ملتان (جیوڈیسک) نوجوان ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، مقتول ماڈل کے والدین نے قاتل بیٹے وسیم کو بچانے کیلئے میدان میں آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وسیم کے والدین تفتیش کے دوران پولیس کو دیئے گئے بیان سے منحرف ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ قندیل کو ان کے بیٹے وسیم نے نہیں بلکہ اس کے کزن حق نواز نے قتل کیا تھا ، واردات کے وقت وسیم صرف حق نواز کے پاس کھڑا تھا اس نے اپنی بہن کو قتل نہیں کیا۔
دوسری جانب قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس حراست میں ہیں جبکہ کیس کی تفتیش آگے نہ بڑھنے پر سی پی او ملتان کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
مفتی عبدالقوی کی پولی گرافک ٹیسٹ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس کی رو سے ٹیسٹ میں مفتی عبدالقوی جھوٹے ثابت ہوئے ۔ بیانات میں تضاد کی بنا پر پولیس نے ملزم کا مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کیا ۔ عدالت نے ملزم کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی منظوری دے دی۔
عدالت میں مفتی عبدالقوی کا بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کا قتل سے کوئی تعلق نہیں انہیں بلاوجہ اس معاملے میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب پولیس اس بیان کو ماننے کیلئے تیار نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ملزم مسلسل مقتولہ کے بھائیوں سے رابطے میں تھا اور انہیں قتل کیلئے اکساتا رہا ۔
عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد تفتیش میں سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ کیس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لے کر جلد از جلد مکمل رپورٹ پیش کی جائے ۔ فاضل عدالت نے تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے پر سی پی او ملتان کو بھی یکم نومبر کو عدالت حاضر ہونے کا حکم دے دیا ہے۔