پیرس (جیوڈیسک) فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے کہا ہے کہ “ترکی اور روس کے لئے اپنے دروازے بند کر کے، انہیں باہر رکھتے ہوئے یا پھر ان کے باہر رہنے پر خاموش رہ کر بات نہیں کی جانی چاہیے”۔
امانوئیل ماکرون نے سٹراس برگ میں یورپی کونسل کا دورہ کیا اور یورپی کونسل کے سیکرٹری جنرل تھورب جورن جگ لینڈ کے ساتھ ملاقات کی۔
بعد ازاں وہ یورپی انسانی حقوق کی عدالت ECHRتشریف لے گئے جہاں ECHRکے سربراہ گوئیڈو رائے مونڈی نے ان کا خیر مقدم کیا اور ماکرون نے یورپی کونسل کے رکن 47 ممالک کے ججوں سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ میں دہشت گردی نے حکومتوں کی طرح ممالک اور یورپی معاشروں کو بھی ہدف بنایا ہوا ہے۔ ہم اپنے سے مخصوص اقدار کی وجہ سے حملے کا نشانہ بنے ہیں۔ فرانس سالوں سے حملوں کا نشانہ بن رہا ہے اور ان حملوں نے صرف ہمارے شہریوں کو ہی ہلاک نہیں کیا بلکہ ہمارے معنوی اتحاد کو بھی ہدف بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد ہمیں ہمارے ان اصولوں سے محروم کرنا ہے کہ جو ہمیں ہم بناتے ہیں۔ آزادی کا دفاع کرنا کوئی حق نہیں بلکہ ایک فرض ہے۔
فرانس میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی صورتحال کے بارے میں تنقیدوں پر بات کرتے ہوئے ماکرون نے کہا کہ ہم پناہ گزینوں کے ساتھ بُرا سلوک کر رہے اور اکثر اوقات انہیں رہنے کے لئے کوئی جگہ تک نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور روس کی تقدیر یورپ کی طرف پشت موڑنے سے نہیں بنے گی۔ یہ دو بڑے ملک یورپ میں لنگر انداز ہوئے ہیں اور اپنی تاریخ، جغرافیے، ادبیات، سیاسی شعور اورانسانی حقوق کی عالمگیریت کے دائرہ کار میں یہ دونوں ملک یورپی کنبے کے فرد ہیں۔ ہم ان دو ممالک پر اپنے دروازے بند کر کے ، انہیں باہر رکھ کے یا پھر ان کے باہر رہنے پر خاموش رہ کر بات نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ بھاری ڈائیلاگ کے ذریعے ان سے قریب ہونا چاہیے کیونکہ ان ممالک کے عوام اس کا حق رکھتے ہیں۔
ماکرون نے کہا کہ ان ممالک کے منتظمین کی ترجیح خواہ کچھ بھی ہو ان ممالک کے شہریوں کا حق ہے کہ ہم ان کے ساتھ جنگ نہ کریں۔