ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب نے ایک نامور ارب پتی سرمایہ شہزادہ الولید بن طلال سمیت کم ازکم 11 شہزادوں، چار وزرا اور متعدد سابق وزرا کو گرفتار کر لیا ہے۔
سعودی عرب کے سیٹیلائیٹ نیٹ ورک ‘العربیہ’ نے ہفتہ کو دیر گئے ان گرفتاریوں کی خبر دی۔
یہ گرفتاریاں بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کے سلسلے میں کی گئیں۔ ہفتہ کو ہی انسداد بدعنوانی کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سربراہی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جس کے بعد گرفتار عمل میں آئیں۔
شہزادہ الولید کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا جو کہ کئی بڑے اداروں کے بڑے شیئر ہولڈرز ہونے کے علاوہ اپنے رفاحی کاموں کی وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم کے پر سعودی نیشنل گارڈ اور بحریہ کے سربراہوں کو بھی ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا۔
شائع شدہ اطلاعات کے مطابق ان گرفتاریوں کا مقصد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملکی امور میں طاقت کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ وہ بادشاہ کے چہیتے بیٹے تصور کیے جاتے ہیں۔
فرمانروا کے حکم پر تشکیل کردہ انسداد بدعنوانی کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مشتبہ شخص کو گرفتار کر سکتی ہے، اس پر سفری پابندی لگا سکتی ہے اور اس کے اثاثے منجمد کر سکتی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل کو ہفتہ کو دیر گئے خالی کروا لیا گیا تا کہ گرفتار کیے گئے شہزادوں کو یہاں رکھا جا سکے۔ علاوہ ازیں نجی جہازوں کے لیے ایئرپورٹ بھی بند کر دیا گیا تاکہ دیگر کاروباری شخصیات کو گرفتاریوں سے بچنے کے لیے فرار سے روکا جا سکے۔