زندگی ہِجر کی کہانی ہے اِس کہانی میں جو کہانی ہے اب تیرے رُوبرو سنانی ہے چاند ہے، رات ہے، سمندر ہے اور یادوں کی راجدھانی ہے اِک دیا آج بھی جلانا ہے پر سحر آج بھی نہ آنی ہے ہم نے کشتی یہ آرزوئوں کی غم کے دریائوں میں بہانی ہے چاند تاروں سے روشنی لے کر تیری ہر رہگزر سجانی ہے کِس کو معلوم اِس محبت میں زندگی ہِجر کی کہانی ہے تیرا ہر خواب ہے نیا زریں میری ہر آرزو پرانی ہے