تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری ذیابیطس کیا ہے ؟ میرے خیال میں اگر یہ کہا جائے کے شوگر کیا ہے تو میرے بہت سے قارئین کو فوراََ سوال سمجھ آجائے گا اور وہ اس کے بارے فوری جوابات ان کے ذہن میں آجائیں گے قارئین کرام ! میرا آج کا کالم سانچ ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر شہر اوکاڑہ کے معروف ڈاکٹر حسن رشید کے ساتھ ہونے والی معلوماتی گفتگو پر مشتمل ہے ۔جو آپکی معلومات میں اضافہ کے لیے پیش کی جارہی ہے ۔ذیابیطس ایک ایسا دائمی مرض ہے جس میں خون کی شوگر مطلوبہ حد سے بڑھ جاتی ہے یہ لبلبے میں پیدا ہونے والے ہارمون انسولین کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔انسولین کی یہ کمی دو طرح کی ہو سکتی ہے۔(١)لبلبے سے انسولین کی پیداوار ہی کم یا ختم ہو جاتی ہے(٢) یا لبلبے سے انسولین تو پیدا ہوتی رہتی ہے، لیکن کسی وجہ سے اسکا اثر کم ہو جاتا ہے۔
نارمل انسان کے خون میں بھی شوگر ہوتی ہے شوگر ہمارے خون کا انتہائی لازمی اور مستقل جزو ہے۔ہم اپنی خوراک میں جتنی بھی نشاستہ دار غذائیں استعمال کرتے ہیں وہ ہماری آنتوں میں جا کر شوگر میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور یہی شوگر بعد میں خون میں شامل ہو جا تی ہے۔ ہمارے جسم کے اکثر اعضا اسی شوگر کو ایندھن کی طرح جلا کر توانائی حاصل کرتے ہیں۔ اور اگر خون میں شوگر موجود نہ ہو یا بہت زیادہ کم ہو جاتے تو ان اعضا کا کام رْک جاتا ہے۔ لیکن ایک نارمل انسان کے خون میں شوگر کی مقدار قدرت کی طے کی ہوئی حدوں کے اندر ہی رہتی ہے، جبکہ ذیابیطس کی حالت میں شوگر نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے۔ذیابیطس سے متاثر افراد میں تشخیص سے پہلے مندرجہ ذیل علامات ہو سکتی ہیں، لیکن یاد رکھیئے کہ ذیابیطس کی حتمی تشخیص کیلئے خون میں شوگر کی مقدار چیک کرنا لازمی ہے۔ اگر کسی شخص کے خون میں شوگر مقررہ ہد سے زیادہ ہے تو اْسے شوگر کی کوئی علامت ہو یا نہ ہو اْسے ذیابیطس ہو چکی ہے۔ اسی طرح اگر کسی میں ذیابیطس کی تمام علامات پائی جاتی ہیں لیکن خون میں شوگر نارمل ہے اْسے ذیابیطس ابھی نہیں ہوئی۔
ذیابیطس کی علاما ت میںبار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آنا (خاص طور پر رات کو سونے کے دوران پیشاب کے لیے بار بار اْٹھنا ،بار بار پیاس لگنا اورحلق کا با بار خشک ہونا،بہت زیادہ بھوک لگنا اور زیادہ کھانے کے باوجود وزن کم ہونا،کمزوری محسوس کرنا اور جلدی تھک جانا،بار بار چھوتی امراض کا ہونا جو کہ مشکل سے ٹھیک ہوتی ہے،نظر کی کمزوری یا دْھندلاہٹ کا ہونا ، ہاتھوں یا پیروں کا سْن ہو جانا یا اسطرح محسوس ہونا جیسے جلد کے نیچے کیڑیاں رینگ رہی ہوں۔ذیابیطس کئی قسم کی ہو سکتی ہے لیکن اسکی جتنی بھی قسمیں ہوں اْن میں ایک بات مشترک ہوتی ہے اور وہ یہ کہ ذیابیطس کی تمام اقسام میں خوں کی شوگر نارمل سے ذیادہ ہوتی ہے۔ذیابیطس قسم اول:پرانے زمانے میں اسے بچپن یا کم عمری کی شوگربھی کہا جاتا تھا۔اس میں لبلبہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے، اور یہ کمی اتنی تیزی سے پیدا ہوتی ہے، کہ دنوں اور ہفتوں میں ہی مریض شدید بیمارہو جاتا ہے۔ اس میں بیماری کی علامات بہت شدید ہوتی ہیں اورعام طور پر تشخیص ہونے میں دیرنہیں لگتی۔ ذیابیطس کی اس قسم کا علاج روز اول سے ہی انسولین کے ٹیکوں سے کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس قسم اول کے مریض بہت ہی کم ہیں، لیکن جو بچے اس مرض سے متاثرہیں اْن کے علاج میں مہارت رکھنے والے افراد بہت ہی کم ہیںذیابیطس قسم اول کا علاج ہمیشہ کسی ماہر سے کروانا چاہئے۔ذیابیطس قسم دوم:یہ ذیابیطس کی سب سے زیادہ عام قسم ہے۔
پاکستان میں ذیابیطس والے افرادمیں سے 95 فیصد لوگ ذیابیطس کی اسی قسم سے متاثر ہیں۔ ذیابیطس قسم دوم زیادہ تر بالغ افراد کو ہوتی ہے اسی لئے کچھ عرصہ پہلے تک اسے بڑی عمر کی ذیابیطس بھی کہا جاتا تھا۔لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس قسم دوم عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔ذیابیطس کی اس قسم کے بارے میں سب سے اہم بات ہے کہ اسکی بنیادی وجہ انسولین کا بے اثر ہو جانا ہے۔ یعنی آپکا لبلبہ جو انسولین پیدا کرتا ہے، وہ اپنا اثر دکھانے میں ناکام رہتی ہے۔انسولین کی اس بے اثری پر قابو پانے کیلئے لبلبہ مزید انسولین پیدا کرتا ہے، اور اسی طرح اپنی ہمت سے زیادہ کام کرتے کرتے، آخر کار لبلبہ تھک جاتا ہے، اور انسولین کی بے اثری کے ساتھ انسولین کی کمی بھی واقع ہو جاتی ہے۔ اور خون میں شوگر بڑھنے لگتی ہے۔انسولین کے بے اثر ی صرف شوگر ہی نہیں بڑھاتی، بلکہ یہ آپ کے لئے کْچھ اور خطرات بھی پیداکرتی ہے۔
اگر کسی ایسی عورت کو حمل کے دوران ذیابیطس ہو جائے، جسے حمل سے پہلے ذیابیطس نہیں تھی، تو اسے حمل کی ذیابیطس کہا جاتا ہے۔١۔شوگر کی علامات بہت محتاط ہیں۔ شوگر کی دوا ضرور لیں اس کو نظر انداز نہ کریں۔ اگر آپ دوا کھانے میں احتیاط نہیں کرینگے تو دل کی بیماری، اعصابی نقصان اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اپنے ڈاکٹر سے ہدایات کے طور پر دوا یا انسولین لیں۔٢۔تمباکو نوشی صرف شوگر کو ہی نہیں بڑھاتا بلکہ یہ بلکہ اس کے ساتھ منسلک ہر مسئلے کوپیچیدہ بنادیتا ہے۔ تمباکو نوشی خون میں گلوکوز کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ خون کے وریدوں کو تنگ کرتا ہے جو سوزش کا سبب بنتا ہے۔ تمباکونوشی کرنے والوں کو گردوں کی بیماری، اعصاب کے نقصان ، ٹانگ اور پاؤں وغیرہ کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ٣۔ چٹخارے دار کھانے اور چٹ پٹا ناشتہ آپ کے گلوکوز کی سطح میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ جب آپ کئی گھنٹے کھانے نہیں کھاتے تو آپ کا جسم خود بخود ایندھن کے طور پر گلوکوز آپ کے جگر سے جاری کرتا ہے۔شوگر کی دوسری قسم کیلئے بہت سنگین خطرہ ہو سکتا ہے۔٤۔ہوٹل میں اور فاسٹ فوڈ وغیرہ میں باہر کا کھانا کھانے سے بچیئے کیونکہ ہوٹلوں کے کھانے میں زیادہ کلوریز اور چربی زیادہ ہوتی ہے ۔٥۔ شوگر کے مریضوں کے لیے اور ان کی مسلسل صحت یابی کے لیے باقاعدگی سے ورزش وزن میں کمی ، جسم کی چربی میں کمی ،خون میں شوگر کنٹرول اور انسولین کے لیئے بہترین ہے۔
ہفتے میں پانچ دن تیس منٹ کے لئے روزانہ وزش جسمانی صحت کے لئے ضروری ہے۔٦۔ اپنے وزن اور خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے کے طور پر اپنے کھانے کا ایک ریکارڈ بنائیں تا کہ آپ کو معلوم ہوسکے کے کب کونسا کھانا کھانا ہے۔ یہ آپ کی شوگر کنٹرول کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ آپ کو ہر وقت کچھ نہ کچھ تو کھانا ہی ہوتا ہے مگر کیا کھانا ، کب کھانا ہے یا جو کچھ کھایا کتنا کھایا یہ سب آپ ایک کاپی پر لکھ لیں۔ ٧۔شوگر دانتوں کے لیئے بھی مسئلہ پیدا کردیتی ہے۔ جب آپ کے تھوک میں گلوکوز کی معمولی سطح بڑھ جاتی ہے تو شوگر کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔ شوگر مشکل انفیکشن کے خلاف جنگ کرتا ہے۔ آپ کے مسوڑوں بیماری بڑھ جائیگی۔ آپ اس کو ختم کرنے کے بجائے مشکل وقت کا سامنا کرینگے۔ صحت مند دانتوں ، مسوڑوں اور دانتوں کی غذائیت کیلئے آپ فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ باقاعدگی سے دن میں دو مرتبہ پیسٹ کریں۔٨۔ دن کے دوران ضرورت سے زیادہ سونا اکثر سانس میں دشواری کے سبب بن جاتا ہے۔
یہ بھی ایک خرابی کی شکایت ہے۔ نیند میں سانس لینے کی دشواری انسولین کے خطرے کو بڑھاتی ہے اور شوگر کنٹرول کرنے میں رکاوٹ بھی بن سکتی ہے۔٩۔شوگر اعصابی مرض بھی بن سکتا ہے۔ یہ بیماری بعض اوقات پاؤں سے پیدا ہوتی ہے۔ پاؤں کی اچھی طرح سے دیکھ بھال ضروری ہے اپنے پاؤں کو گرم پانی میں دھوئیں۔ روزانہ ایسا کریں اور ساتھ ہی ایک تولیہ رکھ لیں اپنے پاؤں کو اس سے اچھی طرح صاف رکھیں۔ زیادہ گرم پانی استعمال نہ کریں۔ اپنے پاؤں کے بارے میں زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔دنیا بھر میں ذیابیطس سے بچاؤ کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے، یہ فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے جنہوں نے انسولین ایجاد کی، اس طرح اس دن اس عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے، مگر اس دن کا بنیادی مقصد ذیابیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ دنیا بھر میں چونتیس کروڑ سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اور جاں بحق ہونے والا ہر پانچواں فرد ذیابیطس میں مبتلا ہوتا ہے۔ شوگر کی بیماری سے ہرآٹھ سیکنڈ میں ایک شخص کی موت واقع ہورہی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے ہونے والی اسی فیصد اموات کا تعلق غریب اور درمیانی طبقہ سے ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے، جہاں ذیابیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،پاکستان میں ذیابیطس کے حوالے سے کیے جانے والے قومی سروے 16ـ2017 کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس کا شکار ہے۔اِس سروے کے مطابق ملک کی آبادی میں 20 سال کی عمر سے زیادہ کے ساڑھے تین کروڑ سے پونے چار کروڑ افراد اِس مرض کا شکار ہیں۔