آؤ جھک جائیں پارٹ 3

Praying for Allah

Praying for Allah

تحریر : محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ
(تخریج آیات و احادیث: ابوعبداللہ آزادؔ) پھر اسی طرح اپنی ذات پر غو ر کریں کہ ہمارے جسم کے تمام اعضاء (organs )کس طرح کام کر رہے ہیں۔ کانوں کو سننے کے لیے بنایا، وہ سن رہے ہیں۔ آنکھوں کو دیکھنے کے لیے بنایا تو وہ بھی کسی چیز کو دیکھنے سے انکار نہیں کرتیں۔

دل کو دیکھیے کہ کس طرح اپنا کام کرتا چلا جاتا ہے۔ ہم سو بھی جاتے ہیں اور وہ اپنا کام کرتا رہتا ہے۔ جب سے ہم پیدا ہوئے بلکہ ہماری پیدائش سے پہلے ہی ہمارے دل نے دھڑکنا شروع کر دیا۔ ہمارے جسم کو خون مہیا (supply )کرنا شروع کردیا اور آج تک وہ کر رہا ہے۔ اگر کبھی وہ دو منٹ کے لیے بھی اپنا کام کرنا چھوڑ دے اور اللہ کی اطاعت کی بجائے نافرمانی کا رویہ اختیار کرے تو ہماری زندگی قائم نہ رہے۔ تھوڑی سی بے ترتیبی(disorder )آتی ہے دل(heart )کے فعل( function )میں تو آپ دیکھیے کہ کیا حال ہوجاتا ہے۔ دل کی دھڑکن تھوڑی سی بھی آگے پیچھے ہو یاpulpitation ذرا تیز ہو تو کتنا برا حال ہوجاتا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ دل پورے جسم تک خون مہیا( supply )کرتا ہے۔اور جن راستوں پر اللہ نے اس خون کو چلنے کا حکم دیا وہ انہیں راستوں پر چلتا ہے۔ اگر وہ اپنا راستہ (route ) بدل دے اور اپنے سفر کو الٹا کردے تو پھر دیکھیں کہ ہم کس طرح زندہ رہ سکتے ہیں۔

ہمارے سانس لینے کا عمل آپ کو معلوم ہے کہ اسی حلق کے اندر سے سانس کی نالی بھی گزرتی ہے اور کھانے کی بھی گزرتی ہے۔ اور جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو سانس کی نالی پہ خودبخودautomatically اس پرPalate آجاتا ہے۔ وہ بند ہوجاتی ہے اور اگر کچھ کھانا سانس کی نالی میں چلا جائے تو ہم چند ہی منٹوں بعد اس دنیا سے رخصت ہوجائیں ، ہم زندہ نہ رہ سکیں۔

ان سب چیزوں کو کام کرنا کس نے سکھایا؟ یہ سب کچھ کس کے حکم سے ہے۔ ہم نے تو اپنے جسم کو اس طرح سےtraining نہیں دی۔ ہم نے تو کھول کر دیکھا بھی نہیں کہ ہمارے اندر کیا کچھ ہے۔ ایک ہی جسم کے اندر کتنی factories لگی ہوئی ہیں۔ صرف liver کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ liver کا جو function ہے اگر وہ function کسی انسانی کارخانے میں کرنا پڑے تو اس کے لیے کم از کم 40 factories آپ کو لگانی پڑیں۔ جتنے chemicals اس میں بنتے ہیں اور جتنا کام اس میں ہوتا ہے اگر یہ سب کام ہمیں خود کرنا پڑیں تو کئی ایک factories ہمیں لگانی پڑیں۔ تب جاکر food کی وہ ساری processing ہو۔ وہ تمام چیزیں بنیں جوہمارے جسم کی ضرورت ہوتی ہیں۔

پھر اسی طرح آپ دیکھیں:ایک ایک sell ہمارے جسم کا کس کے حکم سے کام کررہا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ sell کے اندر اگر تھوڑا سا disorder ہوجائے تو cancer جیسی بیماری ہوجائے۔ اگر sells کی abnormal growth ہونا شروع ہوجائے تو انسان صحیح سلامت نہیں رہتا، صحت مند نہیں رہتا۔

پھر آپ دیکھیں کہ کائنات میں چڑیا کو اڑنا کس نے سکھایا؟ ہزاروں لاکھوں سال سے وہ اڑ رہی ہے۔ وہ کس کی بات مان رہی ہے؟ مچھلی کو تیرنا کس نے سکھایا؟ مچھلی پیدا ہوتے ہی، مینڈک کا بچہ tad pole پیدا ہوتے ہی کس طرح پانی میں چلا جاتا ہے۔ کس طرح پانی میں اپنا کام کرلیتا ہے۔ سمندر کی مخلوق زمین کی مخلوق کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ ہمیں تو ان کے نام بھی نہیں آتے۔ ہمیں تو ان کی قسمیں بھی نہیں معلوم۔ ہمیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ کھاتے کیا ہیں، وہ پیتے کیا ہیںے۔

وہ سانس بھی کس طرح لیتے ہیں، وہ بچہ کیسے پیدا کرتے ہیں، وہ پانی کے اندر ان کو پالتے کیسے ہیں، ان کی routine کیا ہے؟ ہمیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان سب چیزوں کو علم کس نے دیا؟ کس نے سکھایا؟ وہ کس کی ہیں؟ وہ کس کی فرمانبردار ہیں؟ اللہ رب العزت کی۔ اسی طرح ہمارے جسم کی یا باہر کی کوئی بھی چیز اگر اللہ کی مرضی کے مطابق کام نہ کرے تو زندگی کا یہ سارا نظام اپنی جگہ پر قائم نہ رہے۔

Allah

Allah

اگر ایک ستارہ یا سیارہ اپنی جگہ چھوڑ کر کسی اور مدار میں جا پڑے تو ہر چیز آپس میں ٹکرا جائے۔ یہ سب سکون اسی وجہ سے ہے کہ یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی بات مان رہی ہیں۔ ایک atom تک اللہ کے حکم سے کام کررہا ہے۔ پھر ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ ان سب چیزوں کو تو اللہ تعالیٰ نے بنا کر ان کی programming کردی۔ اور ان کو پابند کردیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق کام کریں۔

تحریر : محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ