میانوالی (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف تو گیا اب شہباز شریف کے جانے کی باری ہے۔
میانوالی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 21 سالہ جدوجہد میں بہت مایوسیاں ملیں، لوگوں نے مایوس کیا، الیکشن میں بھی مایوسیاں ملیں اور کچھ اپنے قریبی ساتھیوں نے بھی مایوس کیا لیکن میانوالی کے لوگوں نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب 2002 میں الیکشن لڑنے کے لیے انتخابی مہم شروع کی تو کوئی سیاسی آدمی میرے ساتھ آنے کیلیے تیار نہیں تھا، میرے ساتھ میانوالی کے بچے اور نوجوان باہر نکلے اور آج اللہ کے فضل سے تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب الیکشن مہم کے لئے لوگوں کے پاس جاتا تھا تو سب سے زیادہ پولیس اور تھانے کی شکایات ملتی تھیں اور اسی وقت لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ جب بھی موقع ملا تو سب سے پہلے پولیس کو ٹھیک کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ آج خیبر پختونخوا میں جا کر عوام سے پولیس کے بارے میں پوچھ لیں، وہاں صرف ایک سال کے دوران جرائم میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ پنجاب پولیس کو شہباز شریف کی طرح ٹھیک نہیں کریں گے، ہم نے میرٹ پر تھرتیاں کیں اور سارے اختیارات آئی جی کو دیے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے سوچا کہ پختونخوا کی پولیس بہتر ہو گئی ہے اور سب لوگ اس کی تعریف کر رہے ہیں تو انہوں نے اصلاحات کی جگہ پولیس کی وردیاں بدل دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کی اچھی خاصی وردی تھی لیکن شہباز شریف نے ان کی وردیاں بدل کر انہیں ڈاکیا بنا دیا ہے، موقع ملا اور انشاء اللہ آئندہ ملے گا تو خیبر پختونخوا کی طرح پنجاب پولیس کو بھی ٹھیک کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک بھائی کہتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا جب کہ دوسرے بھائی جتنا بڑا ڈرامے باز آج تک نہیں دیکھا، شہباز شریف کہتا تھا کہ آصف زرداری کا پیٹ پھاڑ کر قوم کا پیسہ نکالوں گا، اسے سڑکوں پر گھسیٹوں گا اور اگر 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ نہ کیا تو میرا نام بدل دینا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ساری پالیسیاں پیسے والوں کے لیے بنتی ہیں، امیر ٹیکس نہیں دیتے اور غریب غریب ترین ہو رہا ہے، پاکستان میں اشیا کی قیمتیں بڑھا کر ٹیکس جمع کیا جاتا ہے جب کہ مغرب میں 90 فیصد ٹیکس امیر لوگوں کے پیسے سے وصول کیا جاتا ہے۔
چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھے نہیں یاد کہ آصف زرداری نے کبھی ٹیکس دیا ہو لیکن جب موقع ملا تو پاکستان میں ٹیکس جمع کر کے دکھاؤں گا کیونکہ پیسہ ہو گا تو نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع نکلیں گے اور ہمیں عالمی اداروں سے قرض نہیں لینا پڑے گا۔