکمل کرلیاجائے ڈیرہ غازی خان اور ملتان کو ملانے والی یہ سٹرک پاکستان کا اہم ترین روٹ ہے یہ روٹ بیک وقت دو قومی شاہرات سے مل رہا ہے جوکہ انڈس ہائی وے این 55 اور مغرب کی طرف سے بلوچستان کو پنجاب کو ملانے والی سٹرک سے منسلک ہو رہا ہے جس سے اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے ڈیرہ غازی خان پنجاب کا رقبے کے اعتبار سے بڑا ڈویژن ہے جو پاکستان کے چاروں صوبوں کو آپس میں جوڑ رہا بلوچستان سندھ اور خیبر پختونخواہ کے سنگم پر ہونے کی وجہ ان صوبوں سے آنے والی ٹریفک ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے ہی گزر کر جاتی ہے مثلاً پشاور بنون سوات ڈیرہ اسماعیل خان کوہاٹ ٹانک کرک وزیرستان سے کراچی اندورن سندھ اور لورالائی زیارت کوئٹہ بلوچستان آنے اور جانے والی ساری ٹریفک ڈیرہ غازی خان سے براستہ انڈس ہائی وے گزرتی ہے اس کے علاوہ بلوچستان لورلائی اور دیگر علاقوں سے پنجاب کے شہروں میں آنے اور جانے کے لئے ڈیرہ غازی خان سے ملتان روڈ کو استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈیرہ غازی خان اور اس باقی تین اضلاع مظفر گڑھ لیہ اور راجن پور کی سٹرکوں پر ٹریفک کا بے پناہ رش رہتا ہے۔
ایک تو دوسرے شہروں سے سے آنے اور جانے والی ٹریفک میں دن بدن آضافہ ہو رہا ہے ساتھ ہی ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی آبادی میں کئی گناہ آضافے کی وجہ سے سٹرکیں گنجائش کے لحاظ سے کم ہو رہی ہیں ڈیرہ غازی خان کے اضلاع میں ٹریفک کے مسائل دن بدن بڑھ رہے ہیں ان کی آبادی کی صورت حال کو دیکھا جائے تو کچھ یوں ہے ڈیرہ غازیخان ڈویژن کے چار اضلاع ڈیرہ غازی خان راجن پور مظفر گڑھ اور لیہ جن کی آبادی کی شرح بالترتیب 16 لاکھ 43 ہزار سے بڑھ کر 28 لاکھ 72 ہزار’ 11 لاکھ سے بڑھ کر انیس لاکھ 95 ہزار’26 لاکھ 35 ہزار سے بڑھ کر 43 لاکھ 22 ہزار اور 11لاکھ 9 سو سے بڑھ کر 18 لاکھ 24 ہزار ہوئی۔ یوں پورے ڈیرہ غازیخان ڈویڑن کی آبادی 65 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ دس لاکھ ہوئی آبادی میں آضافے کی وجہ سے جہاں سہولیات کی کم ہوئی ہے تو وہیں ٹریفک کے مسائل میں بھی آضافہ ہوا ہے آئے روز المناک حادثات کی وجہ سے کئی قیمتی جانین ہر سال ضائع جاتی ہیں جتنے حادثات ڈیرہ غازی خان ملتان روڈ پر ہوتے ہیں ان سے کئی گناہ زیادہ یہاں سے گزرنے والی قومی شاہرا انڈس ہائی وے پر ہوتے ہیں انڈس ہائی وے جو پاکستان کی دوسری طویل ترین قومی شاہرا ہے جیسے این 55 بھی کہا جاتا ہے یہ شاہرا کراچی سے پشاور تک 1250 کلو میٹر طویل ہے این 5 نیشنل ہائی وے کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے 1980 میں انڈس ہائی وے کا منصوبہ بنایا تھا جس پر باقاعدہ کام کا آغاز 1981 میں کراچی سے کیا گیا جو مختلف مراحل میں مکمل ہونے کے بعد 1999 کو پایا تکمل تک پہنچا این 55 انڈس ہائی وے پاکستان کے تین صوبوں سندھ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کو سے گزر رہی ہے جبکہ ڈیر ہ غازی خان اور جیکب آبادسے بلوچستان کو ملاتی ہے 18 سال پہلے مکمل ہونے والی یہ قومی شاہرا ٹریفک کے بے ہنگم رش کے سامنے کم ہے جس پر حادثات میں اموات کی شرح پورے پاکستان میں سے زیادہ ہے۔
انڈس ہائی وے کو راجن پور میں دو مراحل میں مکمل کیا گیاتھا پہلا مراحلہ 1993 میں کشمور سے راجن پور شہر تک جبکہ دوسرا مراحلہ اس کے کچھ عرصہ بعد راجن پور شہر سے ڈیرہ غازی خان تک مکمل کیا گیا تو انڈس ہائی وے پنجاب کے دو اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان سے گزرتی ہے جو تقریباً 350 سے کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے انڈس ہائی وے پر حادثات کے حوالے سے صرف راجن پور کی حدود میں جا ئز ہ لیا جا ئے تو جس سے لگایاجا سکتا ہے 350 کلومیٹر کے اس ٹکڑے میں کتنے حادثات ہوتے ہوں گے راجن پور میں ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں جنوری سے مئی تک 40 بڑے حادثے ہوئے ہیں جن میں 27 اموات ہوئی ہیں 50 لوگ شدیدزخمی ہوئے ہیں سال2016 میں کل 147 بڑے حادثات ہوئے جس میں 49 اموات اور 257 لوگ شدید زخمی ہوئے اسی طرح سال 2015 میں 172 حادثات ہوئے جن میں 65 اموات اور 272 لوگ شدید زخمی ہوئے یہ وہ حادثات ہیںریسکو 1122 نے تحصیل راجن پور میں اکتوبر 2009 میں اپنی سروس شروع کی تھی اس وقت سے لے کر اب تک ان کے پاس تمام حادثات کی تفصیل اور وجوہات کی رپورٹ موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 14 جون 2017 تک پورے راجن پور میں 1265 چھوٹے بڑے حادثات رونما ہوئے جن میں 28 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اس طرح سال 2016 میں کل 2736 حادثات پیش آئے جس 46 اموات ہوئیں ریسکو 1122 نے 22 اکتوبر 2009 سے 7 اپریل 2015 تک ایک مفصل رپورٹ بھی جاری کی جس میں اس دوران ہونے والے حادثات میں اموات اور ان کی وجوہات کی نشاندہی کی گئی ہے اس رپورٹ کے مطابق 22 اکتوبر 2009 سے 7 اپریل 2015 تک کل 8231 حادثات پیش آئے جن میں 11422 لوگ ان حادثات کی وجہ سے مثاثر ہوئے جن میں سے موقع پر 188 افراد ہلاک ہوئے 4214 لوگ کی حالت تشویشناک اور 7020 افراد معمولی زخمی ہوئے جبکہ ان میں 90 فیصد حادثات انڈس ہائی وے پر باقی لنک روڈز پر پیش آئے ہیں جبکہ کہ 100 فیصد ہلاکتیں انڈس ہائی وے پر پیش آئی ہیں اس رپورٹ میں ان وجوہات کو بیان کیا گیا جس کی وجہ سے اکثر اوقات حادثات رونماں ہوتے رہتے ہیںاب صورت حال یہ ہے کہ راجن پور اور رحیم یار خان کو ملانے والا منصوبہ نشترگھاٹ بے نظیر برج اور اپروچ روڈ تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے جس کے بعد انڈس ہائی وے پر ٹریفک کا دباؤ مزید بڑھ جائے گا تمام صورت حال کو مدنظر رکھا جائے تو انڈس ہائی وے کو ڈیرہ اسماعیل خان سے کشمور تک دو رویہ کیا جاناانتہائی ضروری ہو گیا ہے ڈیرہ غازی خان اور ملتان روڈ کی طرح انڈس ہائی وے کے دو رویہ ہونے کا منصوبہ بھی یہاں کی عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبا ز شریف نے ایک منصوبے کا سنگ بنیاد تورکھا دیا ہے اب انڈس ہائی وے کو وفا ق نے مکمل کرنا ہے جوکسی کے ہاتھوں سے سنگ بنیادہونے کا منتظر ہے۔