اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب ریفرنسز میں مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہو گئیں، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف دائر تین نیب ریفرنسز کی آج پھر سماعت کرینگے۔ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہو کر 10، 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں گے جبکہ نواز شریف کی جانب سے ایک پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دی جائے گی۔
حسن نواز اور حسین نواز والدہ کی تیمارداری کے باعث پیش نہیں ہونگے، ان کے وکیل عدالت جائیں گے، نوازشریف پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔
لندن میں شریف خاندان، سینئر قیادت اور وکلا سے مشاورت کے بعد مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، عدالت ملزموں کو سماعت کے آغاز پر ریفرنسز اور ریکارڈ کی کاپیاں فراہم کر کے فرد جرم عائد کرنے کیلئے 7 دن کے اندر دوبارہ طلب کرے گی۔
وفاقی پولیس نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں، مریم نواز کے ساتھ وکلا، وزرا اور پارٹی رہنماؤں کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی جن کے نام پہلے ہی پولیس کو دیئے گئے تھے۔ ٹریفک پولیس، ایف سی اور آپریشنل پولیس کے 600 کے قریب اہلکار تعینات ہیں۔ احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو سماعت کے دوران نواز شریف پر فرد جرم کا معاملہ مؤخر کرتے ہوئے حسن، حسین اور کیپٹن (ر) صفدر کے ناقابل ضمانت اور مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر کو ہوگی، ذرائع کے مطابق شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کیلئے نیب کی ٹیم کے دبئی اور لندن جانے کا امکان ہے، چیئرمین نیب نے ٹیم کے بیرون ملک جانے کی منظوری دے دی جس کے بعد انہیں جلد ویزے ملنے کا امکان ہے۔ جبکہ ترجمان نیب نے کہا ابھی تک نیب ٹیم کے بیرون ملک جانے کے حتمی فیصلہ کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
واضح رہے کیپٹن (ر) صفدر اپنی اہلیہ مریم نواز کے ہمراہ برطانیہ سے قطر ایئرلائن کی پرواز نمبر 632 پر اسلام آباد ائیر پورٹ پہنچے تو نیب لاہور کی 13 رکنی ٹیم نے تھانہ ائر پورٹ میں اپنی آمد اور روانگی کی باضابطہ رپٹ لکھی اور پنجاب پولیس کی نفری کے ہمراہ رات 12 بجے ائیر پورٹ پہنچ گئی۔
نیب ٹیم کو پنجاب پولیس کے ایک سب انسپکٹر 4 کانسٹیبل اور ایک لیڈی کانسٹیبل کی معاونت حاصل تھی، کیپٹن (ر) صفدر اور مریم نواز کی آمد سے قبل اے ایس ایف نے راول لاؤنج میں داخلے کا اجازت نامہ نہ ہونے پر نیب افسروں کو وہاں جانے سے روک دیا۔ اس موقع پر ائر پورٹ پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
نیب ٹیم نے کیپٹن (ر) صفدر کو راول لاؤنج سے باہر آنے کے بعد رات ایک بج کر 40 منٹ پر حراست میں لیا گیا۔ شریف خاندان کے خلاف کرپشن ریفرنسز میں یہ پہلی بڑی گرفتاری ہے، گرفتاری کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو نیب راولپنڈی بیورو پہنچا دیا۔
ائرپورٹ پر سابق وزیر اعظم کے سیکرٹری سینیٹر آصف کرمانی، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید، طارق فضل چودھری، ماروی میمن، سائرہ افضل تارڑ، دانیال عزیز اور دیگر ن لیگی رہنما پہنچے، اس موقع پر مریم نواز کا خصوصی سکیورٹی سکواڈ بھی ائرپورٹ پر موجود تھا۔
کیپٹن (ر) صفدر پارک لین اپارٹمنٹس ریفرنس میں نیب کو مطلوب ہیں، نیب نے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی خط لکھ کر کیپٹن( ر) صفدر کی گرفتاری سے آگاہ کر دیا تھا۔ خط میں کہا گیا کہ کیپٹن( ر) صفدر کیخلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں ریفرنس دائر ہے، ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں اور نیب لاہور کو کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کا حکم دیا ہے۔