اسلام آباد (جیوڈیسک) پنجاب ہاؤس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کی عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا، مجھے اہلیہ کی بیماری کے باعث لندن جانا پڑا، ہمیشہ حالات کی سنگینی کا مقابلہ کیا، کال کوٹھڑی سے لیکر جلاوطنی کی سزا کاٹی، ہر طرح کی دھمکیوں کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا آمریت کے دور میں بنائے گئے مقدمات کو کھولا جا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا مجھے اپیلوں کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا، کوئی ثبوت نہ ملا تو پرسرار طور پر جے آئی ٹی بنا دی گئی۔ انہوں نے کہا اسی عدالت نے کبھی 3 تو کبھی 5 ججوں کا بنچ بنایا اور پھر ایک جج کو نگران بھی مقرر کر دیا۔ نواز شریف نے کہا میں نے 12 سوالات کیے لیکن مجھے ابھی تک کسی سوال کا جواب ملا اور نہ ہی مل سکتا ہے۔
میاں نواز شریف نے مزید کہا مجھ پر ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، پاناما کیس میں اقامہ کا بہانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے مجھے نا اہل کرنا ہی تھا۔ انہوں نے کہا فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، پاناما کیس میں نشانہ میں اور میرا خاندان ہے لیکن سزا پاکستان کو دی جا رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا اہلیت یا نا اہلیت کا فیصلہ 20 کروڑ عوام کو کرنے دیں، جھوٹ پر مبنی بے بنیاد مقدمے لڑ رہا ہوں اور لڑتا رہوں گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا جو تنخواہ لی نہیں وہی میرا اثاثہ بنا دیا، سڑکوں کے جال، ایٹمی دھماکے، معیشت کو سہارا دینا میرے اثاثے ہیں، قوم کی محبت میرا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ انہوں نے کہا پتہ ہے مجھے کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے، سب جانتے ہیں 2013 میں ملک کی کیا حالت تھی، آج ملکی صورتحال ماضی سے کتنی بہتر ہے۔