تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے سیاسی نعرے کچھ اس طرح کے ہیں ۔کوئی کہتاہے شیر آیا، کوئی کہتاہے تیر آیا تو کوئی کہتا ہے شیر کا شکاری آیا۔ستر سالہ تاریخ میں روٹی ،کپڑااورمکان کانعرہ تو لگایا گیا پر کسی نے بھی اسلام کانعرہ نہیں لگایا۔یہ پہلاموقع ہے کہ ایک تحریک نعرہ لگارہی ہے کہ دیکھو،دیکھوکون آیا؟محمد عربی ۖ کادین آیا ۔تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے تاجدارختم نبوت ۖ لانگ مارچ اوردھرنے کی مخالفت کرنے والوں سے عرض ہے کہ پرامن احتجاج کرنے والے عاشقان رسول اللہ ۖ پرتنقیدسے قبل مسلمانوں اورپاکستان کے مشترکہ دشمنوں کے عزائم کاباغورجائزہ لیاجانابہت ضروری ہے جن کے نزدیک تحفظ ناموس رسالت مآب ۖ کاقانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کو کوبھارت میں گائے کی توہین پرمسلمانوں کاقتل عام کیوں نظر نہیں آتا؟ذرہ سوچیں رسول اللہ ۖ کی شان میں گستاخی کی کوشش کرنے والے یاان لوگوں کاساتھ دینے والے مسلمانوں یاپاکستان کے خیرخواہ کیسے ہوسکتے ہیں؟جولوگ یہ چاہتے ہیں کہ گستاخان رسول اللہ ۖ کیخلاف سخت لہجہ اختیارکرناغلط ہے وہ جان لیں کہ ایسے بدبختوں کوپکارنے کیلئے کائنات میں ایسے سخت الفاظ یالہجہ موجود ہی نہیں جو غیرت مند مسلمان استعمال کر سکیں۔
امریکہ کی طرف سے توہین رسالت مآب ۖ کے قانون کے خاتمے کاحالیہ مطالبہ نیایاآخری نہیں۔امریکہ مسلمانوں سے اس قدرخوفزدہ ہے کہ اسے دنیامیں کسی اورقانون کی فکر ہی نہیں وہ جانتاہے کہ مسلمان طاقتورہوگئے تودنیاسے ناانصافی کاخاتمہ ہوجائے گا۔جودہشتگردی امریکہ اوراس کے اتحادیوں نے پھیلارکھی ہے اس کوبند کرناپڑے گا۔12نومبرجنیوا میں منعقدہ اجلاس میں عالمی ادارے یونیورسل پریوڈک رویوی (یو ائر پی) کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد امریکہ کی نمائندگی کرنے والے لعنتی جیز بریسٹن سٹریسٹ کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کا قانون اور سزائیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ اس قانون کو جتنی جلدی ہوسکے منسوخ کر کے نیا قانون نافذ کیا جانا چاہیے۔
اس نے مطالبہ کیاکہ پاکستانی حکومت ختم نبوت ۖکے معاملے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف تفتیش کرے اور سکیورٹی ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔لعنتی کا کہنا تھا کہ ہمیں بین الاقوامی این جی اوز کے حوالے سے بنائی جانے والی پالیسی پر تشویش ہے جس کے ذریعے غیر تشدد پسند فلاحی اداروں کے کاموں پر پابندی عائد کی گئی۔برطانیہ کی نمائندگی کرنے والی میرام شارمن کا کہنا تھا ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کی آزادی کا فقدان ہے اور خواہش کرتے ہیں کہ پاکستان میں موجود دیگر مذاہب کے لوگ بھی امتیازی سلوک کے بغیر انتخابات میں آزادانہ حصہ لے سکیں اور اقلیتوں کے لیے ایک قومی کمیشن تشکیل دیا جائے جس میں دیگر چھوٹے مذاہب کے لوگوں کی بھی نمائندگی موجود ہو۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سزائے موت کے قانون پر نظر ثانی کرے اور اسے صرف حساس نوعیت کے جرائم کو مخصوص کرنے کے لیے استعمال کرے ”قابل غور بات کہ میرام شارمن کاکہناکہ پاکستان میں موجود دیگر مذاہب کے لوگ بھی امتیازی سلوک کے بغیر انتخابات میں آزادانہ حصہ لے سکیں اورالیکشن ایکٹ2017ء میں قادیانیوں کے الیکشن لڑنے کی راہ ہموارکرنے کی حکومتی کوشش اورپھرحکمران جماعت کاختم نبوت ۖ کے قانون پرحملہ آورہونے والوں کوبرطرف نہ کرنے کے موقف پرڈٹے رہنا کوئی غلطی نہیں بلکہ گہری اورمجرمانہ سازش ہے۔
ماضی میں جھانک کردیکھیں تو23نومبر2010 کو بی بی سی نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی بین الاقوامی نام نہاد تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے حکومت پاکستان سے توہین رسالت مآب ۖاور دوسرے امتیازی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان توہین رسالت اور تمام امتیازی قوانین کو کالعدم قرار دینے کیلئے ترامیم متعارف کرائے اور ان شدت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرے جو اس قانون کی آڑ میں اقلیتوں پر تشدد کرتے ہیں۔یاد رہے کہ نام نہاد تنظیم کے مطالبات سے چند روز قبل پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب کے گاؤں اٹاں والی کی رہائشی ملعونہ آسیہ کو ننکانہ صاحب کی مقامی عدالت نے توہین رسالت مآب ۖکے جرم میں سزائے موت اور ایک لاکھ روپے کی سزا سنائی تھی۔
اسی ملعونہ کے ساتھ گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے ملاقات کی اور توہین رسالت مآب ۖ کے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کو کالاقانون کہہ کرخاتمے کی بات کی تھی۔پاکستانی حکمران طبقے کاالیکشن ایکٹ 2017ء کی بل کے اندرختم نبوت ۖ کے حلف نامہ کوقرار نامہ میں تبدیل کرنا اور 7B.7C کوخارج کرنابھی کوئی حیران کن بات نہیں ۔اہل شعورجانتے ہیں کہ ہمارے ملک کے حکمران کفارکے ہاتھ کی کٹھ پتلیاں ہیں ۔پاکستان کے 22کروڑ عوام جن میں 98فیصد مسلمان ہیں کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کرنے والے جب کفارکے حکم پرتحفظ ناموس رسالت مآب ۖ کے قانون پرحملہ کرتے ہیں تب اللہ سبحان تعالیٰ غازی ملک ممتازقادری صاحب کو اپنے محبوب ۖ کی ناموس کاپہرے داربناتاہے توکبھی علامہ خادم حسین رضوی صاحب سے کام لیتاہے۔ الحمدللہ ،اللہ سبحان تعالی کے فضل و کرم سے پاکستان کی فضائیں لبیک یارسول اللہ ۖ کی صدائوں سے پرنورہوچکی ہیں۔تاجدارختم نبوت ۖ زندہ باد کے نعروں تلے سب باطل نعرے دب چکے ہیں۔دیکھو،دیکھوکون آیا؟محمد عربی ۖ کادین آیاکے فلک شگاف نعرے پاکستان سے باطل نظام کی رخصتی کاپیغام دے رہے ہیں۔بچے ،بوڑھے،پڑھے لکھے تعلیم یافتہ وکلاء ،صحافی،استاد،تاجرسے لے کراَن پڑھ مزدور سب کے سب رسول اللہ ۖ کی ختم نبوت ۖ کے غداروں کیخلاف اپنی آوازتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کی آوازمیں ملاکربلند کررہے ہیں۔
تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے مرکزی امیر قبلہ علامہ خادم حسین رضوی صاحب پراللہ تعالیٰ کاخصوصی فضل وکرم اوررسول اللہ ۖ کاخاص فیض ثابت ہوچکاہے اُن کی پرخلوص جدوجہد نے پوری اُمت مسلمہ کو ختم نبوت ۖ کے غداروں کیخلاف متحد کردیاہے۔تحفظ ناموس رسالت مآب ۖ اورختم نبوت ۖ کسی خاص مسلک یافرقہ پرنہیں پوری اُمت محمدی ۖ پرفرض ہے۔سوشل میڈیااوردیگرذرائع پرلوگ راقم کے ساتھ سوال کرتے ہیں کہ علامہ خادم حسین رضوی کی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ ۖپاکستان کے ساتھ تمہاراکیاتعلق ہے؟کچھ لوگ خاصاسخت لہجہ بھی اختیارکرتے ہیں ؟آج میں اُن تمام دوستوں اوردشمنوں کوجواب دیناچاہتاہوں کہ الحمدللہ میں مسلمان ماں ،باپ کی مسلمان اولاد ہوں ۔ایک مسلمان کیلئے اپنے آقاکریم ۖ کی ناموس کے تحفظ سے بڑھ کرکوئی چیزحیثیت نہیں رکھتی ۔ایسے وقت میں جب کفارناموس رسالت مآب ۖ پر لگاتار حملے کررہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کاگورنر گستاخ آسیہ ملعونہ کوبغل میں لے کر (اللہ تعالیٰ معاف فرمائے) تحفظ ناموس رسالت مآب ۖ کے قانون کو کالاقانون کہہ کرخاتمے کی بات کی تو اللہ تعالیٰ اپنے مقبول و منظور بندے غازی ملک ممتاز حسین قادری صاحب سے اپنے محبوب ۖ کی ناموس کے تحفظ کا کام لیتاہے اورپھرعلامہ خادم حسین رضوی سمیت اہلسنت کے بہت سارے دیگرشیرغازی ملک ممتاز حسین قادری کی رہائی کی جدوجہد کرکے دنیاپرثابت کردیتے ہیں کہ مسلمان اتنے بے غیرت نہیں کہ اپنے نبی کریم ۖ کے گستاخوں کے سامنے سرتسلیم خم کرلیں ۔اللہ تعالیٰ کاشکرہے کہ راقم آل رسول اللہ ۖ ،سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست کے ہاتھ پربیعت ہے ۔میں پوری دنیاکے مسلمانوں اورغیر مذہبوں کودعوت دیتاہوںکہ حق دیکھنااور دیکھ کرپہچانناچاہتے ہوتوآل رسول اللہ ۖ کے دامن کے ساتھ وابستگی اختیارکرواورپھر دیکھووقت حاضرکے مردقلندر علامہ خادم حسین رضوی صاحب کس مقام کے بندے ہیں۔
ایسی کوئی تنظیم ،جماعت یاگرودیکھائو جو لبیک یارسول اللہ ۖکانعرہ لگاتی ہو؟مرشِد سرکار کافرمان ہے کہ اللہ سبحان تعالیٰ کے فضل و کرم سے تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیاکے مسلمانوں کی ترجمان جماعت ہے۔ میراتحریک لبیک یارسول اللہ ۖ پاکستان کے ساتھ وہی تعلق ہے جوکسی بھی مسلمان کارسول اللہ ۖ کی ناموس وختم نبوت ۖ کے پہرے داروں کے ساتھ ہوناچاہئے ۔میراعلامہ خادم حسین رضوی صاحب کے ساتھ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہۖ کارشتہ ہے اور مجھے اس رشتے پرفخرہے۔مرشِد سرکار کے حکم کے مطابق ،انشاء اللہ اپنی اوقات سے بڑھ کر تحریک لبیک یارسول ۖ پاکستان کی حمایت جاری رکھوں گا ۔لبیک یارسول اللہ ۖ ۔تاجدارختم نبوت ۖ ۔دیکھو، دیکھوکون آیا؟محمد عربی ۖ کادین آیا!اللہ تعالیٰ علامہ خادم حسین رضوی صاحب ،دھرنے کے تمام شرکاء اورحمایت کرنے والوں اپناخصوصی فضل فرمائے۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com 03134237099