کراچی (جیوڈیسک) ملک بھر میں آج یوم عاشور عقیدت و احترام سے منایا گیا جب کہ مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم قربانی کی یاد میں عزاداری اور نوحہ خوانی کی جارہی ہے جس کے لئے کراچی، لاہور، راولپنڈی، ملتان، جھنگ، خانیوال، فیصل آباد، لیہ ، ایبٹ آباد، مظفرآباد اور کوئٹہ سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں یوم عاشور کے مرکزی جلوس روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اختتام پذیر ہوئے۔
جلوسوں کی سیکیورٹی کے لئے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے جب کہ مختلف شہروں میں جلوسوں کی ڈرون کیمروں اور ہیلی کاپٹرز سے فضائی نگرانی کی گئی۔
جلوسوں کی سی سی ٹی وی کیمروں سے بھی مانیٹرنگ کی گئی جب کہ وزارت داخلہ میں خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا جس سے پورے ملک میں سیکیورٹی صورتحال کو مانیٹر کرتے رہے۔
سندھ
کراچی، حیدرآباد، سکھر، روہڑی، لاڑکانہ، میرپور خاص ،گھوٹکی ، شکارپور، کندھ کوٹ سمیت سندھ بھر میں یوم عاشور کے چھوٹے بڑے جلوس اپنی اپنی منزلوں پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوئے۔
علم و ذوالجناح اور تعزیئے کے جلوسوں کی سیکورٹی کے لئے غیر معمولی انتظامات کئے گئے، بلند عمارتوں پر بھی اہلکار تعینات تھے جبکہ جلوس کی گذر گاہوں کی چیکنگ کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمروں اور ڈرون کی مدد سے نگرانی کی گئی۔
کراچی میں محرم الحرام کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیاں ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔
صوبے بھر میں موبائل فون سروس بھی معطل رکھی گئی جب کہ کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہے۔
مرکزی جلوسوں کی مانیٹرنگ کیلئے تین کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کئے گئے جہاں سی سی ٹی وی کیمروں سے 473 مقامات کی مانیٹرنگ کی جاتی رہی۔
پنجاب
لاہور، ملتان، فیصل آباد، جھنگ، گوجرانوالہ، بہاولپور، رحیم یارخان، لیہ، چیچہ وطنی سمیت دیگر شہروں سے نکالے جانے والے یوم عاشور کے جلوس اپنی منزلوں پر پہنچ گئے۔
لاہور میں نثار حویلی سے برآمد ہونے والا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں پر رواں دواں ہے جو کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کی گزرگاہوں کی اطراف سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور اور راولپنڈی سمیت 10 اضلاع کو انتہائی حساس قرار دیتے ہوئے ان اضلاع میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے تھے۔
خیبرپختونخوا
خیبرپختونخواہ میں ڈیرہ اسماعیل خان، ایبٹ آباد، ہنگو، بنوں میں جلوسوں کی فضائی نگرانی کی گئی، گلگت ، اسکردو سمیت گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی ماتمی جلوسوں میں شریک عزادار زنجیر زنی کرتے ہوئے روایتی راستوں سے منزل پر پہنچے۔
پشاور میں دسویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ حسینہ ہال سے برآمد ہوا جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ آغا سید علی شاہ رضوی پہنچ کر اختتام پذیر ہوا جب کہ جلوس کے ساتھ پولیس اور ایف سی کے اہلکار تعینات تھے۔
صوبے بھر میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے، سی سی پی او کے مطابق پشاور میں تقریبا 120 ماتمی جلوس اور 300 سے زیادہ مجالس منعقد کی گئیں۔
سی سی پی او کے مطابق محرم الحرام میں دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے جس کے پیش نظر فاٹا کے ساتھ سرحد پر پولیس تعینات کی گئی۔
بلوچستان
کوئٹہ، جعفرآباد، نصیرآباد اور حب سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی، صوبے کے صدر مقام کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں ماتمی جلوس نکالے گئے جب کہ مرکزی جلوس علمدار روڈ پر رحمت اللہ چوک سے نکالا گیا جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا مقررہ مقام پر اختتام پذیر ہوا۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق شہر میں یوم عاشور پر پولیس کے 6 ہزار اہلکاروں نے فرائض انجام دیے جب کہ حساس مقامات پر پولیس کے علاوہ ایف سی اہلکار بھی تعینات تھے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 50 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے جب کہ محرم کے جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔
آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں نواسہ رسول اور ان کے رفقا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نکالے جانے والے جلوس اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچے۔
مظفرآباد اور میرپور سمیت دیگر شہروں میں عاشور کے موقع پر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے، جلوسوں کی گذرگاہوں اور اطراف کے علاقوں میں موبائل فون سروس بھی معطل رکھی گئی۔