ہمارا تعلیمی نظام

Education

Education

تحریر : پیر توقیر رمضان
کہنے میں تو ہمارا ملک تعلیمی لحاظ سے بہت آگے نکل چکا ہے ،ہم تعلیم کا جو سفر طے کررہے ہیں اس میں آگے نکلنے کی بجائے پیچھے رہ گئے ہیں آئے روز بچوں پر ٹیچر کے تشدد، ناقص تعلیمی نظام اورعجیب و غریب قسم کے واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں تو علم ہوتا ہے ہم تعلیمی لحاظ سے کہاں ہیں، آج کے اس دور میں تعلیم کے سوداگر پیسوں کے لالچ میں چند روپوں کے عوض میں ڈگریاں دیتے ہیں جو کہ موجودہ حکومت کے دعوئوں پر لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں موجو د گورنمنٹ سکولز میں اعلیٰ تعلیمی نظام کے نام پر بچوں پر زمین پر بیٹھا کر یاوقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہ ہے ،دوسری ہماری حکومت کی طرف سے جدید تقاضوں پر مشتمل تعلیمی نظام کے دعوے کیے جارہے ہیں، مختلف دیہاتی علاقوں میں موجود گورنمنٹ سکولوں کا تعلیمی نظام خانہ پوری کے سوا کچھ نہ ہے، جس کے باعث پاکستانی معیثت کمزور ہو رہی ہے۔

جب تک ہمارا تعلیمی نظام حقیقی معنوں میں جدید تقاضوں پر مشتمل نہ ہو گا تو ہماری ترقی ناممکن ہو گی، دوسری طرف ایجوکیشن کے دفاتر میں موجود افسران کی کرپشن نے شعبہ تعلیم کو مذاق بنا ررکھا ہے ، کئی سالوں کی محنت اور پڑھائی کے بعد حاصل کی جانیوالی ڈگریاں چند روپوں کے عوض مل رہی ہے ، اگر کسی امیر گھرانے کا بچہ محنت کرکے یا پڑھ کر پاس ہوجائے تو ٹھیک ہے ورنہ امتحانات سے قبل یا فوری بعد اداروں میں رشوت دے کر جہاں اعلیٰ نمبرز لگ رہے ہیں وہیں ڈگریاں بھی بک رہی ہیں،مگر ہماری حکومت اس امر بے خبر ہے جس کے باعث اب تعلیم کاحصول ایک مذاق کے سوا کچھ نہ رہ گیا۔

پنجاب حکومت کے پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے دعوئوں کے برعکس تعلیمی اداروں میں جہاں ناقص انتظامات کیے جاتے ہیں وہیں اساتذہ طلباء کو پڑھانے کے نام پر فارغ ملتے ہیں جو بلاشبہ ہمارا معاشرے کی ترقی کے لیے لمحہ فکریہ ہے،پنجاب کے تعلیمی اداروں کی صورتحال وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف تک پہنچائی جانے والی کاغذی رپورٹ کے برعکس ہے جس سے جہاں طلباء کا سرکاری اداروں سے پرائیویٹ اداروں کی طرف ایک سیلاب امڈآیا ہے وہیں آئے روز سرکاری اداروں میں ننھے طالب علموں کو سبق یاد نہ ہونے جیسی وجوہات کے باعث جس قدر تشددکا نشانہ بنا یا جارہا ہے جس سے طلباء پڑھائی سے بھاگتے ہیں، تعلیمی اداروں میں میاں شہبازشریف کی ماٹو مار نہیں پیار کے برعکس بچوں پرائمری سے ہی مار پیٹ کا سلسلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

آج ہمارے پاکستان کا تعلیمی نظام جس قد ر مسائلوں سے گھیرا ہوا ہے اور بعض دیہی اداروں میں تو تعلیمی اداروں کی دیواریں تک نہیں ہوتیں بلکہ طلباء کو زمین پر کھلے آسمان تلے بیٹھا پڑھایا جاتا ہے جس سے موجودہ صورتحال سے برعکس کسی قسم کی کوئی سیکورٹی نہیں ہوتی ہے جس سے خطرات میں مزید اضافہ ہوتا ہے،اور دوسری طرف طلباء بھی تعلیم میں دلچسپی کی بجائے تعلیم سے دل چراتے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پنجاب اپنی انسپکشن ٹیم بنا کر ہر ضلع ،تحصیل،یوسی اور دیہاتی علاقوں میں تعلیمی اداروں کا دورہ کرنے کے لیے بغیر کسی اطلاع کہ اچانک بھیجے تاکہ ہر قسم کی صورتحال سے پردہ چاک کیا جا سکے۔

Pir Toqeer Ramzan

Pir Toqeer Ramzan

تحریر : پیر توقیر رمضان