اسلام اور امن کا پیغام

Islam

Islam

تحریر : عابد علی یوسفزئی
اسلام ایک توحیدی( monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجید)کی تعلیمات پر قائم ہے۔ دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام کا آغاز 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی24%حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراداس کو پڑھتے ہیں۔ ان میں قریباً 20تا 30کروڑ وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70تا 80کروڑ غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔

آج جب ہم عالم اسلام پرنگاہ ڈالتے اور مختلف شعبہء ہائے حیات میں اپنی کارکردگی کاموازنہ مادّی طور پر ترقی یافتہ اور خوشحال دنیا سے کرتے ہیں تو ایک حوصلہ شکن تصویر سامنے آتی ہے۔ اس تصویر کاسب سے اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سات لاکھ فوج حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے عوام کو نشانہ ستم بنا رہی ہے۔ فلسطین کے عوام آزاد فلسطینی ریاست کے مبنی برحق مطالبے کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں اور انبیاء کی سرزمین کے کوچہ و بازار نوجوانوں کے لہو سے رنگین ہورہے ہیں۔ کوسوو کے مسلمانوں کی حالت ِ زار اور بوسنیا کے عوام پر ٹوٹنے والی قیامت کے زخم بھرنے میں نہیں آرہے۔ افغانستان اپنی آزادی و خود مختاری کا تاریخ ساز معرکہ لڑنے اور سرخرو ہونے کے باوجود ابھی تک استحکام اور ترقی و خوشحالی کی نوید ِ جانفزا سے محروم ہے۔ شام کی سرزمین کو بچوں ، بوڑھوں اور خواتین کے بے گناہ خون سے نہلایا گیا ہیں۔

برما میں توحید کے ماننے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ لیکن فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی قراردادیں نصف صدی سے معرضِ التوا میں پڑی ہیں۔ اسلام نے پہلی بار دنیا کو امن ومحبت کا باقاعدہ درس دیا اوراس کے سامنے ایک پائیدار ضابطہء اخلاق پیش کیا جس کا نام ہی اسلام رکھا گیا یعنی دائمی امن وسکون اور لازوال سلامتی کا مذہب۔ یہ امتیاز دنیا کے کسی مذہب کو حاصل نہیں۔ اسلام نے مضبوط بنیادوں پر امن وسکون کے ایک نئے باب کاآغاز کیا اور پوری علمی و اخلاقی قوت اور فکری بلندی کے ساتھ اس کو وسعت دینے کی کوشش کی۔ آج دنیا میں امن وامان کا جو رجحان پایا جاتا ہے اور ہر طبقہ اپنے اپنے طورپر کسی گہوارئہ سکون کی تلاش میں ہے یہ بڑی حد تک اسلامی تعلیمات کی دین ہے۔ جس معاشرہ کا شیرازئہ امن بکھرتا ہے اس کی پہلی زد انسانی جان پر پڑتی ہے۔ اسلام سے قبل انسانی جانوں کی کوئی قیمت نہ تھی مگراسلام نے انسانی جان کو وہ عظمت و احترام بخشا کہ ایک انسان کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیا۔ قرآن کریم میں ہے:

من اجل ذلک کتبنا علی بنی اسرائیل انہ من قتل نفسا بغیرنفس آو فساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا ومن احیاہا فکأنما احیا الناس جمیعا (المائدہ)
”ترجمہ: اسی لئے ہم نے بنی اسرائیل کے لئے یہ حکم جاری کیا کہ جو شخص کسی انسانی جان کو بغیر کسی جان کے بدلے یا زمینی فساد برپا کرنے کے علاوہ کسی اور سبب سے قتل کرے اس نے گویا ساری انسانیت کاقتل کیا اور جس نے کسی انسانی جان کی عظمت واحترام کو پہچانا اس نے گویا پوری انسانیت کو نئی زندگی بخشی۔”
انسانی جان کا ایسا عالم گیر اور وسیع تصور اسلام سے قبل کسی مذہب و تحریک نے پیش نہیں کیا تھا۔ اسی آفاقی تصور کی بنیاد پر قرآن اہل ایمان کو امن کا سب سے زیادہ مستحق اور علمبردار قرار دیتا ہے۔ ارشاد باری ہے:
فای الفریقین احق بالامن ان کنتم تعلمون، الذین آمنوا ولم یلبسوا ایمانہم بظلم اولئک لہم الامن وہم مہتدون (الانعام)
”ترجمہ: دونوں فریقوں (مسلم اور غیرمسلم) میں امن کا کون زیادہ حقدار ہے؛ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ جو لوگ صاحب ایمان ہیں اور جنھوں نے اپنے ایمان کو ظلم وشرک کی ہرملاوٹ سے پاک رکھا ہے امن انہی لوگوں کے لئے ہے اور وہی حق پر بھی ہیں۔”
اسلام قتل و خونریزی کے علاوہ فتنہ انگیزی، دہشت گردی اور جھوٹی افواہوں کی گرم بازاری کو بھی سخت ناپسند کرتا ہے وہ اس کو ایک جارحانہ اور وحشیانہ عمل قرار دیتاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ولا تفسدوا فی الارض بعد اصلاحہا (الاعراف) ”ترجمہ: اصلاح کے بعد زمین میں فساد برپا مت کرو”
ان اللّٰہ لایحب المفسدین (القصص) ”ترجمہ: اللہ تعالیٰ فسادیوں کو پسند نہیں کرتے۔”
امن ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ قرآن نے اس کو عطیہء الٰہی کے طور پر ذکر کیا ہے۔

فلیعبدوا رب ہذا البیت الذی اطعمہم من جوع وآمنہم من خوف (القریش) ”ترجمہ: اہل قریش کو اس گھر کے رب کی عبادت کرنی چاہئے جس رب نے انہیں بھوک سے بچایا کھانا کھلایا اور خوف و ہراس سے امن دیا”
اسلام میں امن کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایاجاسکتا ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے ولادت (حرم مکہ)کو گہوارئہ امن قرار دیا۔احادیث میں بھی زمین میں امن وامان برقرار رکھنے کے سلسلے میں متعدد ہدایات موجود ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب ایمان کی علامت یہ قرار دی ہے کہ اس سے کسی انسان کو بلاوجہ تکلیف نہ پہنچے – حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ والموئمن من آمنہ الناس علی دمائہم واموالہم (ترمذی)
”ترجمہ: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے جان ومال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔”
ایک اورموقعہ پر ظلم وتنگ نظری سے بچنے کی تاکیدکرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اتقوا الظلم فان الظلم ظلمات یوم القیامة واتقوا الشح فان الشح اہلک من کان قبلکم حملہم ان سفکوا دمائہم واستحلوا محارہم (مسلم)
”ترجمہ: ظلم سے بچو اس لئے کہ ظلم قیامت کی بدترین تاریکیوں کا ایک حصہ ہے، نیز بخل وتنگ نظری سے بچو اس چیز نے تم سے پہلے بہتوں کو ہلاک کیاہے اسی مرض نے ان کو خونریزی اورحرام کو حلال جاننے پر آمادہ کیا۔”

اسی طرح ایک موقعہ پر ارشاد فرمایا:”جس نے کسی معاہد (ذمی غیرمسلم) کو قتل کیا؛ وہ جنت کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔ (مسند احمد، ابن ماجہ ، نسائی)
اس طرح کی متعدد روایات کتب احادیث میں موجود ہیں جن میں ظلم وجبر سے بچنے، پرامن زندگی گذارنے، دوسروں کے حقوق کی ادائیگی، فتنہ وشرانگیزی سے اجتناب اور خیر کی اشاعت، عمل خیر میں زیادہ سے زیادہ شرکت، روئے زمین میں ایک امن پسند خوشگوار اور مثبت ماحول کی تشکیل، عام انسانوں کے ساتھ (خواہ وہ کسی بھی مذہب و قوم سے تعلق رکھتا ہو) فراخدلی ورواداری اور ہر مذہب و قوم کے مذہبی روایات و شخصیات کے احترام کی پرزور تلقین کی گئی ہے۔

اللہ رب العزت سے یہی دعا ہے کہ روئے زمین پر دہشت اور خوف پھیلانے والوں کو نیست و نابود کردے اور ظالموں کو نشان عبرت بناکر پورے دنیا پر اسلام کا علم بلند کریں۔ امریکہ اور اس کے حواریوں کی جاگیرداری اور غلامی سے امت مسلمہ سمیت تمام عالم کو محفوظ رکھے۔

Abid Ali Yousufzai

Abid Ali Yousufzai

تحریر : عابد علی یوسفزئی