شہرت کی محبت کی جاناں! قیمت تو چکانا پڑتی ہے اپنوں کی عنایت کی جاناں! قیمت تو چکانا پڑتی ہے جب عقل و جنوں میں ٹھن جائے اور دنیا دشمن بن جائے تب دل کی بغاوت کی جاناں! قیمت تو چکانا پڑتی ہے ان کہنہ رواجوں سے تم کو، نفرت ہے مگر یہ یاد رہے دنیا سے عداوت کی جاناں! قیمت تو چکانا پڑتی ہے سانپوں کو دودھ پلانے کی، عادت یہ تمہاری ٹھیک نہیں اس درجہ سخاوت کی جاناں!قیمت تو چکانا پڑتی ہے وہ لوگ جو من کے سچے ہوں اور قول و عمل کے پکے ہوں ایسوں سے بطالت کی جاناں!قیمت تو چکانا پڑتی ہے