تیرے ہاتھوں فریب کھانے لگے

Grief

Grief

تیرے ہاتھوں فریب کھانے لگے
جب بھی دنیا کے غم ستانے لگے
ہم تیری یاد کو جگانے لگے
جِس کو پایا پلک جھپکتے ہوئے
اُس کھونے میں کب زمانے لگے
چین آجائے وحشتِ دل کو
تُو اگر روز آنے جانے لگے
میرے عشق و جنوں کی آتش سے
لوگ اپنے دِیے جلانے لگے
کر کے حیرت زدہ حوادث کو
تیرے ہاتھوں فریب کھانے لگے

زریں منور