مرتدین کو سزا کب اور کیسے

Punishment

Punishment

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
مشہور مصنف و شاعر اور محمد عربیۖ کی سیرت پر مشہور ترین کتاب” محسن انسانیت”جناب نعیم صدیقی نے حق و باطل کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ حق بذات خود حق ہے خواہ اسے پوری دنیا ماننے سے انکار کردے اور باطل باطل ہی رہے گا خواہ اس کے پیروکاروں کی تعداد کتنی ہی زیادہ نہ ہو جائے ۔بیعنہہ قادیانیوں (مرزائیوں ) کا معاملہ ہے۔جب بھی منکرین ختم نبوت نے سر اٹھانے کی جرأت کی مسلمانوں نے اس کی سرکوبی کرڈالی حضرت ابوبکر صدیق کے دور میں مسیلمہ کذاب نے ایسا فتنہ اٹھایا اس کے خلاف جہاد کیا گیا اس جنگ میں 24ہزار متعبین کو جہنم واصل کیا گیااور اس فتنہ کو ختم کرنے کے لیے 1200صحابہ کرام بھی شہید ہوئے جن میں 700حفاظ بھی شامل تھے اس فتنہ کا مکمل خاتمہ کیا گیا پھر صدیوں تک کسی کو انکار ختم نبوت کی جرآت نہ ہو سکی۔

متحدہ ہندوستان پر قابض سلطنت انگلشیہ کے دور میں مرزا غلام احمد نے عجیب وغریب دعوے کرنے شروع کردیے اسے اس وقت کی سرکار کی مکمل حمایت و اشیر باد حاصل تھی بلکہ زیادہ صحیح تو یہ بات ہے کہ یہ فتنہ اٹھایا ہی انگریزوں نے تھاکہ اسی دور میں جنگ آزادی شروع ہو چکی تھی اور یہ مرتد شخص جہاد کے خلاف فتوے دیتا تھا اور عوام کو قابض حکمرانوں کی تابعداریاں کرنے کا مبلغ بنا ہوا تھا ۔مرتد نے خودکہاکہ میں نے انگریزی سرکار کی مداح میں جتنا لٹریچر لکھا اس سے 50سے زائد الماریاں بھر سکتی ہیںغرضیکہ معمولی ملازم کلرک غلام احمد نے نبوت کا دعویٰ کرڈالا اور مسلمانوں کو گمراہ کرکے مرزائی بنانا شروع کردیا علماء میدان عمل میں آئے اس کو چیلنج کیا اور ہر مکالمہ کے متعین کردہ وقت پر مرتد بھاگ نکلتا۔ 1891میں ہی لدھیانہ کے علماء نے اسکے کفر کا فتویٰ دے دیا تھا ۔اس نے اپنے آپ پر ایمان نہ لانے والوں کوکنجریوں اور بدکاروں کی اولاد قرار دیا اور کہا کہ میرے مخالف جنگلوں کے سور ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیںاور یہ کہ جو دشمن میرا مخالف ہے وہ عیسائی یہودی مشرک اور جہنمی ہے ۔دعویٰ خدائی کرتے ہوئے لکھا کہ ” میں نے اپنے تئیں خدا کے طور پر دیکھا ہے اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میں وہی ہوں اور میں نے آسمان کو تخلیق کیا ہے۔ اور یہ کہ مجھ سے میرے رب نے بیعت کی ۔
اپنی تحریروںمیں مزید دعویٰ کیا کہ سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجااخبار “بدر ” میں 25اکتوبر1906کو شعر یوں لکھا گیا

محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمدۖدیکھنے ہو ں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں

نقل کفر کفر نہ باشدمزید دعویٰ کیا کہ میں خدا کی بیوی ہوں میں خدا کا بیٹا ہوں میںخدا کی بیٹی ہوں میں خدا کا باپ ہوں اور یہ کہ میں خود خدا ہوں ۔آقائے نامدار محمدۖ ،حضرت علی ،حضرت فاطمةالزہرا ،حضرت امام حسین کے بارے میں سخت توہین آمیز کلمات لکھے۔مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہتا پھرے اور دین کی بنیادوں سے ہٹ جائے اور انھیں نہ مانے وہ مرتد اور زندیق ہے اس کی کسی صورت معافی نہیں ہو سکتی اور مرتد کی واحد سزا گردن زدنی ہی ہے۔غازی علم الدین شہید نے مرتد انگریز کو توہین رسالت کرنے پر جہنم واصل کرڈالا تھا اور خود موت کے پھندے پر جھول گیا اور اس کا جسد خاکی خود علامہ اقبال نے لحد میں اتارا۔

1953کی تحریک ختم نبوت میں سید ابو الاعلیٰ مودودی کو ” قادیانی مسئلہ” نامی کتابچہ لکھنے پر موت کی سزا سنائی گئی جسے بعد ازاں عمر قید میں تبدیل کرڈالا اور تحریک کے دوران ایک ہی دن نبی ۖ کے جانثاروں اورتحفظ ختم نبوت کے علمبرداروں کے لاہور جلوس پر ٹینک چڑھا دیے گئے اور 10000سے زائد بزرگ ،نوجوان بچے خواتین شہید کرڈالی گئیں1974میں نشتر کالج کے طلباء سے سوات جاتے ہوئے ربوہ حال چناب نگر کے ریلوے اسٹیشن پر راقم کے لکھے گئے پمفلٹ (آئینہ مرزائیت)کی بنیاد پر جھگڑا کرنے اور ان سب 170کو 29مئی1974کو واپسی پر شدید زخمی کر ڈالنے پر تحریک تحفظ ختم نبوت زور شور سے چلی تمام مسلمانوں کے مسالک نے اتحاد کر لیا بالآخر 7ستمبر1974کو قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو متفقہ قرار داد کے ذریعے غیر مسلم قرار دے دیا گیا۔جہاں مولانا مفتی محمود نے قادیانی خلیفہ سے12دن تک سوال جواب کیے مگر وہ اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنے میں ناکام رہا۔صدر ضیاء الحق نے توہین رسالت کرنے والے مجرم کے بارے میںآئینی ترامیم کیں۔غازی ممتاز قادری شہید نے مرتد ہوجانے والے سلمان تاثیر کو فائر کرکے دوزخ رسید کیا۔چند دن قبل انتخابی اصلاحات کے در پردہ جہاں نا اہل ہوجانے والے شخص کو پارٹی کا صد ر بنانے کی پابندی ختم کی گئی وہیں ممبران اسمبلی کے فارم نامزدگی پر موجود ختم نبوت کے حلف نامے میں ترامیم بیرونی سامراجیوں کی شہ پر کی گئیںمگر امت مسلمہ کے سخت احتجاج پر خود کا تھوکاحکمرانوں کو خود ہی چاٹنا پڑاکہ محمد عربیۖ کے پیروکار کسی صورت ایسی مذموم حرکت کو برداشت نہیں کرسکتے۔قادیانی چونکہ اکھنڈ ہندوستان کا عقیدہ رکھتے ہیں اور پاکستان بننے پر انہوں نے کہاکہ ہم تقسیم پر با امر مجبوری راضی ہوئے مگر کوشش کریں گے کہ دوبارہ جلد متحد ہو جائیں۔

اب یہ تازہ بحث نہیں بلکہ20کروڑ مسلمانوں کا پرانا مطالبہ ہے کہ قادیانیوں کو افواج اور بیورو کریسی کے اہم عہدوں پر تعینات نہ کیا جائے یہ آئینی مطالبہ ہے کہ قادیانی اپنے آپ کو دیگر اقلیتوں کی طرح کہیں بھی اپنا نام علیحدہ دج نہیں کرواتے اور ووٹر لسٹوں میں بھی نہیںیہ مسلمانوں کا روپ دھارے گھس بیٹھیے بنے افواج و دیگر جگہوںپر صرف ملک دشمنی کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔نوازشریف ،رانا ثناء اللہ کا مرزائیوں کو بھائی کہنا بھی سرا سر کفریہ کلمہ ہے انہیں بھی توبہ تائب کرنی چاہیے۔مرزائیوں کواعلیٰ عہدوں سے ہٹایا جانا اور ہر شخص سے ختم المرسلین ۖکی ختم نبوت پر حلف لیناعین آئینی و اسلامی فریضہ ہے۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری