تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری ابتدائی طبی امداد کا عالمی دن 9 ستمبر سن 2000 میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اورریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی جانب سے منایا گیا جو کہ تقریباً 17سال سے 100سے زائد انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کرس اور ریڈ کریسنٹ اس دن کو باقاعدگی سے منا رہے ہیں اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد ابتدائی طبی امداد کی افادیت اورعوام کے لیے رہنمائی فراہم کرنا ہے اس سال 2017 میںفسٹ ایڈ کے عالمی دن کو گھریلو حادثات اور ان کی طبی امداد کو موضوع بنایا گیا اس سال یہ موضوع اس لیے بھی رکھا گیا کیونکہ اکثر اوقات بچوں کا گر جانا،گھریلو مشینوں پر کام کرتے ہوئے کرنٹ لگ جانا اور خواتین کا کچن میں کسی دھاتی اوزار سے ہاتھ یا پائوں پر چوٹ آجانا بعض اوقات گھروں میں ابتدائی سہولیات نہ ہونے کے باعث اس قسم کے زخموں سے خون بھاری مقدار میں نکل جاتا ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے اس لیے موجودہ سال ابتدائی طبی امداد کے عالمی دن گھریلو امداد کے نام سے منایا جا رہا ہے یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ جس طرح آج سے تقریباً 20سال پہلے کالجز میں این سی سی کا ایک پرچہ لازمی ہوتا تھا جو کہ بعدازاں مختلف وجوہات کی بنا پر ختم کر دیا گیاتھا اس پرچے سے طالب علموں کو بہت سے معلومات فراہم ہوتی تھیں اگر حکومت ابتدائی طبی امداد کے حوالہ سے بھی نصاب میں ایک سبق یا امتحانات کے اختتام پر ایک لازمی ورکشاپ کا اہتمام کرے تو یقینا نئی نسل کو اس دن کے حوالے سے اور ابتدائی طبی امداد کے حوالہ سے معلومات فراہم کی جاسکتی ہیں۔
ابتدائی طبی امداد کے عالمی دن کے موقع پر حکومت پنجاب(پاکستان) کے ایک تحفے کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ خراج تحسین بھی پیش کریں گے کیونکہ اس ادارے نے دن رات محنت اور لگن سے کام کیا ہے جی بلکل میری مراد ریسکیو 1122ہے آندھی،طوفان،زلزلہ یا کوئی بھی حادثہ ہو اپنی جانوں اور اپنے گھرکی پرواہ کیے بغیر لوگوں کی مدد کو پہنچنا اپنا فرض اولین سمجھنے والے کسی تعریف کے محتاج نہیں اگر ضلع اوکاڑہ ریسکیو 1122کی بات کی جائے تو اللہ تعالی نے اس شہر کو ظفر اقبال چوہدری جیسے فرض شناس اور درد دل رکھنے والے ڈسٹرکٹ آفسیر سے نوازا ہے ظفر اقبال صاحب نے عالمی دن کے موقع پر میرے سے ایک واقع شیئر کیا کہ پتنگ اُڑانے کے شیدائی اپنی حرکتوں سے کبھی نہیں ہٹ سکتے لیکن اب یہ کھیل خونی کھیل بن چکا ہے جو کہ ہزاروں خاندانوں کو اُجاڑ چکا ہے لیکن 1122نے ہر موقع پر اپنا کردار ادا کیا ظفر اقبال کا کہنا تھا کہ ایک روز ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے قریب ایک کوا جو کہ درخت پر بیٹھا تھا پتنگ کی ڈور میں اپنا پائوں پھنسا بیٹھا لوگوں نے بہت کوشش کی کہ کوے کے پائوں سے ڈور علیحدہ ہوجائے کیونکہ اپنے ساتھی کو بچانے سینکڑوں کوے بھی وہاں پہنچ چکے تھے جسکی وجہ سے لوگوں میں خوف و حراس پھیل گیا کہ کہیں یہ کوے اِن پر حملہ نہ کر دیں اتنے میں ریسکیو 1122کو اطلاع ملی اور حسب معمول اہلکار متاثرہ جگہ پہنچے اور تقریباً ایک گھنٹہ کے کامیاب آپریشن کے بعد کوے کو نا صرف ڈور سے الگ کیا بلکہ اس کی ٹانگ پر لگی چوٹ پر بھی مرہم کیا گیا۔
اس موقع پر انہوں نے ایک پرانا واقعہ بھی مجھے سنایا کہ میری اور آپ کی پہلی ملاقات بھی ایک جنگلی جانور کے آپکے گھر میں گُھس آنے پر ہوئی تھی واقعہ کچھ یوں تھا کہ آج سے تقریباََ چار سال پہلے ظفر اقبال کی اوکاڑہ تعیناتی کا دوسرا مہینہ تھا مجھے اپنے گھر سے کال موصول ہوئی کہ گھر کی بالائی منز ل پر کوئی جانور جوکہ چھپکلی کی شکل و صورت سے مشابہت رکھتا لیکن دو تین فٹ لمبا ہے نیچے صحن کی جانب آرہا ہے جس پر بچے خوف زدہ ہوگئے ہیں میری پہلی ترجیح ریسکیو 1122کو اطلاع دینا تھی کیونکہ میں ریسکیو 1122کی کارکردگی کا پہلے سے معترف تھا میںنے فوراً دفتر فون کیا اور اُنکو تمام معاملہ بتایا میرے گھر پہنچنے سے پہلے ریسکیو کی ٹیم پہنچ چکی تھی جوکہ میری کال کے تقریباً 8منٹ کے بعد پہنچی تھی بعد ازاں 50منٹ کے ریسکیوآپریشن کے بعد انہوں نے چھپکلی نما جانور کو ڈھونڈنکالنے میں کامیاب حاصل کی اس جانور کا سائنسی نام “مانیٹرنگ لزڈر” ہے جو کہ انتہائی خطرناک ثابت بھی ہو سکتی تھی ان واقعات کو بتانے کا بنیادی مقصد ابتدائی امداد کے دن کی افادیت اور اس کے عوام میں شعور کو اجاگر کرنا ہے کیونکہ ریسکیو 1122کا ہر کام ابتدائی امدادہی کہلاتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ”جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی” اس حوالہ ریسکیو 1122کی کارکردگی قابل تعریف ہے ۔اگر 10ستمبر کا ذکر کریں تو اس دن عالمی سطح پر خودکشی سے بچائو یا خودکشی سے ممانعت کا عالمی دن منایا جاتا ہے اسلام میں خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے جیسے کہ سورة النساء آیت نمبر 29تا30میں ہے کہ”خودکشی گناہ کبیرہ حرام اور دوزخ میں لے جانے والا کام ہے”رسول ۖ نے فرمایا”جس شخص نے کسی بھی چیز کے ساتھ خودکشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں(ہمیشہ)اسی چیز کے ساتھ عذاب دیا جاتا رہے گا”اسی طرح ایک اور جگہ آتا ہے کہ”خودکشی فعلِ حرام ہے”اگر ہم اسلام کا مطالعہ کریں تو خودکشی ایک حرام فعل ہے اور اسے سخت ناپسند کیا گیا ہے اور شاید عالمی ادارہ صحت نے اسلام کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کو یقینی بنانے کے لیے لوگوں میں آگاہی دینے کے کام کا بیڑا اٹھایا اور لوگوں میں خودکشی سے بچائو کے متعلق سیمینار اور واک کا اہتمام کرنا شروع کیا اور اس عمل کا باقاعدہ آغاز عالمی ادارہ برائے بچائو خودکشی اور عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے 2003میں کیا ۔2001کی ایک عالمی ریسرچ کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10لاکھ اموات کا سبب خودکشی بنتا ہے۔
اگر اس کی اوسط نکالی جائے تو ہر 40سیکنڈمیں ایک موت اور روزانہ3000 اموات بنتی ہیں اگر دنیا کے اس ملک کا ذکر کیا جائے جہاں سب سے زیادہ خودکشیاں کی جاتی ہیں ان میں سرفہرست جنوبی کوریا ہے ۔ہر سال کی طرح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس سال بھی ایک موضوع دیا گیا جس کے تحت اس دن کو منایا گیا 2017کو عالمی ادارہ صحت نے خودکشی سے بچائو کا عالمی دن اس موضوع سے منایا “Take a Minute,Change a Life” واقعی اگر ہم اپنے قریبی رشتوں کو کچھ وقت روزانہ اس بات کے لیے دیں کہ انہیں کیا مسائل درپیش ہیں اور انکا حل کیسے نکل سکتا ہے تو خودکشی کا رجحان کم ہو سکتا ہے ۔ 28ستمبر کو ایک اور اہم دن دنیا بھر میں بطور آگاہی منایا جاتا ہے جسے ریبیز(بائولے پن) کے مرض سے بچائو کا نام دیا جاتا ہے ریبیز ایسی بیماری ہے جوکہ کسی بائولے جانور خصوصاً کتوں کے رال میں موجود وائرس سے پیدا ہوتا ہے اور یہ مرض اس وقت انسان میں منتقل ہوتا جب بائولا جانور انسان کو کاٹ لیتا ہے اس مرض سے بچنے کے لیے احتیاط کی بے حد ضرورت ہے گھر میں موجود پالتو جانوروں کو باقاعدہ ویکسینیشن دی جائے اور اگر بائولا جانور کاٹ لے تو فوری طور پر اس شخص کو قریبی سپیشلسٹ ڈاکٹر کے پاس منتقل کیا جائے اور مکمل آرام آنے تک اسی ہسپتال میں رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اور اس پر ہر رنگ و نسل کے انسانوںکو فخر بھی ہے چاہے وہ کسی بھی قبیلے سے تعلق رکھتا ہو۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا بھر میں جو بھی شے بنائی ہے اس کا دارومدار کسی ایسی چیز پر رکھا ہے جس پر اُس کا انحصار ہوتا ہے یعنی زمین سے پانی نکالنے کے لیے موٹر پمپ ،تیل یا ایندھن اکھٹا کرنے کے لیے بھی بڑے بڑے پمپ ،ڈیم میں ڈربائن لگائے جاتے ہیں بلکل اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کے جسم میں خون کی سپلائی کو ایک خاص مقدار میں چلانے کے لیے ہمارے جسم میں ایک پمپ نصب کیا جسے “دل “کہا جاتا ہے دل انسان کے جسم میں ایک پمپ کی حیثیت رکھتا ہے ہر انسان کا دل مناسب انداز سے چلتا ہے آج دل کی بات اس لیے چل پڑی کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی 29ستمبر کو امراض قلب کا عالمی دن منایا گیا اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد عوام میں آگاہی اور شعور بیدار کرنا ہے کہ انسانی جسم میں دل کی کیا اہمیت ہے اور اس کی حفاظت کس طرح کی جاسکتی ہے جیسا کہ میں خود اپنے گزشتہ کالم میں بیان کر چکا ہوں کہ نشہ زندگی کو برباد کر دیتا ہے اور پھیپھڑوں گرودں کے علاوہ دل کو تباہ کر تا ہے زندگی میں احتیاط بہت ضروری ہے اور تمباکو نوشی ہی واحد عمل ہے جو زندگی کو برباد کر دیتا ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ دولاکھ افراد دل کے مرض کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں عالمی ادارہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2030تک دل کے مرض کی وجہ سے اموات کی شرح سترہ اعشاریہ تین ملین سے بڑھ کر تیئس اعشاریہ چھ ملین تک پہنچ سکتی ہے جو کہ ایک تشویش ناک شرح ہے ماہرین صحت اور ڈاکٹرز کے مطابق دل کے امراض سے بچنے کے لیے اپنی خوراک کا خاص خیال رکھنا چاہیے زیادہ چکنائی اور مرچ مصالحہ جات سے اجتناب کیا جائے تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کیا جائے اور ڈاکٹرز کے مطابق ہر انسان کو دن میں آٹھ گھنٹے نیند مکمل کرنی چاہیے اور اچھی صحت کے لیے واک بہت ضروری ہے۔