برگن، ناروے (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہاہے کہ ناروے کی انسانی حقوق کی عالمی شہرت یافتہ تنظیم ’’رفتو فاونڈیشن‘‘ نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی دو متعبر شخصیات کے لیے ایوارڈ کا اعلان کرکے مظلوم کشمیریوں کے حوصلے بڑھا دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ ناروے کی رفتو فاونڈیشن یہ ایوارڈ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے نامور وکیل پرویز امروز ایڈوکیٹ اور خاتون کارکن پروینا آھنگر کے لیے اپنے سالانہ ایوارڈ کا اعلان کیاہے جو انہیں پانچ نومبر بروز اتوار ناروے کے شہر برگن میں دیاجائے گا۔ یہ دونوں شخصیات اپنا ایوارڈ لینے برگن پہنچ چکی ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید جو اس ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے لیے اس وقت ناروے کے شہر برگن میں ہیں، نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اس ایوارڈ کے لیے عالمی سطح پر ایک بار پھر تصدیق کی گئی ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے لوگ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبر کا شکار ہیں۔
علی رضا سید نے کہاکہ اس ایوارڈ سے کم از کم مظلوم کشمیریوں میں یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ اس خاموش دنیا میں کم از کم کوئی تو ہے جس نے ان کی مظلومیت کا ادراک کیا ہے۔
انھوں نے پرویز امروز اور پروینا آھنگر کی انسانی حقوق کے لیے انتھک خدمات کو سراہتے ہوئے کہاکہ ان دو شخصیات نے کشمیرکی مظلومانہ تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے اور پوری کشمیری قوم ان پر فخرکرتی ہے جنہوں نے ہرقسم کے خوف و جبر کے باوجود بھارتی مظالم کے بارے میں حقائق کو دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ پرویز امروز اور پروینہ آھنگر جیسے انسانی حقوق کے کارکنوں کی جدوجہد انتہائی قابل قدر ہے جو بہت زیادہ مشکلات کے باوجود تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں اور ان کی جدوجہد کا مقصد کشمیرکے مظلوم انسانوں کو ان کے حقوق دلانا اور ان کے جان و مال کو تحفظ فراھم کرنا ہے۔
انسانی حقوق کے ان عظیم علمبرداروں نے ہمیشہ امن اور آشتی کا درس دیاہے اور کشمیر کے لوگوں کے انسانی حقوق کے لیے کوشش کی ہے۔ ان کو ایوارڈ دینے کا اعلان کرنا ان کے اس نوبل کام کی وجہ سے ہے کیونکہ وہ ان لوگوں پر تشدد کے خلاف ہیں جو آزادی کے لیے قانونی اور پرامن جدوجہد کررہے ہیں۔
انھوں نے ہمیشہ ریاستی جبر اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ان کے لیے ایوارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ مہذب دنیا انسانیت کے خلاف جرائم کو ہرگز قبول نہیں کرتی۔ تشدد خاص طورپر عورتوں اور بچوں پر ظلم کی اب مہذب دنیا میں کوئی جگہ نہیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی علمبردار ’’ماریان لوکس‘‘ کی بھی تعریف کی جنہوں نے چودہ سال قبل پہلی دفعہ انسانی حقوق کے بارے میں اپنی رپورٹ منظرعام پر لائی اور پرویز امروز ایڈوکیٹ کو ہالینڈ بلا کر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پر کانفرنس کروائی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ رفتو فاونڈیشن ایوارڈ صرف ان دو کشمیری کے لیے اعزاز ہی نہیں بلکہ یہ ایوارڈ پوری کشمیری قوم کے لیے ہے جو بھارتی ظلم کا شکار ہے اور اپنے حقوق کے لیے کوشاں ہے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس نارویجن ایوارڈ سے دنیا میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں مزید آگاہی پیدا ہوگی اور وادی کے مظوم کشمیریوں کو مزید حوصلہ ملے گا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں کشمیریوں پر سنگین بھارتی مظالم کی تصدیق کی گئ ہے۔ انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔
علی رضا سید نے عالمی براردی اور خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکے اور مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کی راہ ہموار کرے۔